آج ہمیں اس فرقہ کے بانی مرزا غلام احمد اور دوسرے مبلغین کی اتنی کتابیں فراہم ہوگئی ہیں جنہیں پڑھ کر اس کی حقیقت کو بآسانی سمجھا اور سمجھایا جاسکتا ہے۔ چنانچہ ہم پڑھنے والوں کے سامنے اس فرقہ کے باطل نظریات ودعاوی سے متعلق چند ابواب رکھتے ہیں تاکہ انہیں پتہ چل سکے کہ اس کے بانی کی نشوونما کن حالات میں ہوئی اور وہ کن گمراہ کن دعوئوں کو لے کر میدان میں اترا۔ حقیقت یہ ہے کہ آج اس فرقہ کے جو مبلغین مسلمان ممالک میں جگہ جگہ اپنا زہر پھیلاتے پھررہے ہیں۔ ان کا واحد مقصد مسلمان نوجوانوں کے دلوں میں فتنہ برپا کرنا ہے اور سب جانتے ہیں کہ فتنہ قتل سے بڑھ کر تباہ کن ہوتا ہے۔
مرزا غلام احمد … خاندان، پیدائش، نشو ونما اور تربیت
مرزا غلام احمد نے اپنا سلسلۂ نسب لکھتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کے آبائو اجداد کا وطن سمرقند تھا، پھر وہاں سے کوچ کرکے ہندوستان آئے اور ’’قادیان‘‘ کو اپنا وطن بنایا۔ اس علاقہ میں انہیں اقتدار بھی حاصل ہوا پھر ان کے حالات نے کروٹ لی اور مصیبتوں سے دو چار ہوئے۔ ان کا اقتدار جاتا رہا اور ساری دولت دوسروں نے چھین لی۔ (تریاق القلوب ص۶۴، خزائن ج۱۵ ص۲۷۳ حاشیہ ملخص) اس کے بعد مرزا قادیانی لکھتے ہیں: ’’پھر برطانیہ کے عہد حکومت میں خدا نے میرے والد کو ان کے چند گائوں واپس دلا دئیے۔‘‘
مرزا غلام احمد ۱۸۳۹ء میں پیدا ہوئے۔ جب تعلیم کی عمر کو پہنچے تو انہوں نے قرآن اور بعض فارسی کتابیں پڑھنا شروع کیں۔ جب دس سال کے ہوئے تو عربی زبان سیکھنا شروع کی۔ سترہ سال کی عمر میں ایک استاد سے رابطہ قائم کیا اور اس سے صرف ونحو، منطق اور فلسفہ کی تعلیم لی اور ساتھ اپنے والد سے طب بھی سیکھتے رہے۔ دینی علوم کسی سے نہیں سیکھے۔ صرف ان کا از خود شوقیہ طور پر مطالعہ کرتے رہے۱؎۔
ابھی ان کی تعلیم کسی خاص مرحلہ تک نہ پہنچی تھی کہ انگریزوں کی سلطنت بڑھتے بڑھتے پنجاب تک پہنچ گئی۔ دوسرے نوجوانوں کی طرح غلام احمد کے دل میں بھی شوق پیدا ہوا کہ آگے بڑھ کر کوئی سرکاری ملازمت حاصل کی جائے۔ چنانچہ وہ سیالکوٹ گئے اور وہاں کے ڈپٹی کمشنر کے
۱؎ مرزا قادیانی کے صاحبزادے مرزا محمود کی کتاب ’’احمد پیغمبر آخر الزمان‘‘ بزبان انگریزی۔