اور اشباہ النظائر فن ثالث میں (مع شرح حموی کے ص۵۲۴ پر ہے) کہ بیع کی کئی قسمیں ہیں۔ صحیح اور فاسد اور باطل اور مکروہ اور غایۃ الاوطار۔ ترجمہ اردو (درمختار ج۳ ص۲) پر لکھا ہے۔ کل بیع اور مبیع اور ثمن کی چار قسمیں ہیں۔ نافذ، مؤقوف، فاسد، باطل، مقائضہ، صرف، سلم، بیع مطلق، مرابحہ، تولیہ، وضیعہ، مساویہ۔
اب مرزائی صاحبان بتلائیں کہ جو مرزاقادیانی نے اورخدا تعالیٰ نے آپس میں بیع شرا کی وہ بیع نافذ تھی یا موقوف۔ عقیدہ نمبر۴ بھی کفریہ ہے۔ شفا شریف میں ہے۔ جس کا ترجمہ یہ ہے جو اﷲکی وحدانیت نبوت کی حقانیت ہمارے نبیﷺ کی نبوت کا اعتقاد رکھتا ہو۔ باایں ہمہ انبیاء علیہم السلام پر ان کی باتوں میں کذب جائز مانے۔ خواہ برغم خود اس میں کسی مصلحت کا ادّعا کرے یا نہ کرے۔ ہر طرح بالاتفاق کافر ہے۔ ’’فلعن اﷲ من کذب احداً من انبیائہ‘‘
عقیدہ نمبر۵ سراسر افتراء ہے اور دعویٰ بلادلیل ہے۔ جس کو کلام الٰہی سے کوئی تعلق نہیں۔ عقیدہ نمبر۶ کفریہ عقیدہ ہے۔ ’’قال اﷲ تعالیٰ قاتلوا الذین لا یؤمنون باالاخرۃ ولا یحرمون ماحرم اﷲ ولا یدینون دین الحق‘‘
عقیدہ نمبر۷ کفریہ عقیدہ ہے جو کہ اظہر من الشمس ہے۔ جس کے اظہار کی ضرورت نہیں۔ (مرزاقادیانی کے چند الہامات اور ان کے جوابات) الہام نمبر۱ ’’ولنحیینک حیوۃ طیبہ ثمانین حولاً او قریباً من ذالک اوتزید علیہ سنینا وکان وعداﷲ مفعولا‘‘ (اربعین نمبر۲ ص۳۱، خزائن ج۱۷ ۳۸۰)
ترجمہ: ہم تجھے حیاتی پاک دیں گے۔ جس کے معیاد اسی(۸۰) برس ہے۔ یا اس کے قریب یا اس سے زیادہ یہ خدا کا مقررہ وعدہ تھا۔ لیکن ہوا اس کے برخلاف کہ مرزا قادیانی چھیاسٹھ سال کی عمر پاکر فوت ہوگئے اور ثابت کرگئے کہ میں جھوٹا ہوں۔ ورنہ خدا تعالیٰ پر جھوٹ کا الزام آئے گا۔ معاذ اﷲ من ذالک۔ الہام نمبر۲ ویردہا الیک امر من لدنا انا کنا فاعلین زوجناکہا ترجمہ اس عورت کو تیری طرف واپس لائے گا۔ یہ امر ہماری طرف سے اور ہم ہی کرنے والے ہیں بعد واپس کے ہم نے نکاح کردیا۔ (انجام آتھم ص۶۰، خزائن ج۱۱ ص۶۰)
ناظرین مرزا قادیانی نے اس الہامی پیشین گوئی کے متعلق جتنی کوشش کی۔ شاید ہی کسی