ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
کے دل پر طاری ہو کیاجب ایک ادنی شیر کی ذات میں اتنی عظمت ہے تو حق تعالٰی کی عظمت کا کیا ٹھکانہ ہے ۔ ان حضرات کو اللہ تعالٰی سے خوف عظمت ذات کا ہوتا ہے اور ہم سوالوں کو دوزخ کا اور عقوبت کا غلبہ رجاء سے اولیاء اللہ سسے یہ خوف منفک ہو جاتا ہے لیکن وہ خوف عظمت کا بھی منفک نہیں ہوتا البتہ جنت میں گو یہ خوف تو رہے گا مگر اس کی کیفیت بدل جاوے گی یعنی بجائے اضطرار کے اس میں سکون ہوگا اور یہ بھی اللہ تعالٰی کی نعمت ہے کہ وہاں خوف میں بھی راحت ہو کیونکہ اللہ تعالٰی کو تو سب کچھ قدرت ہے وہ باوجود استحضار عظمت کے پریشانی نہ ہونے دیں گے اس پریشانی نہ ہونے پر ایک مسئلہ کی تحقیق اور متفرع فرمائی وہ یہ کہ بعض صوفیہ کا قول ہے کہ عشاق کو جنت میں بھی شورش عشقی رہے گی ان کا یہ قول اس عبارت سے مشہور ہے ان الجنان لجنۃ لیس فیھا حور ولاقصور ولکن فیھا ارنی ارنی ۔ مگر یہ قول محض غلط ہے ۔ اور اس غلطی کا منشا چند مقدمات کا جمع ہونا ہے اول مقدمہ یہ کہ حق تعالٰی کے ساتھ عشق عقلی تو سب کو ہے ان حضرات کو عشق طبعی بھی ہے ۔ دوسرا مقدمہ یہ کہ محبت طبعیہ کے لئے اشتیاق التہاب لازم ہے ۔ تیسرا مقدمہ یہ کہ جمال حسن الہی کی کوئی حد نہیں ہے جس قدر اس کا انکشاف ہوتا جاتا ہے آگے شوق بڑھتا چلا جاتا ہے اور یاہں دنیا کے محبوبوں کے وصال سے سیری اس لئے ہو جاتی ہے کہ ان کا حسن متناہی ہے اس کے حصول کامل سے شوق زائل ہوجاتا ہے اور وہاں حسن کی حد نہیں لہزا شوق کی بھی حد نہ ہوگی اور اس کے لئے التہاب واضطرار لازم ہے اس لئے یہ بھی دائمی ہوگا اور اس اضطراب میں وہ حضرات حور وقصور کی طرف التفات بھی نہ کریں گے اور اس قول کی شہرت سے میں نے اکابر کو بھی یہ دعوی کرتے دیکھا ہے ۔ الحمدللہ اللہ تعالٰی نے اس کا جواب میرے دل میں ڈال دیا وہ یہ کہ ان حضرات کو ان مقدمات میں سے ایک مقدمہ میں غلطی ہوگئی وہ یہ کہ زوال اشتیاق کا مدار حسن