تعالیٰ نے مجھے فرمایا کہ تو ہمارے پانی (نطفہ) سے ہے اور اور لوگ مٹی سے۔‘‘ اور انت منی بمنزلۃ ولدی یعنی اے مرزا تو ہمارا بیٹا کی جابجا ہے۔ (حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹)
تیسرا دعویٰ…خدا کی بیوی ہونے کا
’’ بابو الٰہی بخش چاہتا ہے کہ تیرا حیض دیکھے تجھ میں حیض نہیں بلکہ وہ بچہ ہوگیا جو بمنزلہ اطفال اﷲ ہے۔‘‘ دیکھو (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴۳، خزائن ج۲۲ ص۵۸۱) پھر قاضی یار محمد جو مرزاقادیانی کے مرید خالص ہیں لکھتے ہیں کہ: ’’مسیح موعود علیہ السلام نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی ہے کہ کشف کی حالت پر آپ پر اس طرح طاری ہوئی کہ گویا کہ آپ عورت ہیں اور اللہ تعالیٰ نے رجولیت کی طاقت کا اظہار فرمایا۔‘‘ دیکھو ٹریکٹ نمبر۳۴ موسو مہ بہ اسلامی قربانی ص۱۲ مطبوعہ ریاض ہند، پریس امرتسر مؤلفہ قاضی یار محمد صاحب بی او ایل پلیڈر(نعوذ باﷲ من ذالک)
چوتھا دعویٰ…کرشن اوتار ہونے کا
’’رودرگوپال تیری مہماگیتا میں لکھی گئی ہے۔‘‘ دیکھو (لیکچر سیالکوٹ، ص۳۴، خزائن ج۲۰ ص۲۲۹) ’’برہمن اوتار سے مقابلہ اچھا نہیں۔‘‘ دیکھو (حقیقت الوحی ص۱۰۱، خزائن ج۲۲ ص۶۲) تو ہے آریوں کا بادشاہ۔ (تتمہ حقیقت الوحی ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۵۲۲)
پانچواں دعویٰ…خداوند کریم کو نور دینے کا
چنانچہ مرزا قادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’خدا چاند کی مانند سیاہ تھا جس کو میں سورج نے روشن کیا۔‘‘ دیکھو (الہام ریویو ۱۹۰۶ء اور تجلیات الٰہیہ ص۵، خزائن ج۲۰ ص۳۹۷) یا قمر یا شمس انت منی وانا منک۔ فرمایا: ’’اس الہام میں خدا تعالیٰ نے ایک دفعہ اپنے آپ کو سورج فرمایا ہے اور مجھے چاند اور دوسری دفعہ مجھے سورج اور اپنے آپ کو چاند ۔‘‘
چھٹا دعویٰ… رسول اور افضل الرسل اور قمر الانبیاء ہونے کا
چنانچ رسالہ دعوت قوم کے ص۵۸ سے ۶۰ تک آپ تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’میں نبیوں کا چاند ہوں۔ قل یا ایہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا۔ ترجمہ یعنی کہو اے مرزا کہ میں اللہ کا رسول ہوکر تم سب کی طرف ہوکر آیا ہوں۔ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۰)