۷… یہ جماعت شروع قیام سے ہی گورنمنٹ کی وفادار رہی ہے اور اس کے ممبر ہر قسم کے فساد اور گڑبڑ سے الگ رہے ہیں۔ مقدس بانی تحریک نے جماعت میں ایک بنیادی شرط امتیاز رکھی ہے کہ ہر ممبر کو اس گورنمنٹ کی پوری اطاعت کرنی چاہئے جو بذریعہ قانون قائم ہو اور تمام طریقوں سے الگ رہنا چاہئے جو بغاوت کی طرف رہنمائی کرتے ہوں۔ اس حکم کی تعمیل میں اس جماعت کے ممبر ہمیشہ ہر قسم کے ایجی ٹیشن اور جھگڑے سے الگ رہے ہیں اور نیز لوگوں کی ایک بڑی تعداد پر روکنے والا اثر بھی ڈالا ہے۔
۸… اور ان کے دلوں میں گورنمنٹ کی طرف سے کسی قسم کی بدخواہی نہیں ہے جو اگرچہ اس کا مذہب جماعت کے مذہب کا مخالف ہے۔ سیاستاً ایک پرامن حکومت ہے۔ انہوں نے اس کی بھلائیوں پر نظر ڈالی اور غلطیوں کو نظر انداز کیا تاکہ ہم آہنگی کی ایک روح ان میں قائم ہو۔
۹… اس زمانہ میں کہ مارشل لاء کا پنجاب میں دور دورہ تھا اور موقع پر خطر تھا یہاں تک کہ آفیسران گورنمنٹ بھی اپنے عہدوں سے الگ ہونے اور دوسری جگہ امن تلاش کرنے کے لئے بسا اوقات مجبور کئے گئے تھے تو اس جماعت کے ممبر نہ صرف خود وفادار رہے بلکہ بکثرت لوگوں کو بھی وفادار رہنے کی ترغیب دلائی۔ بعض مقامات پر فسادیوں نے ممبران جماعت کو جسمانی اور مالی نقصان پہناچایا۔ مگر وہ ان کو وفاداری سے متزلزل نہ کرسکے۔
۱۰… ایذاء رسانی کی ایک نئی موج اس کے بعد آئی اور بعض جگہ احمدیوں سے ایک مکمل بائیکاٹ کا فیصلہ ہوا۔ ان کو غیر احمدیوں سے کرایہ پر مکان لینے کی اجازت نہ تھی اور نیز مایحتاج زندگی بھی ان کو نہ ملتی تھیں۔ دکان اناج اور دیگر ضروریات ان کے ہاتھ بیچنے سے انکار کردیتے تھے اور ان کو پبلک کنوئوں سے پانی کھینچنے کی اجازت نہ تھی۔ دھوبیوں کو ان کے کپڑے دھونے سے منع کیا گیا اور بھنگیوں کو ان کے گھروں کو صاف کرنے اور حفظان صحت کا اہتمام کرنے کی اجازت نہ تھی۔
بائیکاٹ اس سختی سے کیا گیا تھا کہ بعض حالتوں میں چھوٹے بچوں کو کئی دن تک بھوکا پیاسا رہنا پڑا۔
۱۱… اس پر بھی اس جماعت نے امن اور سکون کے طریق کو نہ چھوڑا۔ اور بال برابر بھی بلا معاوضہ وفاداری کے راستے سے نہ ہٹے۔ نیز آج کل بھی اس کو مختلف طریقوں سے تکلیف پہنچائی جاتی ہے۔ پھر بھی وہ اپنی بھرپور کوشش ہزمیجسٹی کی گورنمنٹ کو قوت پہنچانے کے لئے کرتی ہے اور انشاء اللہ کرتی رہے گی۔