ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
کی تناہی اور حصول کامل پر رکھا گیا اور وہاں نہ حسن متناہی ہوگا نہ حصول کامل اس لئے اشتیاق زائل نہ ہوگا اور اس کے لئے شورش لازم ہے سو یہی غلطی ہے بلکہ اس کا مدار حسول کامل بقدر استعداد ہے اور وہاں گو حصول کامل نہ ہوگا مگر بقدر استعداد ہو جاوے گا اس لئے اشتیاق التہابی نہ رہے گا سکون ہو جاوے گا اور یہاں عشاق الہی کو بقدر استعداد بھی حصول نہیں ہوتا اس لئے التہاب ہوتا ہے اور دلیل اس کی نصوص والہ علی نفی حزن ونصب ولغوب وحصول طمانیت وراحت من کل الوجوہ ہیں سو ان قائلین کی اس حقیقت پر نظر نہیں گئی کہ استعداد کی ایک انتہاء ہے دنیا میں جو تجلی ان کے قلب پر منکشف ہوتی ہے وہ اس استعداد کی انتہاء تک نہیں پہنچی یہ وجہ ہے دنیا میں اشتیاق والتہاب باقی رہنے کی بخلاف اس کے جنت چونکہ سکون کی جگہ ہے وہاں جتنی استعداد ہے اس کے مطابق پوری تجلی ہوجائے گی گو وہ تجلی تو غیر متناہی ہے لیکن استعداد کی جو انتہاء ہے اس کے انتہاء درجہ تک وہ حاصل ہوجائے گی جس کا یہ اثر ہوگا کہ لذت تو ہوگی شوق مستبع اضطراب نہ ہوگا اس لئے وہاں اضطراب بھی نہ ہوگا جس کا دعوی ان غیر محققین صوفیہ نے کردیا ۔ اور یہ غیر محقق صوفی بس ایسی باتوں کو نکات تصوف سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مولوی کیا جانیں ان نکات کو ۔ ارے بھائی مولوی تو وہ بھی جانتے ہیں جو تم جانتے ہو اور اس سے آگے بھی جانتے ہیں اوت موٹی بات ہے کہ اگر وہاں جاکر بھی بے چینی رہی تو وہ جنت ہی کیا رہی وہاں تو سکون ہی سکون اور چین ہی چین ہوگا ۔ وہاں اضطراب اور بے چینی کا کیا کام صوفیہ کی ایسی غلطیوں کو سمجھ لینا اور بیان کردینا اور پھر ان کو رفع کر دینا یہ بی محقق کی صحبت ہی پر موقوف ہے ۔