ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
دیدی پھرشہرت ہوئی کہ فلاں زانیہ کو اتنی بڑی رقم کوئی دے گیا ۔ اس نے پھر کہا کہ یااللہ یہ روپیہ بھی میرا ضائع ہوگیا تیسری بار مجھ کو یاد نہیں رہا کہ کس کو دیا یا دوبار ہی ایسا ہوا میں بھول گیا ۔ بہر حال جب دوبار بار ایسا ہوچکا اور وہ بہت پریشان ہوا تو پھر اس کی تسلی کے لئے خواب میں ایک فرشتہ آیا اور کہا کہ تم افسوس نہ کرو خوش رہو ۔ شاید تمہاری اس رقم کی برکت سے جو تم نے نہایت اخلاص کے ساتھ خیرات کی نیت سے دی تھی چور اپنی چوری سے اور زانیہ اپنی توبہ کرلے کیونکہ حاجت ہی کی وجہ سے تو چور چوری کرتا تھا اور زانیہ زنا کراتی تھی اور جب انہیں اتنی اتنی بڑی رقمیں مل گئیں تو اب انہیں حاجت ہی کیا رہی حرام مال حاصل کرنے کی شاید وہ اب اپنے افعال شنیعہ سے توبہ کرلیں ۔ تم افسوس نہ کرو تمہارا روپیہ ضائع نہیں گیا اسی واسطے تو حضرت شیخ سعدی علیہ الرحمتہ نے فرمایا ہے خورش دو بہ کنجشک وکبک و حمام کہ شاید ہمائے درافتد بدام چوہر گوشہ تیر نیاز افگنی بنا گاہ بینی کہ صیدے کنی اگر وہ دھوکہ دیتا ہے تو وہ گنہگار ہوگا ۔ ہمیں تو بہر حال اس نے ثواب ہی میں داخل کردیا ۔ حضرت عبداللہ بن عمر بہت بڑے درجہ کے صحابی تھے ۔ ان کے غلاموں کو یہ معلوم ہوگیا تھا کہ انہیں نمازی سے بڑی محبت ہے ۔ ان کے غلام جہاں ان کے دیکھنے کا موقع ہوتا بہت خشوع اور خضوع سے نماز پڑھتے اور وہ خوش ہوکر انہیں آزاد کردیتے ۔ ہم جیسوں کو تو اس سے یہ شبہ پیدا ہوتا کہ بہت بھولے تھے جو اس طرح دھوکہ میں آجاتے تھے لیکن وہ خود سمجھ کر دھوکہ میں آتے تھے چنانچہ کسی نے ان سے کہا کہ یہ لوگ محض اس واسطے آپ کے سامنے خشوع خضوع کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں کہ آپ دھوکہ میں آکر ان کو آزاد کردیں ۔ آپ کیوں ان کے دھوکہ میں آتے ہیں ۔ فرمایا جو اللہ کے واسطے ہمیں دھوکہ دے گا ہم ضرور اس کے دھوکہ میں آجاویں گے ۔ مطلب یہ کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہمیں دھوکہ دیتے ہیں لیکن ان کے دھوکہ دینے سے ہمارا تو