ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
ظلہم العالی کی پھر آنکھ لگ گئی تھوڑی دیر بعد بیدار ہوکر ارشاد فرمایا ) کہ لیجئے میں نے پھر ایک خواب دیکھا ہے خواب کے غیر مبتم بالشان ہونے پر جو اشکال ہوا تھا اس خواب کے اندر اس کا ایک دوسرا جواب بلا سوچے قلب پر وارد ہوگیا وہ یہ ہے کہ جو خواب نبوت کا چھیالیسوں احصہ اس کا مصداق حقیقی صرف وہ خواب ہے کہ جس کو خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم دیکھیں اور اس کی ایک قوی تائید ہے جس کو علماء نے اس حصہ کی تعیین میں بیان کیا ہے جس سے اس حدیث کی تفسیر ایک دوسری حدیث یہ ہے کہ حدیث میں آتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نبوت سے چھ ماہ پہلے سے سچے اور واضح خواب دیکھنے لگے تھے اور زمانہ نبوت کا کل تئیس سال تھا اور تئیس دونی چھیالیس تو تئیس سال میں چھیالیس ششماہیاں ہوئیں تو ایک ششماہی کا زمانہ نبوت کے کل زمانہ کہ چھیالیسویں حصہ کے برابر ہوا اور دوسرے خوابوں میں یہ حساب واقع نہیں اس لئے ہر خواب کو اس کا مصداق نہیں کہا جاسکتا پھر بائیس رمضان المبارک کو حضرت دام ظلہم العالی نے اس ملفوظ کا ایک تتمہ ارشاد فرمایا کہ اگر یوں کہا جاوے کہ جس حدیث میں یہ ہے کہ خواب نبوت کا چھیالیسوں حصہ ہے اس کا تو جواب ہوگیا لیکن دوسری حدیثیں تو خواب کے فضائل میں وارد ہیں ان کا کیا جواب ہوگا مثلا یہ فرمایا ہے لم یتبع من النبوۃ الا المبشرات اور مثلا یہ فرمایا ہے کہ الرویا الصالحۃ من اللہ اور رؤیاالمومن جزء من ستۃ واریعین جزء من النبوۃ اس میں رویا نبی کی تضصیص نہیں سو ان کا جواب یہ ہے کہ فضائل کا انکار نہیں اس کے حجت ہونے کا اور اس کے رتبہ سے بڑھانے کا انکار ہے تو ان حدیثوں میں اس کا اثبات نہیں اور فجائل واردہ کا راز یہ ہے کہ رویائے صالحہ نبی کے خواب کے مشابہ ہوتا ہے اس لئے اس میں فضیلت آگئی اور اس تشبیہ پر حدیث رویاالمومن جزء الخ کو محمول کیا جاسکتا ہے جاسکتا ہے جیسے زید اسلمہ