ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
ایک ہی چیز مطلوب ہوگی اور وہ خیر ہے کہ وہی خیر ہر حال میں مطلوب ہے کہ اگر ایک شق میں خیر ہوتب تو اس کی دعاء ہے کہ اسی کی توفیق ہوجاوے اور اگر دوسری شق میں خیر ہو تو پھر اس کی دعاء ہے لہذا استخارہ کی دعاء پر دوسری دعاؤں میں تشقیق کی نہی سے شبہ نہیں ہوسکتا ، الغرض یہی صحیح ہے کہ استخارہ کا حاصل محض طلب خیر ہے نہ کہ استنجبار پھر حضرت نے عبارت ذیل لکھ کر عنایت فرمائی ۔ فی فتح الباری کتاب الدعوات باب الدعاء عندالاستخارۃ تحت قولہ علیہ السلام ثم رضنی بہ مانصہ واختلف فیماذا یفعل المستخیر بعد الاستخارۃ فقال (عزالدین ) ابن عبدالسلام یفعل ما اتفق ویستدل لہ بقولہ فی بعض طرق حدیث ابن مسعود فی اخرہ ثم یغرم و اول الحدیث اذا اراد احدکم فلیقل اھ قلت دل ھذا اللفظ علی ان الاستخارہ لا یختص بما فیہ تردد بل ھو اعم لما ارادہ بلا تردد و ایضا فی حدیث جابر قال کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یعلمنا الاستخارۃ فی الامور کلہا فاما فافیہ تردد ومالیس فیہ تردد ولا یشکل قولہ اذا ھم فان الھم اعم للا رادۃ وما قبلھا ولا یختص بالتردد کمافی قولہ تعالٰی وھمت کل امۃ برسولھم لیا خذوہ وغیرہ من النصوص القرآنیۃ والحدیثۃ ضمیمہ ملفوظ بالا متعلق تشقیق فی الدعاء )جوصاحب ملفوظ دام ظلہم العالی نے بعد بعد لکھ کر الحاق کے لئے دیا ) غور کرنے سے ذہن میں آیا گیا کہ اگر دعاء استخارہ میں تشقیق بھی مان لی جاوے تب بھی نہی عن التشقیق سے شبہ نہیں ہوسکتا کیونکہ نہی تشقیق خاص سے ہے تو اس سے مطلق تشقیق کی نہی لازم نہیں آتی ۔ وہ تشقیق خاص یہ ہے کہ یا تو وہ مسئول خیر محض ہے وہاں دوسری شق کے خیر ہونے کا احتمال ہی نہیں تو تشقیق لغو ہوئی اس لئے اس سے نہی کی گئی جیسے مغفرت ورحمت ورزق ضروری کا سوال اور یا وہ مسئول گو محتمل نفع و ضرر دونوں کو ہے جیسے رزق مبسوط مگر منشا تشقیق کا مسئول کا تعاظم ہے جو موہم ہے نقص