ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
سکتے تو پھر تمہارا علاج تو کیا کریں گے اور انہیں جب یہ حالت پیش آتی ہے تو ان کا دستور العمل زبان حال یا زبان قال سے یہ ہوتا ہے باغبان گرپنج روزے صحبت گل یایدش برجفائے خار ہجران صبر بلبل بایدش اے دل اندر بند زلفش از پریشانی مغال مرغ زیرک چوں مدام افتد تحمل یابدش تکیہ بری تقوی در طریقت کا فریست راہ رو گر صد ہنر دارد توکل بایدش اب لوگ کیفیات کو شیخ کے قبضہ میں سمجھتے ہیں یہ بڑی سخت غلطی ہے وہ سمجھے ہی نہیں کہ شیخ کے ذمہ ہے کیا ۔ شیخ کے ذمہ صرف تعلیم طریق ہے ثمرہ اس کے قبضہ میں نہیں ۔ اب آجکل نہ پیر کو خبر کہ مرید کا منصب کیا ہے نہ مرید کو خبر کہ پیر کا منصب کیا ہے اور یہ تو ان کا حال ہے جو دکاندار نہیں ورنہ دکانداروں کا تو کچھ نہ پوچھئے کہ کیا حال ہے وہاں تو بس یہ کیفیت ہے کہ پیر صاحب تو مرید کے ذمہ یہ سمجھتے ہیں کہ جو مال دولت تمہارے پاس ہے وہ ہمیں دے دو اور مرید صاحب غلطی سے پیرکے ذمہ یہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ دولت باطنی تم لئے بیٹھے ہو وہ سب ہمیں یوں ہی دے دو ہمیں کچھ نہ کرنا پڑے ۔ یہ تو گویا تجارت ہوگئی جس پر یہ آیت صادق آتی ہے ۔ اتستبد لون الذی ھو ادنی بالذی ھو خیر مشہور ہے کہ ایک مرید نے پیر سے خواب بیان کیا کہ اس کی انگلیاں تو غلظ میں بھری ہوئی ہیں اور پیر کی شہد میں سن کر بولے کہ خواب ٹھیک تو ہے تم سگ دنیا ہو ہم اہل دین ہیں ۔ مرید نے کہا کہ ابھی خواب پورا تو سن لیجئے میں نے یہ بھی دیکھا کہ آپ میری انگلیاں چاٹ رہے ہیں اور میں آپ کی ۔ اب پیر صاحب چپ چاہے یہ خواب گھڑا ہوا ہو لیکن ہو یہی رہا ہے کہ پیر تو مریدوں سے دنیا کمار ہے ہیں اور مرید بیچارے ان کو سچا پیر سمجھ کر ان سے دین کے طالب ہیں ۔ ماشاءاللہ ۔ ایک ہمارے حضرت مولانا گنگوہی تھے