کی جماعت سکھ صاحبان کی جماعت سے بھی بڑھ گئی ہے؟ جن کی تعداد کروڑوں تک پہنچی ہوئی ہے۔ اور جن کو اس قدر سخت رکاوٹیں پیش آمد ہوئیں کہ جن کے خیال سے ہی تمہارے او سان خطا ہوجاتے ہیں۔
عرصہ دراز تک ہزارہا ہرروز قتل ہوتے رہے۔ کھرپیوں سے کیس منڈائے گئے (دیکھو شہید گنج) اور گو یہ تمام امور شاہان وقت کی جانب سے بہ نیت اصلاح ملک وفرو کرنے بغاوت کے عمل میں آتے تھے۔ مگر سکھ صاحبان تو محض گروئوں کے واسطے مذہبی خیال سے تکلیف اٹھاتے تھے۔ باوجود ایسی رکاوٹوں کے ان کے مذہب اور گروہ کی ترقی ہی نہیں ہوئی بلکہ انہوں نے اپنے فاتح کو مفتوح کیا نالائق آقائوں کو جس میں آپ کے اسلاف بھی شامل ہیں غلام بنایا۔ اور ان کے ساتھ جو چاہا سو کیا۔ ان کے اکثر معاہدوں میں اپنے مذہبی نشان قائم کئے۔ مرزا قادیانی افسوس کہ آپ نے گرو نانک صاحب کو مسلمان بنانے میں سوائے محنت ضائع کرنے کے اور کچھ حاصل نہ کیا۔ اگر اس جگہ گرو تیغ بہادر گروگوبند سنگھ صاحبان کے مسلمان ثابت کرنے کی کوشش کرکے آپ کامیاب ہوجائیں تو البتہ آپ پنے مجوزہ لقب لعنت اﷲ علی الکاذبین سے بری ہوسکتے ہیں مگر آپ اور آپ کے تمام حواریوں سے بھی ثابت نہیں ہوسکتا۔ ولو کان بعضہم لبعض ظہیرا۔ بس کہو مرزا قادیانی آمین۔
مرزا قادیانی آپ اور آپ کی جماعت قیامت تک اس امر میں سکھوں کی برابری نہیں کرسکتی۔ راز اس میں یہ ہے کہ سکھوں کو قلبی جوش تھا جیسا کہ ظاہر کیا گیا اور ان کے گرو بھی مرنے سے دریغ نہ کرتے تھے۔ چنانچہ لکھا ہے کہ جب گروتیغ بہادر سے بغاوت کا مواخذہ ہوا تو اورنگ زیب نے کہا کہ تم گرو ہو اور گر و ولی کو کہتے ہیں کوئی کرامت دکھلائو تو انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس ایسا تعویذ ہے کہ اگر میں ہاتھ لے لوں تو کوئی ہتھیار مجھ پر ہرگز اثر نہیں کرسکتا۔ ۔ جب اس پر گرو صاحب نے اپنا وثوق ظاہر کیا تو جلاد کو حکم ہوا کہ ان پر تلوار چلائی جائے۔ ایک وار میں ہی گرو صاحب مقتول ہوگئے۔ اس پر بادشاہ کو بہت افسوس ہوا ہاتھ کھول کر دیکھا تو تعویذ میں لکھا تھا کہ ’’سرد یا سٹر نہ دیا۔‘‘ اگرچہ اسلامی عقائد کی رو سے یہ گرو باطل پرتھا اور آخرت میں ان کے لئے کچھ حصہ نہ تھا مگر بحکم ان اﷲ لا یضیع اجر المحسنین ان کی اس کوشش وجانبازی کا بدلہ ترقی دنیاوی ان کو حسب خواہش دی۔ مگر مرزا قادیانی آپ قیامت تک ان کی برابری نہیں کرسکتے کہ