کی اشاعت کے بعد مرزا قادیانی کے کونسا لڑکا پیدا ہوا؟
حکم الرجل علی نفسہ۔ کیوں مرزا قادیانی اب الہام حضرت مرشد نا محی الدین عبدالرحمن ان شانئک ہو الابتر تمہارے حق میں ٹھیک ہوا یا نہیں۔ غرض یہ تمام امور اسی دعوت کا اثر تھا بہ بین تفاوت راہ از کجاست تا بکجا۔ بلکہ جونہی مکرر مباہلہ کا اظہار ہوا تو نہی غضب خدا جوش میں آیا کہ مبارک احمد کو جسم کے بار گرداں سے سبکدوش کیا۔ ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا کیوں؟ حضرات ناظرین اب تو مرزا اپنے منہ ابتر کاذب جھوٹا ملحد، زندیق، مفتری علی اﷲ، مکار، قابل سولی گلے میں رسا ڈالنے کے لائق وغیرہ وغیرہ جو امورات وہ اپنے لئے بشرط جھوٹا ہونے کے پسند کیا کرتا ہے ہوا۔ الحق سچ وہ ہے کہ جو سر پر چڑھ کر بولے۔ اب بھی اگر مرزا کے کاذب ہونے میں کسی کو شک ہے تو حیف ہے اس کی عقل پر کیو نکہ مرزا اپنے منہ آسمانی فیصلہ سے جھوٹا اور کاذب ثابت ہوا ہے۔
اور سنئے کہ اس کے ساتھ ہی اس احقر پر لاتعدد لا تحصیٰ برکات نازل ہوئی۔ نمونتہً ایک دو عرض کرتا ہوں۔ اول ملائے اعلیٰ میں قبولیت اور سینہ بے کینہ کے آئینہ خطیرۃ القدس ہونے کا اس کی برکت سے ثبوت ہم نے ضمیمہ اخبار شحنہ ہند یکم جون ۱۹۰۰ میں زیر عنوان ’’والذین جاہدوا فینا لنہدینہم وسبلنا وان اﷲ مع المحسنین (عنکبوت:۶۹) ‘‘ الہامی پیرا یہ میں ترقی فرقہ حقہ اہلحدیث کی تمنا ظاہر کی اور اس کے اسباب بتلائے۔ چنانچہ لکھا:
بسم اﷲ الرحمن الرحیم۔ الحمد ﷲ ملہم الحکم ومفیض النعم والصلوٰۃ والسلام علی سید العرب والعجم وعلی الہ واصحبہ اہل الفضل والکرم۔ اما بعد اس مالک حقیقی ومنعم تحقیقی نے سنہ حال ۱۳۱۷ء ماہ صیام کی اربعین میں اس عاجز پر وہ وہ احسانات وانعامات واکرامات ارزائی فرمائے کہ جن کا بیان احاطہ تحریر سے باہر ہے اور جن کے ادائے شکر میں زبان عاجز عاجز اور وہ وہ دعائیں احقر اور احباء احقر کے بارے میں قبول فرمائیں جن کو کہ احقر ہمیشہ خلوص دلی سے مانگا کرتا تھا اور جن کا اظہار خلاف حکمت خدا وندی وسرسرمدی ہے۔ اعلیٰ وافضل ان میں سے یہ ہے کہ اسباب اصلاح فرقہ حقہ اہلحدیث کے اظہار کرنے سے ملہم وموفق ہوا ہے۔ وکم ﷲ من لطف خفی، یدق خفاء عن فہم الذکی ۔
سو واضح ہو کہ اس زمانہ آتش نشانہ نئی روشنی میں ہر قوم وملت نے حسب خیالات خود