ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
مگر خلوت میں زیارت کرنا چاہی تو میں نے خدام جبہ سے کہا کہ جس وقت کوئی نہ ہوگا اس وقت خلوت میں اس کی زیارت کرادیں مگر جبہ شریف کو کھول تم ہی جانا کیونکہ میرے ہاتھ اس قابل نہیں کہ جبہ شریف کو مس کریں گو وہ لوگ جو جبہ شریف کو یہاں شریف کو یہاں لاتے ہیں ان کے عقائد اچھے نہیں مگر وہ چونکہ خادم ہیں اس جبہ شریف کے اس لئے میں نے ان کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں سے افضل سمجھا انہوں نے منظور کرلیا پس میں نے خلوت میں اس جبہ شریف کی زیارت کی تو خوب چوما آنکھوں سے لگایا پھر فرمایا کہ ایک ضروری بات قابل غور ہے کہ اس جبہ شریف کا اتنا ادب کیوں کیا جاتا ہے تو اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ اس جبہ شریف کو نسبت ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گو وہ نسبت یقینی نہیں مگر باوجود غیر یقینی ہونے کے اس کا ادب کیا جاتا ہے تو احکام شرعیہ جن کی نسبت حضور کی طرف یقینی ہے وہ کس قدر قابل وقعت ہوں گے کیونکہ ان احکام کی نسبت جو حضور کی طرف ہے اس میں کچھ شک وشبہ ہی نہیں اور منجملہ احکام شرعیہ کے ایک حکم یہ بھی ہے کہ کسی چیز کے ادب میں غلونہ کرنا چاہئے لہذا یہ حکم بھی قابل وقعت وقابل احترام ہوگا اور جیسے وہ احکام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہیں جو منصوص ہیں اسی طرح وہ احکام بھی حضور ہی کی طرف منسوب ہیں کہ جواز قسم اجتہاد یات ہیں کیونکہ القیاس مظہر لا مثبت یعنی فقہاء نے جو قرآن وحدیث سے احکام کا استنباط کیا ہے تو انہوں نے اپنی طرف سے یہ حکم ایجاد نہیں کیا بلکہ قرآن وحدیث میں جو کچھ مخفی تھا اس کو سب کے سامنے کردیا جیسے ایک بند صندوق میں جوہرات رکھے ہوئے تھے اس وقت تو وہ کسی کو نظر نہ آتے تھے پھر ایک شخص نے اس صندوق کا پٹ کھول دیا بس وہ جواہرات سب کو نظر آنے لگے مگر افسوس ہے کہ آج کل لوگ باوجود اس کے کہ احکام شرعیہ کی نسبت حضور کی طرف دوسری منسوب چیزوں سے زیادہ ہے مگر ان کی وقعت نہیں کرتے حالانکہ وہ سب سے زیادہ قابل احترام ہیں ۔