ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
سوچ رہا تھا کہ دفعتہ سمجھ میں آیا کہ اس حدیث میں اس پر صاف دلالت ہے ۔ اذا حضر العشاء والعشاء فابدؤا بالعشاء یعنی اگر عشاء کی نماز بھی تیار ہو اور کھانا بھی تیار ہو تو پہلے کھا کھالو ۔ اس کی علت بلاجما ع یہی ہے کہ نمام میں تشویش نہ رہے جمیعت ویکسوئی رہے ۔ دل کھانے کی طرف نہ لگار ہے بس ہم حضور نے ہم کو اس تشویش سے بچایا ہمارے امام صاحب نے اس تعطیل کی ایسی لطیف تعبیر کی ہے سبحان اللہ فرماتے ہیں ۔ لان یکون اکلی کلہ صلوۃ خیر من ان یکون صلوتی کلہا اکلا اگر میرا کھانا نماز بن جائے اس سے اچھا ہے کہ میری نماز کھانا بن جائے ۔ یعنی کھانے میں تصور نماز کا رہے یہ اس سے بہتر ہے کہ نماز میں تصور کھانے کا رہے ۔ غرض جب جمیعت کا ماطلوب ہونا محقق ہوگیا تو شیخ کو تجویز کرنے میں قبل تعلق ہی قریب کے بعید کے سب احتملات کو رفع کر لے اور دیکھ لے کہ اب کوئی احتمال ناشی عن دلیل تو نہیں رہا ۔ جب پورا اطمینان ہو جاوے اس وقت تعلق پیدا کرے اور پھر اس کو کبھی مکدر نہ کرے اپنے مربی کو باحق مکدر کرنے پر بھی میں ایک آیت سے یہ سمجھا ہوں کہ اس سے دنیا میں انتقام لیا جاتا ہے وہ آیت یہ ہے فاثابکم غما بغم یعنی تم نے ہمارے رسول کو غم دیا ہم نے اس کے بدلے میں تم غم دیا چونکہ شیخ کامل نائب ہے رسول صلی اللہ علی وسلم کا اس لئے اس کو مکدر کرنے سے پریشان کیا جاتا سنت الیہ ہے ۔ اور دوسرے مشائخ تو اس حرکت پر ترک اندی کر دیتے ہیں ان کے یہاں اس کا کوئی تدارک ہی نہیں ۔ لیکن میں نے اس کی بھی ایک صورت تدارک کی تجویز کر رکھی ہے اور اس کے لئے مٰیں نے ایک مخلص نکالا ہے اور اس کو میں اپنی طبیعت میں موثر بھی پاتا ہوں وہ یہ کہ اپنی غلطیوں کو شائع کردو بس غلطیوں کو چھپا ہوا دیکھنے ہی سے میرا دل صاف ہوجاتا ہے ۔ پھر چاہے وہ اشاعت بھی نہ کرنے پاوے بعضوں نے اشاعت کے لئے بتعداد کثٰیر پرچے میرے پاس بھیجے لیکن میں