کام کے لئے کی ہوں۔ بہت سے خطوط متضمن ترغیب وترہیب مسمات کے وارثوں کو لکھے مگر افسوس کوئی بھی کار گر نہ ہوا۔ ہمیشہ یہی کہتے چلے گئے۔
جدا ہوں یار سے ہم اور نہ ہوں رقیب جدا
ہے اپنا اپنا مقدر جدا نصیب جدا
الہام نمبر۳ یا مریم اسکن انت وزوجک الجنۃ اس الہام کی تشریح مرزا قادیانی اپنی کتاب (کشتی نوح ص۵۰، خزائن ج۱۹ ص۴۷) میں اس طرح فرماتے ہیں میں مریم کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینہ کے بعد جو دس مہینہ سے زیادہ نہیں۔ بذریعہ اس الہام کے جو سب کے آخر براہین احمدیہ کے حصہ چہارم ص۵۵۶ میں درج ہے۔ مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا۔‘‘ (کشتی نوح ص۴۷) آگے چل کر اسی صفحہ کی سطر پر لکھتے ہیں۔ ’’پھر مریم کو جو مراد اس عاجز سے ہے درد زہ تنا کھجور کی طرف لے آئی۔‘‘ اہل علم اس قاعدہ سے واقف ہیں کہ اسم علم نہیں بدلا کرتا۔ مریم اور عیسیٰ اسم علم ہیں اور ان کا مفہوم کبھی کسی غیر شخص پر صادق نہیں آسکتا۔ دوم ایک ہی وجود ماں ہو اور پھر خود اپنے آپ میں حاملہ ہو اور خود پیدا ہو یہ کیونکر ہوسکتا ہے۔ کیا کوئی نظیر موجود ہے۔ سوم مرزا قادیانی کو مریم کے ساتھ مماثلت تامہ نہ تھی۔ یعنی مرزا قادیانی عورت نہ تھے اور نہ انہوں نے اپنے فرج کی حفاظت کی۔ تو پھر روح کا نفخ کس جگہ ہوا اور عیسیٰ کس طرح پیدا ہوا۔
استعارہ تو ایک فرضی امر ہوتا ہے۔ یعنی استعارہ اصلیت سے خالی ہوتا ہے۔ مثلاً سر ہوش وپائے فکر استعارہ ہے۔ تو ثابت ہوا کہ مرزا قادیانی کا مریم اور عیسیٰ ہونا بالکل غلط ہے اور (مرزا قادیانی کے چند دروغ) ’’میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے جو کچھ علوم پڑھے ہیں خداوند کریم سے پڑھے ہیںبنی نوع سے کوئی میرا استاد نہیں ہے۔ میرے مہدی موعود سچا ہونے کی یہ بین دلیل ہے۔‘‘ (ایام صلح ص۱۴۷، خزائن ج۱۴ ص۳۹۴) آؤمرزا قادیانی کے حواریو۔ آج اس معیار پر بھی مرزا قادیانی کو پرکھ لو۔ شاید سچے نکل پڑیں۔ (کتاب البریہ ص۱۴۹، خزائن ج۱۳ ص۱۸۰ حاشیہ) ’’علم فارسی کے لئے استاد فضل الٰہی تھا۔ علم عربی کا استاد فضل احمد تھا۔ ایک اور صاحب بھی آپ کے استاد تھے جن کا نام نامی گل علی شاہ تھا۔ جن سے آپ نے علم نحو اور منطق وغیرہ علوم مروجہ