ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
میں ظلمت محسوس ہوتی ہے تردد کے بعد اس ظلمت کے محسوس ہوتے ہی شاہ صاحب پریشان ہوگئے اور بہت الحاح کے ساتھ حق تعالٰی کی جناب میں عرض کیا کہ یہ جس جرم کی سزا ہو مجھے معلوم ہوجائے تاکہ میں اس کا تدارک کروں ۔ القاء ہوا کہ تم نے فلاں روز فلاں غریب کا دھیلا جو اس نے بہت خلوص اور محبت سے پیش کیا تھا واپس کر دیا اس کی یہ سزا ہے اب جب تک خود اس سے وہ دھیلا نہ مانگو گے فتوحات بند رہیں گی دیکھئے جس عنوان سے شاہ صاحب نے وہ دھیلا واپس فرمایا تھا وہ بظاہر کیسا اچھا تھا لیکن اس کے منشاء پر مواخذہ ہوا ۔ وہ یا تو نعمت کی تحقیر ہو یا ہدیہ دینے والے کی تحقیر ہو جس پر بوجہ خفی ہونے کے شاہ صاحب کی اس وقت نظر نہ پہنچی ہو ہر وقت ہر پہلو پر نظر رہنا بڑے اہتمام کو چاہتا ہے اسی لئے تو یہ طریق بڑا نازک ہے غرض صاحب فورا اس غریب سے ملے اور فرمایا کہ بھائی وہ دھیلا جو تم اس روز مجھے دے رہے تھے اورمیں نے اس لے لینے سے انکار کر دیا تھا اگر موجود ہو تو اب مجھے دیدو ۔ اس نے عرض کیا کہ حضرت وہ دھیلا تو اب تک میرے پاس رکھا ہوا ہے کیونکہ میں نے تو بڑی محبت سے اس کو آپ ہی کی خدمت میں پیش کرنے کے لئے پس انداز کیا تھا اور گو آپ نے اس روز لینے سے انکار کر دیا تھا لیکن پھر میں نے اس کو رکھ چھوڑا تھا کہ کسی اور موقع پر پھر پیش کروں گا چنانچہ اس نے وہ دھیلا پھر لا کر پیش کردیا اور شاہ صاحب نے نہایت خوشی سے اس کو قبول کرلیا یا تو دینے پر بھی لینے سے انکار کر دیا تھا اب خود مانگ کرلیا ۔ بس اس دھیلے کا لینا تھا کہ پھر فتوحات شروع ہوگئیں اسی لئے سچ جانئے ہدایا میں تنگی کرتے ہوئے کرتے ہوئے میرا بھی جی ڈرتا ہے لیکن چونکہ توسع میں اور بہت سی خرابیاں ہیں اس لئے مجبورا احتیاط کرنا پڑتی ہے اگر کوئی خفی کید نفس کا ہو تو اللہ تعالٰی معاف فرمادیں ۔