اوہام ص۳۰۳، خزائن ج۳ ص۲۵۴) چھٹا عقیدہ قیامت نہیں ہوگی۔ (ملاحظہ ہو ازالہ اوہام ، خزائن ج۳ ص۱۰۲) ووٹائٹل پیج ساتواں عقیدہ تناسخ صحیح ہے۔ (دیکھو ست بچن ص۸۴، خزائن ج۱۰ ص۲۰۸) کیا ان دعاوی کی رو سے مرزا قادیانی مسلمان رہ سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں۔ بلکہ دعویٰ نمبر۱ برخلاف آیات ذیل ہے۔ ’’قل لو کان معہ الہۃ کما یقولون اذا لا یبتغوا الیٰ ذیالعرش سییلا (الاسرائ:۴۲)‘‘
کہ تو اگر ہوتے ساتھ اس کے بہت مبعود جیسا کہ کہتے ہیں یہ کافر البتہ ڈھونڈتے طرف صاحب عرش کی راہ ’’وما من الٰہ الا الٰہ واحد‘‘ {اور انہیں کوئی خدا مگر خدا ایک} ’’لو کان فیہا الٰہۃ الا اﷲ لفسد تا فسبحان اﷲ رب العرش عما یصفون‘‘ {اگر ہوتے بیچ ان دونوں کے معبود سوائے اللہ کے البتہ دونوں خراب ہوتے پس پاکی ہے اللہ تعالیٰ پروردگار عرش کے کو اس چیز سے کہ بیان کرتے ہیں: ’’قل ہو اﷲ احد‘‘ {کہو اللہ ایک ہے۔} ’’سبحانہ وتعالیٰ عما یقولون علوا کبیرا (الاسرائ:۴۳)‘‘ اپنی گھڑی ہوئی کتاب براہین غلامیہ کو اللہ عزوجل کا کلام ٹھہرایا کہ خدا تعالیٰ نے براہین احمدیہ میں یوں فرمایا ہے اور اللہ عزوجل یوں فرماتا ہے: فویل للذین یکتبون الکتب بایدیہم ثم یقولون ہذا من عند اﷲ یشتروا بہ ثمناً قلیلا فویل لہم مما کتبت ایدیہم وویل لہم مما یکسبون (بقرہ:۷۹) ترجمہ: خرابی ہے ان کے لئے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھیں۔
پھر کہہ دیں یہ خدا کی طرف سے ہے خرابی ہے ان کے لئے ان کے ہاتھوں کے لکھے سے اور خرابی ہے ان کے لئے اس کمائی سے سو یہ دعویٰ کرنے والا قطعاً اجماعاً کافر ملعون مخلدفی النار ہے نہ ایسا کہ وہی بلکہ جو اس کے اس دعویٰ ملعون پر مطلع ہوکر اسے کافر نہ جانے وہ بھی کافر جو اس کے کافر ہونے میں شک وتردد کو راہ دے وہ بھی کافر وگرنہ فرعون بھی انا ربکم الاعلیٰ کہنے سے کافر نہیں ہوا اور اگر مرزا قادیانی مختار کن فیکون نہیں تو مسلمان دیکھئے الحکم مورخہ ۲۴؍فروری ۱۹۰۵ء جس میں یہ الہام درج ہے اور دعویٰ نمبر۳ بھی برخلاف آیات ذیل ہے: وقالو اتخذ الرحمن ولدا لقد جئتم شیئا ادا تکاد السموت یتفطرن منہ وتنشق الارض وتخر الجبال ہدا ان دعو اللرحمن ولدا (مریم:۸۸تا۹۴)… وینذر الذین قالو اتخذ