مرزائیو یاد رکھو کہ تمہارا گرو گنٹھال مرزا روز قیامت علاوہ حجت ایزدی وغضب الٰہی کے اپنی حجت بھی تمہارے پر قائم کرے گا اور تم کو ظلمات فوق ظلمات کا متحمل ہونا پڑے گا۔ مرزا کہے گا کہ جب میں صاف لکھ گیا تھا کہ بعد مباہلہ مسنون حق وباطل میں ضرور تمیز ہوجائے گی اور یقین تمیز یہ ہے کہ جھوٹا سچے کی زندگی میں مر جائے گا۔ پھر جب تم نے حق کے مقابلہ میں میرا معذوب ومغضوب ہونا ہی نہیں بلکہ مرنا دیکھ لیا تھا تو پھر تم نے میرے عقائد واقوال سے بے زار ہوکر اور مجھ پر صد ہزار نفرین بھیج کر حق کی پیروی کیوں نہ کی؟ مرزائیو اگر تم کو شیطان نے مسخ کررکھا ہے تو لاحول پڑھ کر اس کی قید سے نکلو اور اگر تمہارے دلوں میں ابھی کوئی شک ہے اور یہ مرض تمہارے رگ وریشہ میں سرائیت کئے ہوئے ہے تو اس شک کو حق سے بدلو اور مرض سے نجات پانے کی چارہ جوئی کرو ترکیب یہ فقیر عرض کردیتا ہے کہ دنیا میں تمہارے نزدیک جو حق گو منصف مزاج ہو۔ سوائے مرزائی ہونے کے خواہ وہ کسی مذہب کے ہوں ان کی کافی تعداد کو منصف مان لو اور مرزا قادیانی کی سچائی بریت کے جس قدر دلائل ہیں پیش کرو۔
فقیر محض اپنا رسالہ ’’مظہر نعمۃ‘‘ واخبار یکم جون ۱۹۰۰ء کہ جن میں چیلنج مباہلہ والٹی میٹم ہے اور رسالہ ’’انکشاف شر حقیقت الوحی قادیانی‘‘ کہ جس میں اس مباہلہ والٹی میٹم کے نتائج ہیں۔ پیش کرتا ہے وہ منصف جس کو ڈگری دیں وہ فریق سچا مانا جائے۔ مرزایئو ہماری اس تجویز کو قبول کرنے میں تمہارا بہر کیف فائدہ ہے اگر تمہارے حق میں ڈگری ہوئی تو اور صدہا تمہارے ساتھ ہوجائیں گے اور اگر تم کو جھوٹا قرار دیا تو تم کفریہ عقائد اور مرزا کے جھوٹے دعاوی کی پیروی سے توبہ کرکے نہ اکیلے دوزخ کے گڑھے سے نکلو گے بلکہ اور بہت لوگوں کو بچائو گے۔ ان ارید الالاصلاح ما ستطعت وما توفیقی الا باﷲ علیہ وتوکلت والیہ انیب
مرزائیو اگر کچھ سچ کی حمیت ہے تو اس فیصلہ سے منہ نہ پھیرو۔ الیس منکم رجل رشید۔ علاوہ ان کثیر التعداد شہادات وآیات بیّنات کے جن کا حوالہ انکشاف کی طرف دیا گیا ہے۔ فقیر کے مباہلہ سے مرزا کے معذوب ومعتوب ہونے اور مرنے کی دلیل مغضوب حق القاء ہوئے اور اس سے بمادہ سالم سال الٹی میٹم ۱۹۰۶ء مکرمی نکلتا ہے مرزائیو۔ سال ہندی اس واسطے القاء ہوا کہ مرزا کا آخری دعوی کرشن ہونے کا تھا۔