ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
کے لئے لایا تھا ۔ میری دل شکنی ہوئی ۔ ان سورتی نے کہا کہ میاں خدا کا شکر کرو کہ جس چیز کی تلاش میں تم نے یہ سفر کیا تھا وہ مل گئی ۔ تم اور جہاں جہاں گئے وہاں تمہارے نام کا وظیفہ پڑھا گیا اور یہاں تمہیں کسی نے منہ بھی لگایا ۔ بس سمجھ کو کہ تمیں دین یہیں سے مگے گا ۔ میں نے ان کے بہت اصرار سے صرف ایک بنیان اور ایک تولیہ لے لیا تھا باقی ڈیڑھ سو دو سو روپیہ کا ہدیہ سب واپس کردیا اور کہ دیا کہ جب دل مل جاوے گا تو پھر اس کی تلافی کردوں گا چنانچہ ایسا ہی ہوا یعنی جب تعلقات بڑھ گئے پھر انکار نہیں کیا اسی دوران میں ڈاک آگئی جو بہت زیادہ تعداد میں تھی ۔ مزاحا فرمایا کہ ایک لطیفہ کی بات ہے ۔ لوگ مجھے بد اخلاق کہتے ہیں بھلا کسی بداخلاق کی ڈاک تو اتنی دکھلائے ۔ کسی بد اخلاق کے پاس کہیں اتنے خطوط بھی آیا کرتے ہیں ۔ ہاں ایسا خوش اخلاق بھی نہیں جیسا لوگ چاہتے ہیں اھ ۔ ان خطوط میں ایک ایسے صاحب کا بھی خط تھا جن کی طرف سے ہدیہ پر اصرار تھا اور حضرت اقدس کی طرف سے قبول ہدیہ کی شرائط دہرائی جارہی تھیں ۔ مزاحا فرمایا کہ کہتے ہوں گے ع زر داون و درد سر خریدن نخرے اٹھاؤ اور دو ۔ مگر دینا تو وہی ہے ۔ تجربوں نے یہ قواعد مقرر کرائے ہیں چنانچہ ایک صاحب نے جن کے ہدایا میں لے لیا کرتا تھا ایک موقع پر اپنی جائداد کے متعلق ایک فتوٰی طلب کیا جس کا جواب اتفاق سے فریق مخالف کے موافق تھا تو اپنے لوگوں سے میری شکایت کی کہ دیکھو ہم نے اتنے دن تو ان کی خدمت کی پھر بھی ہمارے خلاف فتوٰی دیدیا ۔ لیجئے کیا ہدایا لے کر میں شریعت کے خلاف فتویٰ دیدیتا ۔ ایک صاحب نے بیس روپیہ ہدیہ بھیجے اور نیت یہ لکھ کر بھیجی کہ میری آمدنی میں برکت ہو ۔ میں نے واپس کر دیئے اور لکھ بھیجا کہ اگر برکت نہ ہوئی تو افسوس ہی کرنا پڑے گا اس لئے اب عمر بھر ہدیہ کی اجازت نہیں ۔ اھ پھر فرمایا کہ ہدیہ تو محض دل خوش کرنے کے لئے ہوتا ہے نہ