ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
آن من بالا وآن اونشیب زانکہ قرب حق برونست از حسیب اسی سلسلہ میں حضرت مولانا گنگوہی کی حکایت مولانا مخرالحسن گنگوہی کی روایت سے نقل فرمائی کہ جب بخاری کے درس میں یہ حدیث آئی تو شاگردوں نے یہ اشکال پیش کیا کہ آپ تو حضرت یونس علیہ السلام سے بلکہ تمام انبیاء علہم السلام سے یقینا افضل تھے پھر حضور نے اس کی نہی کیوں فرمائی ۔ فرمایا کہ یہی تو افضل ہونے کی دلیل ہے ۔ جو افضل ہوتے ہیں وہ اپنے آپ کو افضل نہیں سمجھا کرتے وہ یہی کہا کرتے ہیں کہ میں افضل نہیں ۔ انہوں نے پھر اشکال کیا تو مولانا نے پھر سمجھایا لیکن انہوں نے پھر عرض کیا کہ حضرت اب بھی سمجھ میں نہیں آٰیا ۔ پھر مولانا نے دوسری قوت سے کام لینا چاہا ۔ فرمایا اچھا میں تم سے یہ پوچھتا ہوں کہ تم مجھے کیسا سمجھتے ہو اپنے سے افضل یا کمتر ۔ سب نے عرض کیا کہ حضرت چہ نیست خاک را باعالم پاک ہماری حقیقت ہی کیا ہے حضرت کے سامنے ۔ پھر فرمایا کہ اچھا اب یہ بتاؤ کہ تم مجھے سچا سمجھتے ہو یا جوٹا ۔ عرض کیا بالکل سچا ۔ پھر فرمایا کہ اگر میں کسی بات کو قسم کھاکر کہوں تو پھر تم سچا سمجھو گے یا جیسا کہا تب تو اور بھی زیادہ آپ کی بات کا یقین کریں گے ۔ جب ان سب باتوں کا اقرار کرا چکے تو پھر فرمایا کہ لو اب تم سے قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں تم سے ہرہر شخص کو اپنے سے ہزار درجہ افضل سجھتا ہوں ۔ بس یہ فرمانا تھا کہ ساری مجلس تڑب گئی بچھ گئی ۔ سب بے اختیار ہوکر گر گئے بے تاب ہو ہو کر لوٹنے لگے چٹائیاں توڑ دیں کپڑے پھاڑ ڈالے اور مولانا سب کو ذبح کرکے چپکے سے اٹھ کر حجرے میں جا بیٹھے ۔ درس وغٰیرہ سب ختم ہوگیا ۔ اگلے دن جب پھر سبق شروع ہوا تو فرمایا کہ کہو بھائی اب بھی اس حدیث میں کچھ شبہ ہے ۔ سب نے بالاتفاق عرض کیا کہ حضرت اب تو کوئی شبہ نہیں رہا اھ ۔ پھر حضرت اقدس مد ظلہم العالی نے فرمایا کہ