ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
آجکل اپنا ہی حق ادا نہیں کر سکتا ۔ تحصیلدار صاحب کے بزرگوں میں جو واعظ تھے ان کے وعظوں کے تذکرہ کے سلسلہ میں کسی بات پر یہ فرمایا کہ اب آج کل جنٹلمینوں کی واعظوں پر بھی حکومت ہے کہ جلسوں میں وعظوں کے لئے وقت کی تحدید کر دی جاتی ہے مثلا کسی کے بیان کے لیے آدھ گھنٹہ مقرر کردیا گیا کسی کے بیان کے لیے ایک گھنٹہ اور جس وقت وقت پورا ہوا ایک پرچہ لکھ کر دیدیا کہ بس تمہارا وقت پورا ہوگیا اب ختم کرو ۔ یہ کیسی بے ہودہ حرکت ہے یہ سب خرابی انگریزی تقلید کی ہے خیر وہ لوگ تو اس کو نباہ بھی سکتے ہیں کیونکہ وہاں محض جچے تلے صابطے کے الفاظ ہوتے ہیں ۔ محض ضابطہ ہوتا ہے رابطہ تھوڑا ہی ہوتا ہے سو وہاں محض الفاظ ہوتے ہیں اور یہاں علوم ہیں ۔ علوم خود اپنے ہی قابو کے نہیں ۔ دوسرے کے قابو کے کیا ہوتے ۔ ایک کو دوسرے پر قیاس کرنا سخت غلطی ہے اس واسطے میں نے تو کبھی اس تحدید و تقسیم کو قبول نہیں کیا ۔ ایک دفعہ دہلی میں اس موقع پرجب ترکوں کے قبضہ سے ایڈریا نوپل نکل گیا تھا ایک بہت بڑا جلسہ جامع مسجد میں ہوا اس وقت مسلمانوں کو اس واقعہ سے بہت سخت صدمہ ہوا تھا یہاں تک کہ بعضے ارتداد کے قریب پہنچ گئے تھے چنانچہ ایک صاحب نے جو لکھے پڑھے بھی تھے مجھے خط لکھا تھا اس میں نعوذ باللہ اپنا یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ معلوم ہوتا ہے اللہ میاں بھی تثلیث کے حامی ہیں ایسے ایسے بے ہودہ شبہات لوگوں کو پیدا ہوگئے تھے حالانکہ یہ آج کوئی نئ بات نہیں ہوئی ۔ الحرب سجال ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی غزوات میں کبھی ادھر غلبہ ہوتا تھا کبھی ادھر ۔ اور یہ مسلمانوں کا مغلوب ہونا خود مسلمانوں ہی کی افعال کے سبب ہوتا تھا جس کو اس وقت کے حضرات تو سمجھ کر اس کی اصلاح فرمالیتے تھے پھر غالب ہوجاتے تھے چنانچہ احدوحنین کے واقعات منقول ہیں مگر ہم لوگ اپنی حرکات کو بھی نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالٰی کی کتنی نافرمانیاں اور کتنے گناہ رات دن کرتے رہتے ہیں جس کا یہ اثر ہے وہ حضرات اس کو ایسا سمجھتے تھے کہ