یعنی مرد با خدا کی زبان پر خدا خود کلام کرتا ہے اور اس کا گفتہ کبھی خلاف خطا اور جھوٹ نہیں ہوتا۔
اور اسی طرح ایک موذی کافر کے تئیں مجمع عام میں بددعا کی گئی۔ چند دن نہ ہوئے تھے کہ وہ معہ اپنے اکلوتے بیٹے کے آنجہانی ہوا۔ اسی طرح ہماری پڑوس میں جو بکریوں والے رہتے ہیں ان کے ایک لڑکے جو ان صاحب اولاد نے گستاخی کی بس پھر کیا تھا غضب الٰہی میں گرفتار ہوگیا اور اس کا لڑکا بیمار ہوگیا پہلے تو چپکے چپکے علاج کرواتے رہے مگر جب جاں بحق ہونے کا وقت قریب آیا تو آنکھیں کھلیں اور مایوس ہوکر اس کے چچا روتے ہوئے آئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے غلام ہیں۔ آپ ہم کو اپنا مرید سمجھو اور لڑکے پر دم کرو اور لڑکے کی گستاخی معاف فرما ئو۔ بے شک اسی گستاخی کی شامت ہے جبکہ فقیر ان کے مکان میں گیا تو وہاں کیا پڑا تھا آخر ان کو بتلایا گیا کہ بھائی اب صبر کا وقت ہے ہم دعا کرتے ہیں کہ تم کو خدا اس کا نعم البدل عطا کرے۔ القصہ وہ لڑکا تو بے چارہ ملک عدم کو سدھارا۔ مگر اس دعا اور قدوم برکت کے طفیل خدا وند نے اس کو دوسرا لڑکا دیاجو زندہ موجود ہے اسی طرح ڈاکٹر محمد خان نیٹو ریاست پٹیالہ نے فرقہ حقہ اہلحدیث کی تحقیر کی اور احقر کے سمجھانے ڈرانے پر بھی باز نہ آیا بلکہ مصر ہو کر مقابلہ اور ایذاء کے درپے ہوا۔ اس پر اس کے حق میں بدعا کی گئی۔ وہ بمرض طاعون نہایت خرابی کے ساتھ مرا۔ اسی طرح ایک دوست کی تبدیلی کے لئے جو ناممکنات سے تھی دعا کی گئی۔ خداوند تعالیٰ نے غیب سے سامان مہیا کرکے اس کو تبدیل کردیا۔ اسی طرح حافظ حلیم سود اگر چر م بسوی ثم الکا نپوری نے فقیر کی مسجد کے واسطے دو سو روپیہ دیا۔ جسے شکریہ میں عوض مسجد کے فوارہ کی بناء میں یہ شعر فرش کے بانی ہوئے۔ حافظ حلیم ازرہ ارشاد حق عم نوال اور حسب دستور بطور یاددہانی کے رکھے گئے۔ مگر بعض نالائق وشیطان الرجیم کے اغواء سے وہ روپیہ واپس لے لیا بس پھر کیا تھا۔ ان کا بازو (منشی نثار علی مر گیا) ٹوٹ گیا۔ کارخانہ میں بجائے نفع کے کمی محسوس ہوئی بعد سسر بھی آنجہانی ہوا۔ اور یہ شعر برسر حوض لکھا جانا تجویز ہوا۔
فرش سے منکر ہوئے حافظ حلیم
ازراہ اغوائے شیطان الرجیم
اسی طرح ایک عالی منصب نے حسب عادت گستاخی کی پھر کیا تھا غضب الٰہی ٹوٹ پڑا۔ مگر چونکہ اس کی ذلت میں اسلامی کمزوری محسوس ہوئی اور نیز اور تعلقات بھی ایسے ہی حائل ہوئے۔ نہایت عجز وادب کے ساتھ ان کو اس عذاب وغضب سے محفوظ ومامون رہنے کی دعا دی