نفسانی جسمانی آفات کے جو مورد ہوئے کہ جس کی تکمیل مرگ مبارک احمد سے ہوئی اس کا کچھ حدو حساب میں نہیں۔
گویا حکام وقت کے نزدیک مرزا قادیانی کا وجود ہونا مبارک باغ دنیا میں سبزہ بے گانہ ہے۔ جس کو وہ بیلچہ قانون سے باہر کرنا چاہتے ہیں۔ (اجابت دعوات) ان بے شمار مواقع میں سے کہ جن کی تحریر کے لئے ایک دفتر درکار ہے۔۔ محض ایک دو تحریر ہیں۔ مسجد جامع سرہند کے قریب آبکاری تھی۔ جس کی تلچھٹ سے نہایت درجہ تکلیف ہوتی تھی۔ ایک دفعہ احقر نے داروغہ آبکاری سے کہا کہ اس بدبو کا کچھ انتظام کرادو۔ انہوں نے کہا کہ اس کا کچھ انتظام نہیں ہوسکتا۔ اس جواب سے بھی نہایت آزردہ ہوا اور خداوند باری کی جناب میں دعا کی کہ یا الٰہی اس کا انتظام تو ہی کرنے والا ہے۔ کچھ عرصہ نہ گزار تھا کہ تمام آبکاری ہائے بند ہو کر محض ایک آبکاری عذر میں قائم ہونے کا حکم ہوگیا اور اس طرح یہ زمانہ دراز کی آبکاری بند ہوگئی۔ اسی طرح احقر نے بروقت شادی خانہ آبادی جناب نواب احمد علی خان صاحب بالقابہ والی۔ مالیر کوٹلہ بمقام ٹونک بوجہ اس محبت کے کہ جو جناب نواب تارک تاج ودہم ثانی ابراہیم ادھم ہزہائینس نواب محمد ابراہیم علی خان صاحب بارک اﷲ فی اولادہ کی جانب سے لڑکپن میں دیکھی گئی۔ بطور شکریہ چند اشعار دعا ئیہ کہے تھے۔ منجملہ ان کے یہ تھا۔
حق سے ہو عطا چراغ دودہ
ہو بزم جہان میں رونق آل
چنانچہ خدا وند عالم نے محض اپنے فضل وکرم سے جناب نواب احمد علی خان صاحب ممدوح الشان کو دو صاحبزادے عنایت کئے۔ مرزا قادیانی اگر آپ اس کی تصدیق چاہتے ہیں کہ یہ صاحبزادے ہماری ہی دعا سے ہوئے۔ تو آئیے آپ کو اس کی تصدیق تائید ایزدی سے کرائیں یعنی یہ ہر دو صاحبزادے اسی شادی ٹونک والی سے ہوئے کہ جس کے بارے میں دعا کی گئی تھی۔ ورنہ پہلے بھی جناب نواب صاحب بالقابہ کے حرم محترم تھے اور بعد میں اور بھی ہوئی۔ مگر چراغ دودہ یعنی ولیعہد اسی ٹونک والی سے ہوئے کیونکہ مرزا قادیانی آپ نے جو پانچ سو روپیہ لے کر کسی کے لڑکا ہونے کے لئے دعا کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ دعا مقبول ہوئی؟ یا یہ جو اخلاص سے کی گئی حدیث قدسی میں صداقت وقبولیت کی علامت بیان فرمائیے۔ وکنت لسانہ الذی یتکلّم یعنی