ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
راہ راست برو اگرچہ دورست زن بیوہ مکن اگرچہ حورست اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ اس شعر کے اندر دو شبئے ہیں ایک شبہ تو پہلے مصرع میں ہے وہ یہ کہ فن اقلیدس کا مسئلہ ہے کہ اگر دو لفظوں کے درمیان چند خطوط واصل ہوں تو ان میں جو خط مستقیم ہوگا وہ سب سے اقصر ہو گا تو اس قاعدہ کی روسے راہ راست کا اقصر اور قریب ہونا ضروی ہے یا پھر شیخ مستقیم کو دور فرما رہے ہیں اس کا جواب یہ ہے کہ یہ لفظ راست اقلیدس کی اصطلاح کا مستقیم نہیں بلکہ یہاں راست کے معنے بے خطر کے ہیں تو مطلب شیخ کا یہ ہے کہ جو راستہ بے خطر ہو اس کو اختیار کرنا چاہئے اگرچہ وہ طویل ہی کیوں نہ ہو ۔ اور دوسرا شبہ دوسرے مصرعہ میں ہے اور وہ یہ ہے کہ زن کو عام طور پر باضافتہ پڑھتے ہیں تواس پر یہ شبہ ہوگا کہ شریعت میں بعض صورتوں میں نکاح بیو گان کی فضیلت آئی ہے تو پھر شیخ سعدی اس کو مطلقا کیوں منع فرماتے ہیں حتی کہ بعض لوگوں نے مجبور ہوکر یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ نسخہ ہی غلط ہے اور بجائے لفظ بیوہ کے قحبہ ہے جس کے معنے فاحشہ کے ہیں حالانکہ اس دعویٰ کی بھی کوئی دلیل نہیں ہے پھر یہ کہ اگر اس کو تسلیم بھی کرلیا جاوے تو شن کی باضافت پڑھنے سے تقطیع بھی ٹھیک نہیں رہتی لہزا صحیح جواب یہ ہے کہ یہاں زن مضاف نہیں بلکہ مفعول ثانی ہے فعل مکن کا اور علامت محزوف ہے اور ایسا حذف کلام فارسی میں بیشتر واقع ہے پس تقدیر عبارت یہ ہے کہ زن رابیوہ مکن الخ یعنی عورت کو بیوہ مت کر اگرچہ وہ عورت حسن میں حور ہی جیسی کیوں نہ ہو یعنی اس کے شوہر کو قتل مت کر اس جواب سے اعتراض بھی رفع ہوگیا اور تقطیع بھی درست رہی اور اب اس شعر کے کسی مصرع پر کوئی اشکال نہیں رہا ۔ ختم شد