ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
شیخ کو تلاش کیا جاوے کہ کس حال میں ہیں چنانچہ ان کو تلاش کیا تو دیکھا کہ عیسائیوں کا لباس پہنے ہوئے ہیں سامنے خنزیروں کی ایک بڑی قطار ہے ایک بڑی چھڑی ہاتھ میں ہے اور سوروں کو چرا رہے ہیں خدام نے ملاقات کی اور پوچھا کہ حضرت آپ کو کچھ قرآن شریف بھی یاد ہے فرمایا کہ ایک آیت یاد ہے ومن ینبدل بالایمان فقد ضل سواء السبیل پوچھا کہ کوئی حدیث یاد ہے کہ کہا کہ صرف ایک حدیث یاد ہے ومن بدل دینہ فاقتلوہ اور کچھ یاد نہیں حالانکہ ان بزرگ کو تیس ہزار احادیث یاد تھیں اور سبعہ کے حافظ تھے وہ لوگ ان کا یہ حال دیکھ کر بہت روئے اور خود وہ بزرگ بھی روئے حتی کہ لکھا ہے کہ خنزیر تک روئے اس کے بعد جب وہ لوگ آگے بڑھے تو سامنے ایک نہر تھی جب نہر کے قریب پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہی بزرگ نہر کی طرف سے غسل کئے ہوئے ایک سفید چادر تہر مسلمانوں کا سا باندھے ہوئے آرہے ہیں جب پاس آئے تو کہا اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ لوگوں کو بے حد خوشی ہوئی اس کے بعد ان بزرگ سے دریافت کیا کہ حضرت یہ کیا واقعہ ہوا تھا تو ان بزرگ نے بیان فرمایا کہ جب اس گرجا کے پاس سے ہوکر میں گذرا اور ان عیسائیوں کو دیکھا تو میں نے ان کو بہت حقیر سمجھا فورا الہام ہوا کہ اچھا کیا تم اپنے ایمان کو اپنے اختیار میں سمجھتے ہو جو ان کو حقیر سمجھتے ہو اور اسی وقت دیکھا کہ میرے اندر سے ایک نور نکلا اور غائب ہوگیا اور میرے باطن میں ظلمت ہی ظلمت چھا گئی اس کے بعد ظاہری سامان یہ ہوا کہ وہاں کنویں پر ایک لڑکی عیسائی پانی بھر رہی تھی میں اس پر عاشق ہوگیا میں نے اس کو پیام دیا اس نے یہ شرط لگائی کہ ہمارے سور چراؤں میں اسی کے ساتھ رہتا تھا اب تمہاری ملاقات کے بعد میں نے عرض کیا کہ حضور اب تو بہت سزا مل گئی اب تو معاف کیا جاوے تو میں نے دیکھا کہ میرا وہی نور جو میرے اندر سے نکلا تھا پھر میرے اندر داخل ہوگیا اور مجھ کو اسلام کی توفیق ہوگئی ۔ تو جب یہ حال ہے تو کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ اس وقت جو ہماری حالت درست ہے وہ ہمارے مستقل اختیار