ظلمت مذمت سے روشنی عزت میں آنے اور قعرتنزل سے ذروہ ترقی پر چڑھنے کے اسباب پیدا کئے مگر افسوس ہے کہ کوئی حزب مخصوص اس کی ترقی واصلاح کے لئے نامزد نہیں اور کوئی جند مجاہد فی سبیل اﷲ اتفاق سے اس امر میں ساعی نہیں معلوم ہوتا۔ مثلاً جس جگہ دس سال سے پہلے پہلے صدہا جان نثار موحدین متبع سنت موجود تھے۔ اب وہاں دس صاحب بھی عامل بالحدیث نظر نہ آئیں گے اور خدانخواستہ کچھ دن اور علمائے کرام کی طرف سے یہی عدم توجہگی رہی تو ان کی وہ خدمتیں جو انہوں نے اجرائے سنت میں فرمائی تھیں۔ سب رائیگاں جائیں گی اور پھر نئے سرے سے اجرائے سنت میں مال ودولت عزت وآبرو جسم وجان نثار کرنے پڑیں گے اور اگر توکلاً علی اﷲ ہمت مردانہ کو اتحاد واتفاق سے کام میں لائیں گے۔ تو ضرور کامیاب ہوں گے۔ اس قلت وتنزل کے عموماً اسباب یہ ہیں۔ بے علمی ۔ بے مروتی۔ علماء کی جناب میں بے ادبی۔ باہمی بے اتفاقی۔ خود رائی آزادی عقائد حقہ سے رو گردانی۔ طریقہ سلف صالح۔ قرون مشہودلہا بالخیر سے انحراف۔ پس امور متذکرہ بالا کی اصلاح اس ذرہ بے مقدار کا کام نہیں۔ بلکہ مشاہیر علماء اہلحدیث کے اتفاق سے یہ مہم سرانجام کو پہنچ سکتی ہے۔ ہاں اس کی تدبیر عرض کردینی غیر مناسب نہیں۔ اس جرگہ حقہ کے سربرآوردوں کو چاہئے کہ جگہ جگہ انجمنیں بنام اہلحدیث قائم ہوں اور تمام ملک میں ایک پرچہ جو ہر دو پہلو دین ودنیا پر کھیلتا اور ہر دو بازو پر اڑتا ہو یعنی بوجہ اتم واکمل ومسائل دینی ترقی دنیاوی کا خبر گیراں ہو۔ تلاش اور جاری کیا جاوے اور ہفتہ وار انجمنیں منعقد ہوکر یہ پرچہ پڑھا جایا کرے تاکہ بحکم
نہ تنہا عشق از دیدار خیزد
بسا کیں دولت از گفتار خیزد
ناظرین وسامعین کو اتباع سنت نبویﷺ کا شوق اور پیروی حدیث رسولﷺ میں حمیت پیدا ہو اور اس پرچہ میں زیادہ تر زور باہمی اتفاق پر دیا جائے اور اگر کسی مسئلہ میں باہم علماء اہلحدیث کا اختلاف ہو تو زیادہ سے زیادہ اسکو بمنزلہ اختلاف بعض حنفیہ کے بعض حنفیہ کے ساتھ یا بعض ائمہ کے بعض کے ساتھ تصور کیا جائے۔ سو الحمد ﷲ کہ خداوند عالم نے ثانیاً اس امر کا الہام سربرآوردگان اہلحدیث کی دل میں ڈالا اور کانفرنس اہلحدیث کی بناء قائم ہوئی۔ اس الہام کے ثمرہ سے ترقی واشاعت مذہب اہلحدیث واجراء پرچہ ہائے مذہب اہلحدیث ہے۔ فلیعلم ویتدبر۔