جیسے منچوریا سے روسی حکومت کا نام ونشان مٹا دیا گیا ہے۔ کدال ہا حقانی سے مینار طو مار قادیانی کا نشان صفحہ ہستی سے مٹا دیں۔ مرزا قادیانی اور مرزائیوں سے یہ سوال ہے کہ اگر جھوٹے کا سچے کی زندگی میں مرنا واقعی ضروری ہے اور قانون الٰہی ہے۔ جیسا کہ آپ کی تحریرات سے ثابت ہوتا ہے تو معاذ اﷲ نقل کفر کفر بناشد۔ کیا محمد رسول اﷲﷺ کا مسیلمہ کذاب سے پہلے انتقال فرمانا باعث اسی جنرل رول کے زیر اثر ہیں؟ معاذ اﷲ ثم معاذ اﷲ۔ بریں عقل ودانش بباید گریست
فی الجملہ مخلوق نے تجریہ کرلیا ہے کہ مرزا اور مسیلمہ کذاب ایک ہی پایہ کے آدمی ہیں اور ان کے قول وخیال کے مخالف امور ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ دور کیوں جائیں محمدی بیگم کے نکاح اور اس کے خاوند کی موت کی پیشین گوئی کو ہی ملاحظہ کرلو کہ جس کی جانب مرزا قادیانی کو جانی تعلق بھی ہے۔ ہمیں اس جگہ مولوی عبدالحق غزنوی ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب وغیرہما کے مباہلوں کے ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ہم اس جگہ صرف اپنے مباہلہ کا ذکر کرتے ہیں کہ جس کے نتیجے سے بلا شک وشبہ مرزا قادیانی کا کاذب ہونا ہر ذی ہوش کے نزدیک مسلم ہو، اور اس مباہلہ کا ذکر مناسب نہیں۔ بلکہ بحکم الساکت عن الحق شیطان اخرس ضروری معلوم دیا۔ من نمیگوئم عن الحق یار میگو یدبگو۔ چوں نہ گوئم چوں مرا دلدار میگوید بگو۔ ہم نے مرزا قادیانی کو ۱۳۱۶ھ میں بعد قلع قمع تمام حجت ہائے لا یعنی مباہلہ کی دعوت دی اور اس کو پرائیویٹ ہی نہیں رکھا۔ بلکہ ضمیمہ رسالہ ’’مظہر نعمت‘‘ میں جو اس سنہ میں طبع ہوا تھا لکھ کر پبلک میں شائع کیا۔ چند الفاظ حیز تحریر میں لائے جاتے ہیں۔
’’پس اب مرزا قادیانی کو چاہئے کہ اس تحریر کو پڑھ کر بہ نیت رفع ترددوانتشار خلق بحکم آیتہ مباہلہ معہ انباء نساء میدان مباہلہ میں آویں اور یہ احقر بھی تفاولاً واتباعاً للسنۃ جیسے آنحضرت پنجتن پاک کے ساتھ مقابلہ نصاریٰ میں نکلے تھے با ایمائ۔ فی الجملہ نسبت بتوکافی بود مرا۔ بلبل ہمیں کہ قافیہ گل شود بس است۔ پنجہ الماس اول نفس خود اور دوم زوجہ خود سوم چہارم ہر دو فرزند ان خود پنجم دختر خود کے ساتھ میدان مباہلہ میں بہ یقین فتح یابی خود حاضر ہوتا ہے۔ تاکہ حاکم مطلق بحکم یحق الحق ویبطل الباطل ویمح اﷲ الباطل ویحق الحق بکلمتہ حق و باطل ، حق وکید کو