ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
ہنستے بھی تھے اہل بیت کے حقوق بھی ادا کرتے تھے اپنے اصحاب میں بھی بیٹھتے اٹھتے تھے ۔ یہ آپ نے اپنے منصب کی رعایت کی کہ اتنے بڑے غم کو بھی برداشت کر لیا ورنہ بہت سے لوگ تو مر مرگئے ہیں ایک بزرگ رات بھر عبادت ہی میں گذار دیتے ان کی بیوی کہتیں کچھ تو آرام کر لو ان کے کہنے سے تھوڑی دیر لیٹ جاتے لیکن پھر گھبرا کر اٹھ بیٹھتے اوت کہتے کہ کیا کہوں تمہارے کہنے سے لیٹا تو تھا لیکن پھر گھبرا کر اٹھ بیٹھتے اور کہتے کہ کیا کہوں تمہارے کہنے سے لیٹا تو تھا لیکن یہ آیت لیٹنے نہیں دیتی قوا انفسکم واھلیکم نارا اور پھر عبادت میں مشغول ہوجاتے ۔ یہاں جب حضرت حاجی صاحب تشریف رکھتے تھے تو حافظ عبدالقادر جو حضرت کے شاگرد بھی تھے اور مرید بھی رات کو یہیں سردی میں حضرت کے چارپائی کے نیچے لیٹتے تھے ۔ حضرت کی چارپائی بہت مکلف تھے نواڑ سے بنی ہوئی رنگین پائے سیج بند کسے ہوئے ۔ لوگ یوں سمجھتے تھے کہ نوابوں کی سی زندگی بسر کررہے ہیں لیکن حال یہ تھا کہ مجھ سے خود حافظ عبدالقادر کہتے تھے کہ عشاء کے بعد حضرت اول میں چارپائی پر آکر لیٹ جاتے بس اس وقت تو سب نے دیکھ لیا کہ حضرت عشاء کے بعد سو رہے ہیں لیکن جب سب نمازی چلے جاتے تو موذن سے دروازہ بند کرا لیتے اور مسجد میں مصلے بچھا کر ذکر میں مشغول ہوجاتے حافظ صاحب کہتے تھے کہ رات بھر میں شاید تھوڑی ہی دیر آرام فرماتے ہوں کیونکہ جب آنکھ کھلی حضرت کو مسجد میں بیٹھے ہوئے ذکر میں مشغول ہی دیکھا اور کوئی دن ناغہ نہ جاتا تھا کہ روتے نہ ہوں اور بڑے درد سے بار بار یہ شعر نہ پڑھتے ہوں ۔ اے خدا ایں بندہ را رسوا مکن گر بدم من سر من پیدا مکن تو حضرت جس کو منزل پر پہنچنا ہوگا وہ رات ہو یا دن جب وقت ملے گا چل پڑے گا ۔ ہم غافل ہیں بس جہاں ہیں وہیں دھرے ہوئے ہیں اب لوگ بجائے اپنی فکر دین کے رات دن اسی مشغلہ میں رہتے ہیں کہ فلانا ہمارا معتقد ہو