ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
لکھوں گا اگرچہ وظیفہ بند ہو جائے چنانچہ شاہ صاحب نے انگریزی تاریخ نہ لکھی اور رسید کو واپس کر دیا آخر کار عملہ والوں کو ہی دبنا پڑا افسر نے یہ حکم دیا کہ شاہ صاحب سے کچھ مت کہو اور جب شاہ صاحب کے پاس سے رسید میں اسلامی تاریخ لکھی آیا کرے تو تم اس کے مطابق انگریزی تاریخ رسید پر لکھ دیا کرو ۔ اسی طرح شاہ صاحب کا ایک دوسرا واقعہ اپنے ایک بزرگ سے سنا ہے کہ آُپ کے یہاں ایک مہمان آئے تو آپ نے مرادنہ میں ان کے قیام کا سب انتظام کیا اور ان کے بیت الخلاء کا یہ انتظام کیا کہ ایک کونڈا پاخانہ میں رکھوا دیا اور ان مہمان سے فرمایا کہ آپ اس کونڈے کو اندر قضائے حاجت کیجئے کیونکہ مہتر سے صرف اپنا کمانہ ٹھہرا ہے مہمان کا نہیں ٹھہرا اس کے پیسے جدا گانہ اس کی رضا سے دیں گے ۔ اسی طرح مولانا مظفر حسین صاحب کے ساتھ شاہ صاحب کا ایک واقعہ ہے کہ ایک بار دوشاہ صاحب کے یہاں طلب علمی کرنے گئے جب کھانا آیا تو مولانا نے سالن نہیں کھایا برتن واپس گئے تو گھر والوں نے دیکھا کہ سالن نہیں کھایا تو شاہ صاحب سے عرض کیا کہ یہ کیسے میمان آئے ہیں نک چڑھے کہ سالن کو چھوا تک نہیں شاہ صاحب نے باہر آکر مولانا مظفر حسین صاحب سے دریافت کیا تو مولانا نے فرمایا کہ چونکہ یہاں سالن میں عموما آم کی کٹھائی پڑتی ہے اور آم کی فصل عام طور پر بیح باطل کے طور پر فروخت ہوتی ہے اس لئے میں نے کٹھائی نہیں کھاتا ہوں شاہ صاحب یہ جواب سن کر اندر تشریف لے گئے اور گھر سے فرمایا کہ ارے تمہارے یہاں تو یہ شخص فرشتہ آیا ہے شکر کرو اور فرمایا کہ آج سے ہم بھی کٹھائی کھانا ترک کرتے ہیں اسی سلسلہ میں مولانا مظفر حسین صاحب کی ایک دوسری حکایت بیان کی کہ ایک بار آپ دہلی سے کرایہ کہ بھلی میں سوار ہوکر کاندھلہ تشریف لائے ۔ بزرگوں کی عادت ہوتی ہے کہ ہر شخص سے اس کے مذاق کے موافق گفتگو کیا کرتے ہیں اس بھلی والے سے بھی بھلی ہی کے متعلق کچھ پوچھنے لگے کہ بیلی کہاں سے خریدے کتنے کو خریدے وغیرہ