رفعت نے بحیثیت ان مسلمانوں کے نمائندے کے جن کو انگلستان نے ستایا ہے۔ ان انگریزوں کے غلاموں کے خلاف جو اسلام کا نام لے کر بولتے ہیں۔ بجا طور سے صدائے احتجاج بلند کی ہے۔ تعجب کی بات ہے۔ یا شاید نہیں ایسے رسم پر طبقہ حکومت کے سرکاری قائمقام بھی موجود تھے۔ ہم کو معلوم ہوا ہے کہ منجملہ ڈاکٹر فریداینڈسیکرٹری آف اسٹیٹ اور ڈاکٹر میٹیر۔ برونبرگ ضلع کے چیف پریذیڈنٹ موجود تھے۔ کیا اس کے معنی مطیع اقوام مشرق کے خلاف جرمنی کی انگلستان کے ساتھ ہم آہنگی ہے۔ جرمنی مزدور پیشہ (ورکنگ کلاس) جماعت اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتی ہے۔ ہم جرمن تابعدار لوگوں کی اور ان مشرقی غلام لوگوں کی یکساں حالت ہے جو انگلستان کی گرفت میں ہیں۔ اور (ہم) غلامان انگلستان سے کسی قسم کا بھی تعلق رکھنے سے انکار کرتے ہیں۔
ڈش الگیمینی زیٹنگ ۸؍اگست اشاعۃ صبح
قیصر ڈیم میں مسجد کی بنیاد رکھنے کا معاملہ جس کے بارے میں ہم نے کل خبر درج کی تھی۔ پبلک دماغوں کو مشغول کرنے میں ناکامیاب نہ ہوگا۔ احمدیہ تحریک کے متعلق جس نے مسجد بنائی ہے۔ مختلف مضامین میں جو حال میں برلین کے پریس (اخباروں) میں شائع ہوئے ہیں۔ بہت کچھ سچ اور جھوٹ کی آمیزش ہے۔ احمدیوں میں دو مختلف گروہ ہیں۔ ایک کا صدر مرکز ووکنگ میں لندن کے جنوب مغرب میں ہے۔ (دی ووکنگ مشن) اس میں بہت انگریز بطور ممبر کے ہیں۔ منجملہ جن کے لارڈ ہیڈلے خاص پارٹ کرتے ہیں۔ اس ووکنگ مشن کا لیڈر خواجہ کمال الدین ہے۔ جو آج کل لارڈ ہیڈلے کے ہمراہ مصر اور مکہ کی سیاحت پر ہیں یہ پارٹی اسلامک ریویو نکالتی ہے اور اپنی احمدیت پوشیدہ ر کھتی ہے یہ نہ تو بانی فرقہ غلام احمد القادیانی کے متعلق کچھ کہتی ہے نہ اس کے دعوے مسیح موعود اور مہدی کی بابت لب کشائی کرتی ہے۔
دوسری پارٹی احمدیوں کی وہ ہے جو اپنا حال بیان کردیتی ہے۔ دونوں پارٹیاں برلین میں اپنی بنیاد قائم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ پہلی پارٹی کے لئے پچھلے سال کمال الدین نے جب وہ یہاں تھا موقع دیکھا تھا۔ بعد ازاں اس نے برلین میں مستقل رہائش کے لئے صدر الدین اور عبدالمجید کو بھیجا۔ دوسری کھلی پارٹی کا قائم قام سیدھا اور ذاتی طور پر ہمدرد مبارک علی ہے۔ اس پچھلے نے قرآن کی دو سورتیں تلاوت کرنے کے ساتھ پچھلے دن رسم کا افتتاح کیا اور اس کے بعد بحیثیت