ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
ایک اہم چیز ہے فرمایا کہ آپ نے یہ بھی غور کیا کہ اس حدیث میں خواب سے مراد ہر کس ونا کس کا خواب ہے یا صالحین کو کیونکہ اگر ہر کس وناکس کے خواب کو جزء نبوت کہا جاوے گا تو اس طرح تو شجاعت وسخاوت وغیرہ بھی نبوت کا جزء ہوں گے تو کیا ان اوصاف کے کفار کو بھی اجزاء نبوت کے ساتھ متصف کہا جاوے گا پھر آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ یہاں دلائل سے خواب کے جزء نبوت کہنے کے لئے ایک اور قید بھی ہے وہ یہ کہ اس خواب کو معبر نبی ہو اور وہ اس کو جو نبوت سمجھے کیونکہ غیر نبی کی تعبر میں خواہ وہ معبر کتنے ہی بڑے درجہ کا کیوں نہ ہوا احتمال خطا موجود ہے چنانچہ حضرت صدیق اکبر کی بھی بعض تعبریں صحیح نہیں ہوئیں اور تعبر کی صحت کے متیقن نہ ہونے کی صورت میں خواب کا صدق متقین نہیں اور جس کا صدق متیقن نہ ہو تو وہ خواب جزء نبوت نہیں ہو سکتا اس کے بعد اب میں ایک دوسری بڑی غلط فہمی کو جو خواب کے متعلق ہو رہی ہے اس کو بیان کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ خواب کو لوگ واقعات کے اندر موثر سمجھتے ہیں حالانکہ خواب موثر نہیں بلکہ اثر ہوتا ہے واقعہ کا اور س واقعہ میں موثر اعمال ہوتے ہیں پس قابل توجہ اور اہم چیز اعمال ہوئے نہ کہ خواب مگر چونکہ لوگ خواب کو موثر سمجھتے ہیں اس وجہ سے بجائے اس کے کہ اعمال کو درست کریں گھبرا کر تعبیر کے درپے ہو جاتے ہیں اب رہا یہ شبہ کہ بعض مرتبہ خواب پہلے نظر آجاتا ہے اور واقعہ جس کا تعلق اس خواب سے ہے بعد میں واقع ہوتا ہے تو اگر خواب کا اثر کہیں تو لازم آتا ہے کہ وجود میں اثر مقدم ہوگیا اور موثر متاخر تو جواب یہ ہے کہ ظاہر میں ایسا متوہم ہوتا ہے ورنہ اثر مقدم انکشاف مقدم ہوگیا باقی اثر کا وقوع موخر ہی ہوگا چنانچہ شرعیات میں اس کی نظیر صوم عرفہ سے مثل سال گزشتہ کے ایک سال آئندہ کے بھی گناہ معاف ہوجانا ہے کہ معافی جو گناہ سے موخر ہوتی ہے گناہ سے ایک سال قبل ہوگئی یہاں وقوع معافی کو موخر ہی ہوگا مگر اس کا انکشاف یعنی خیر پہلے دیدی گئی ( احقر ناقل ملفوظ ہذا عرض کرتا ہے کہ یہاں تک بیان فرمانے کے بعد حضرت دام