ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
لا الہ اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔ یہ دولت انکے پاس کہاں اور جب یہ دولت ان کے پاس نہیں تو کچھ بھی ان کے پاس نہیں ۔ نیز جب یہ دولت ہمارے پاس ہے تو سب کچھ ہمارے پاس ہے ۔ اس دولت کے ہوتے ہوہے اگر کچھ بھی ہمارے پاس نہ ہو تو بلا سے نہ ہو کیونکہ اس دولت کے سامنے اور ساری دولتیں گرد ہیں ۔ جب ہمارے پاس یہ ہے تو پھر ہمیں کسی چیز کی ضرورت نہیں ۔ یہی سرحدیوں کا حال ہے کہ گو وہ لوٹ مار بھی کرتے ہیں ۔ تقوٰی طہارت بھی نہیں ۔ لیکن ایمان ان کی رگ رگ میں رچا ہوتا ہے ۔ جیسے بخاری شریف میں ایمان کی نسبت کہا گیا ہے ۔ کذلک الایمان اذا حالط بشاشۃ القلوب ایک مولوی صاحب جوہرات کے رہنے والے تھے خود اپنا دیکھا ہوا واقعہ مجھ سے بیان کرتے تھے کہ وہاں سزائے موت کے مجرموں کو توپ کے منہ سے باندھ کر اڑا دیا جاتا ہے وہ کہتے تھے کہ میں نے خود دیکھا کہ جب مجرم کو توپ کے منہ پر باندھ دیا گیا تو اس نے کلمہ شریف پڑھنا شروع کیا ۔ ابھی لاالہ الا اللہ ہی پڑھا تھا کہ اتنے میں توپ چھوٹ گئ اور بدن کے ٹکڑے اڑ گئے سر بھی الگ ہو کر اوپر کو چلا اور جب نیچے آنے لگا تو محمد رسول اللہ پڑھتا ہوا آیا صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کی رگ رگ میں ایمان رچا ہوا ہے ایسے ہی بدوؤں کو دیکھا کہ اللہ ورسول کی محبت ان کی رگ رگ میں سرایت کئے ہوئے ہے گو وہ جاہل بھی ہیں ۔ لوٹ مار بھی کرتے ہیں ۔ نماز روزہ بھی ان کے پاس زیادہ نہیں لیکن یہ حالت ہے کہ اگر دو شخص باہم لڑ رہے ہوں اور کوئی شخص صلح کرانے کی غرض سے یہ آکر کہہ دے کہ یا شیخ صلی علی النبی تو عین غصہ کی حالت میں بھی حضور کا نام مبارک سنتے ہی دونوں فریق پانی پانی ہو جاتے ہیں اور فورا تلوار نیام میں کرکے کہنے لگتے ہیں اللھم صلی علی محمد اب کوئی کیا حقیر سمجھے ان لوگوں کو ۔ایک بار میں مسجد حرام کو جارہا تھا کہ راستہ میں سقوں کی کوئی پنچائت ہورہی تھی ۔ سب لوگ زمین پر بیٹھے ہوئے تھے ان میں سے ایک شخص تقریر کرنے کے لئے اٹھا تو