اﷲ علی الکاذبین۔‘‘
کار مردان روشنی وگرمی است
کارزنان حیلہ وبے شرمی است
الراقم فقیر حقیر ابو منظور محمد عبدالحق کوٹلوی السرہندی مورخہ۷؍رمضان المبارک ۱۳۱۶ھ بروز جمعہ از مقام سرہند مسجد جامع سندھنے والی بقلم خود، دیکھو رسالہ مظہر نعمتہ مطبوعہ ۱۳۱۶ھ مطبع شحنہ ہند میرٹھ۔
کیوں حضرات ناظرین! مرزا کی دور اندیشی کا کیسا قلع قمع کیا گیا اور اس کی خیانت کی کیسی پردہ دری ہوئی جب اس چیلنج کو بجائے پندرہ روز کے سال بھر گزر گیا اور مرزا کی طرف سے صدائے برنخواست کا معاملہ ظہور پذیر ہوا تو اخبار شحنہ ہند میرٹھ مطبوعہ یکم جون ۱۹۰۰ء میں ’’مسیح الکذاب‘‘ کے عنوان سے اس کی یاددہانی کرا کر الٹی میٹم ہذا دیا گیا پس اب یہ لکھنا ضروری ہے کہ مرزا ہمارے مقابلہ میں ہمیشہ ذلیل وخوار ہوگا اور اپنی اراجیف کاذبہ دعاوی باطلہ میں ناکامیاب رہے گا اور ہم کو اللہ جل شانہ محض اپنے دین حقہ کی تائید کی وجہ سے منصور ومظفر کرے گا۔ وما ذالک علی اﷲ العزیز وانہ علی ذالک لقدیر والسلام!
آپ خیال فرمائیں کہ کیسا پرزور مسنون مباہلہ ہے اور مرزا کی کلام کی منشاء کے بعد مباہلہ مسنون فریق کاذب ضرور مغضوب ہوتا ہے اور سچے سے پہلے مر جاتا ہے۔ کے ساتھ ملا کر سوچیں کہ اس مباہلہ کے بعد عرصہ آٹھ نو سال میں مرزا پر کیا کیا مصائب اور تکالیف آئیں یہاں تک کہ اس کے بعد اولاد نرینہ کا پیدا ہونا بند ہوکر مقطوع النسل ہوا اور جس کی تکمیل موت مبارک احمد وخود مرزا سے ہوئی اور اس ناچیز پر کیا کیا افضال واکرام خداوندی ارزانی ہوئی۔ جیسے بجائے دو لڑکوں کے چار ہونا، ایک لڑکی کے دو ہونا اور بے حدوحساب اکرامات وانعامات دینی ودنیاوی جن کو بقدر کفایت رسالہ انکشاف شر حقیقت الوحی قادیانی میں تحریر کیا گیا ہے اور جس کا بہت تھوڑا حصہ مرقع قادیانی ماہ ستمبر ۱۹۰۷ء میں ہدیہ پبلک ہوچکا ہے۔ انشاء اللہ انصاف پسند طبائع خود ہی داد انصاف دے دیں گی۔