ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
حاضرین کو مخاطب کرکے بہت تاثر کے لہجہ میں فرمایا کہ بس ہمیں تو چشتیوں کا مذہب پسند ہے اور وہ یہ ہے افروختن و سوختن جامہ دریدن پروانہ زمن شمع زمن گل زمن آموخت خود حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہی مذاق تھا چنانچہ اس کمال پر اور اس محبوبیت پر بھی فرماتے ہیں ۔ لاینبغی لا حدان یقول انا خیرمن یونس بن متی مجھ کو یونس (علیہ السلام ) پر فضیلت نہ دو اور یہ نہ کہوں کہ میں ان سے بہتر ہوں ۔ تو دیکھئے باوجود یقینی افضل ہونے کے بھی حضور نے یہ فرمایا کہ مجھے یونس سے افضل نہ کہو حضرت مولانا رومی رحمتہ اللہ نے اس حدیث کی بطور روایت بالمعنی کے شرح کی ہے گفت پیغمبر کہ معراج مرا نیست از معراج یونس اجتبا قرب نزپائیں بہ بلا جستن است قرب حق از حبس ہستی ر ستن است رد فتر سوم قریب ختم عنوان ،، تفسیر خبرلا تفضلونی ،، یعنی حضرت یونس علیہ السلام جو مچھلی کے پیٹ میں پہنچے تو ان کا یہ پستی کی طرف جانا بھی معراج ہی تھا کیونکہ حق تعالیٰ متحیز نہیں ہیں ۔ لہذا یہ نہ سمجھا چاہیے کہ چونکہ حضور اوپر کی طرف تشریف لے گئے اور حضرت ہونس علیہ السلام نیچے کی طرف اس لئے حضور کی معراج بوجہ اقربیت کے افضل ہے ۔ یہ تو جب کہہ سکتے تھے جب نعوذ باللہ اللہ تعالٰی متحیز ہوتے وہ تو جہت سے منزہ ہیں ان کی نسبت جیسے اوپر کی جہت سے ہے ویسے نیچے کی جہت سے ہے اس واسطے کہتے ہیں کہ حضرت یونس علیہ السلام کی پستی بھی معراج ہی تھی غرض دونوں حالتیں معراج ہی تھیں ایک معراج اوپر کو تھی ایک نیچے کو تھی ۔