حق کے ساتھ متمیّز کرے اور حق حق اور فریب فریب ثابت ہو اس سے بڑھ کر احسن اور عمدہ اور کوئی سبیل فیصلہ کی نہیں (الیٰ) اب مرزا قادیانی کو لازم ہے کہ اس تحریر کے ملاحظہ کے بعد پندرہ یوم کے اندر اندر ہم کو جواب سے بذریعہ اشتہار مطلع کریں اور اگر اب بھی مرزا قادیانی کوئی حیلہ حوالہ کرکے ٹال جائیں تو لعنت اﷲ علی الکاذبین۔ کار مردان روشنی وگرمی است۔ کاردونان حیلہ و بے شرمی است۔‘‘ مگر بحکم مبہت الذٓی کفرو مرزا ایسا مبہوت ہوا کہ جس کا کچھ ٹھکانا نہیں اور جیسے سایہ فاروقی سے ابلیس کو سوائے فرار اور گریز اور کوئی چارہ نہیں تھا۔ مرزا کو احقر کے مقابلہ میں قرار اور قیام نہ رہا جب بجائے پندرہ روز کے اس دعوت کو سال بھر گزر چکا اور مرزا کی جانب سے صدائے برنخواست کا معاملہ ظہور پذیر ہوا تو ۱۳۱۷ھ میں رمضان کے بعد ضمیمہ اخبار شحنہ ہند مطبوعہ یکم جون ۱۹۰۰ء میں مکرر مسیح کذاب کے عنوان سے اس امر کی یاددہانی کرائی گئی۔ آخر میں لکھ دیا کہ مرزا ہمارے مقابلہ میں ہمیشہ ذلیل وخوار ہوگا اور اپنی اراجیف کاذبہ ودعاوی باطلہ میں ناکامیاب رہے گا اور ہم کو اللہ جل شانہ محض اپنے دین حقہ کی تائیدی کی وجہ سے منصور مظفر کرے گا اور وما ذالک علی اﷲ بعزیز واﷲ علیٰ ذالک لقدیر !
اب خیال کرنا چاہئے کہ اس دعوت کا کیا نتیجہ ہوا کہ جس کی رو سے مرزا قادیانی اپنی کلام (مندرجہ بدر ۲۷؍دسمبر ۱۹۰۶ئ، ملفوظات ج۹ ص۹۹) کہ ’’جتنے لوگ مباہلہ کرنے والے ہمارے سامنے آئے۔ سب کے سب ہلاک ہوگئے۔‘‘ میں سچے ہیں یا جھوٹے یہ ظاہر ہے کہ اس احقر نے مباہلہ کے لئے اتباعاً حکم قرآنی … نبوی اپنے نفس اور زوجہ اور ابناء اور دختر کو پیش کیا تھا۔ سو یہ احقر بہمہ وجوہ مورد برکات دینی ودنیوی ہے۔ والحمد ﷲ علی ذالک اور بحکم لئن شکرتم لا زیدنکم دو لڑکے ایک لڑکی اور عنایت ہوئے۔ اب چار لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں گویا یہ برکت بحکم ربانی الا من امن وعمل صالحاً فاولئک لہم جزاء الضعف بما عملوا وہم فی الغرفات امنون سباء واقع ہوئی میں یقین رکھتا ہوں کہ اگر مرزا اقرار نہ کرتا اور ہمارے مقابلہ میں آتا تو وہ معہ متعلقین خود ضرور ہی تباہ ہوتا۔ کیونکہ یہ ارشاد پیغمبر خدا نے بوقت فرار نصاریٰ فرمایا تھا۔ بایں ہمہ اخبارات مرزائی میں خاندان رسالت میں صدمہ کے عنوان سے واویلا ہوا۔ اور مرزا حسب اصول مسلمہ خود متعلق مولوی عبدالحق غزنوی، محی الدین عبدالرحمن ومنشی سعد اﷲ مندرجہ کتاب حقیقت الوحی مقطوع النسل اور ابتر ہوا۔ ورنہ دکھلائے کہ ہمارے اس مباہلہ کی