مقاصد امام تفتاز انی وعلامہ ابن حجر مکی ومنح الروض علامہ قاوی طریقہ محمد یہ علامہ بر کوئی وحدیقہ ندیہ مولانا بلسی وغیرہا کتب کثیرہ۔
اب سنئے مرزا قادیانی کا اپنا فتویٰ: وما کان لی ان ادعی النّبوۃ واخرج من الاسلام والحق بقوم کافرین وہا اننی لا اصدق الہاما من الہاماتی الا بعد ان اعرض علیٰ کتاب اﷲ واعلم انہ کل ما یخالف القرآن فہو کذب والحاد وزندقۃ فکیف ادعیٰ النبوۃ وانا من المسلمین۔مجھے کیا حق ہے کہ نبوت کا دعویٰ کروں اور واضح ہو کہ جو کچھ قرآن کے برخلاف ہے وہ جھوٹ ہے الحاد وبیدینی ہے پھر میں کیونکر دعویٰ نبوت کرسکتا ہوں۔ حالانکہ میں مسلمان ہوں۔ (حمامۃ البشریٰ ص۷۹، خزائن ج۷ ص۲۹۷) اور عقیدہ نمبر۱ بھی خلاف آیت ’’لیس کمثل شیئ‘‘ ہے اب مرزائی صاحبان بتلائیں کہ تمثیلی زیارت مرزا قادیانی کو خدا تعالیٰ کی کس طرح ہوئی آیا آپ بجسد عنصری آسمان پر گئے تھے کہ آپ کے کرتے پر خدا تعالیٰ کی قلم سے چھینٹے پڑے زیارت کے دو ہی طریق ہیں زیارت کرنے والا خود جاتا ہے یا جس کی زیارت کرنی ہو وہ خود آکر زیارت کراتا ہے اگر یہ کہو کہ مرزا قادیانی بجسد عنصری آسمان پر گئے تو محال ہے اور وہی اعتراض جو حضرت عیسیٰ پر آپ کرتے ہیں۔ ہماری طرف سے سمجھ کر جواب دیں اور اگر کہیں کہ خدا تعالیٰ خود تشریف لائے تو یہ بھی محال ہے کیونکہ بہت بڑا وجود بقول مرزا قا دیانی حجرہ میں قلم دوات لے کر نہیں آسکتا۔ دوم جب کرتہ موجود ہے تو قلم دوات بھی موجود ہوگی۔ جس سے معلوم ہوا کہ یہ معاملہ خیالی نہ تھا۔ حقیقی ومادی تھا کیونکہ سرخی کے قطرے حقیقی تھے۔ جواب تک موجود ہیں تو قلم دوات اور وہ کاغذ جس پر پیشین گوئیاں اور خدا کے دستخط ہوئے تھے موجود ہوگا۔ وہ کاغذ کہاں ہیں دکھائیے تاکہ لوگ خدا کی قلم دوات اور دستخط کی زیارت کرلیں اور کسی کیمیکل اگزیمینر کے پاس بھیج کر سچ جھوٹ کا فیصلہ کرائیں کہ کس کارخانہ کی ساخت ہے سوم خدا تعالیٰ کے دستخط کس زبان میں تھے۔ عربی، فارسی، انگریزی، شاستری، عبرانی وغیرہ میں تھے۔ خدا کی رسم الخط کوئی خاص ہے یا عام، چہارم خدا تعالیٰ کے دستخط پورے نام کے تھے اور کیا تھے۔ الہ پر میشر نارائن ہوگا۔ جیسا کہ سرخی کے قطرے حقیقی ہیں تو پھر خدا تعالیٰ محسوس درخارج ایک وجود