صدہا شہادتیں اور حیز تحریر میں آتیں۔
اب مقابلتاً مر زا قادیانی کی جانب ذرا عنان توجہ کریں۔ ان کی وقعت سوائے ان لوگوں کے دلوں کے جو مصداق حب الشئے یعمی ویصم ہیں۔ کسی اہل علم کے دل میں ذرا بھی نہیں بلکہ جن کو ازل سے نور علم ویقین ملا ہے وہ اس کو ملحد زندیق جانتے ہیں اور ہماری اس دعوت کے بعد ایسا ذلیل وخوار ہوا کہ اغرب الغرائب اعجب العجائب سے ہے۔ ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب وغیرہ کا علیحدہ ہو کر تردید پر کمربستہ ہونا اس امر کے شواہد میں سے ہے ایک صاحب لکھتے ہیں کہ: ’’مرزا کے الحاد کا دھڑ ٹوٹ گیا ہے۔ یہ سب جناب والا کی توجہ اور خلوص کی برکت ہے۔‘‘
(طبقہ حکام) تحصیلدار صاحب سرہند لکھتے ہیں صاحب موصوف (احقر) کے اوصاف مستقل تحصیلدار صاحب اور صاحب سپرنٹنڈنٹ بندوبست سرہند مفصل طور پر تحریر فرما چکے ہیں۔ اس لئے مکرر اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ (الیٰ) پس ایسے برہمہ صفت موصف درویش سیرت بزرگ کا وجود پبلک اور سرکاری افسروں کے لئے اس جگہ بہت بڑا مفید اور مغنمات سے ہے۔ اور پرسنل اسسٹنٹ ممبر کونسل ریاست عالیہ پٹیالہ جو محکمہ اتھوگریفی کے سپرنٹنڈنٹ بھی ہیں تحریر کرتے ہیں۔
بخدمت مولوی عبدالحق صاحب متولی مسجد سدھنا سرہند
تسلیم! بتاریخ ۲۴ چیت ۱۹۶۱ یادداشت نمبر۱۰۵۔ آپ کی خدمت میں روانہ کی گئی تھی اس وقت تک کوئی جواب میرے پاس نہیں پہنچا۔ جلد ان سوالات کے جوابات تحریر کرکے میرے پاس بھیج دیں تحریر۔ ۲۱بیساکھ۱۹۶۲
الراقم رام سنگھ سپرنٹنڈنٹ اتھوگریفی ریاست پٹیالہ
ایسی اور بہت سی تحریرات ہیں کہ جن کی رو سے حکام کے نزدیک بھی اس احقر کی اعلیٰ وقعت ہے اور یہ کہ فقیر کا وجود ان کے نزدیک مقبول ہے نہ کہ مکروہ
ادھر مرزا قادیانی کی جانب غور کریں کہ ہماری اس دعوت کے بعد مقدمات کے ارگھڑے میں جوتے گئے۔ کئی کئی گھنٹے کھڑا رہنا پڑا، ضمانتیں لی گئیں فرد جرم لگائے گئے کہ جس کے بعد حسب قول مرزا قادیانی بری ہونے سے بھی بری خیال نہیں کئے جاسکتے۔ جرمانہ کئے گئے اور