Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

96 - 102
شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت
اٹھارہویں صدی عیسوی کے اواخر کی بات ہے۔سلطنتِ عثمانیہ کاروزافزوں زوا ل اوریورپ کی بڑھتی ہوئی ترقی دیکھ کر عالم اسلام میں دو آراء بڑی شدت سے قائم ہوگئی تھیں۔ ایک رائے یہ تھی کہ مسلمانوں کے زوال کاسبب ان کی قدامت پسندی ہے۔ پھر اس رائے میں تشدد کرنے والے دین ومذہب ہی کو زوال کاسبب قراردینے لگے اورترقی وخوشحالی کو مغرب کی پیروی میں منحصر سمجھنے لگے۔اس رائے کا سب سے بڑاعلم بردار محمد علی پاشاتھا جس نے مصر پر قابض ہوکراسے مغربی رنگ میں رنگنا شروع کردیاتھا۔
دوسری طرف ایک طبقے کی رائے یہ تھی کہ ہمارے زوال کی اصل وجہ اُس دینِ مبین سے دوری ہے جو ہمیں قوتِ ایمانی،تسلیم وتوکل، اعلیٰ اخلاق،تربیتِ نفس اورایثارقربانی جیسی صفات بخشتاہے ۔ہمیں دَردَر پر جھکنے سے بچاکر ایک اللہ سے تعلق مضبوط رکھناسکھاتاہے۔ ہمیںحقائق جاننے،کائنات میں غوروفکر کرنے،فواحش و منکرات سے بچنے ، انصاف قائم رکھنے ،ظالم کا ہاتھ روکنے اورحریف کے مقابلے میں متحد و متفق اور چوکس وتیار رہنے کاحکم دیتاہے۔اس طبقے کا کہنا تھا کہ مسلمان اس وقت جن فضول اوہام ،جن آبائی رسوم، اور جن علاقائی عادات و اطوارکو اسلام سمجھتے ہیں، وہ اسلام نہیں بلکہ ان میں سے اکثر چیزیں اسلام سے بغاوت ہیں۔ 
اس طبقے کے قائدین میں سے شیخ محمد بن عبدالوہاب نجدی سب سے نمایاں تھے جن کاتعلق عرب قبیلے بنوتمیم سے تھا ۔ وہ1703ء(1115ھ) میں ریاض(نجد) کے شمالی قصبے العینیہ میں پیدا ہوئے تھے جہاں بدعات وخرافات کا بڑا زور تھا۔وہ حافظِ قرآن ،محدث اورحنبلی فقیہہ تھے۔ عقیدۂ توحید کے داعی اورشرکیہ عقائد ورسومات کے سخت خلاف تھے۔جو لوگ ،اپنے خیالات کو ایمانیات اورآبائی رسم ورواج کو عبادات واعمال تصورکیے ہوئے تھے ،وہ اپنی جہالت کی وجہ سے یہ سمجھنے لگے کہ ہمیں کسی نئے دین کی دعوت دی جارہی ہے۔چنانچہ شیخ کی تحریک کو ’وہابیت ‘ کہہ کر مشہور کردیاگیا۔
ان حالات میں جب نجد کے امیر محمد بن سعودنے شیخ کی تعلیمات سے متاثر ہوکر ان کا ساتھ دیاتو ان کے حامیوں کے پاس عسکری طاقت بھی آگئی مگرجزیرۃ العرب کے وہ لوگ جو ایک مدت سے بدعات اوررسومات کے عادی تھے ، ان کی مخالف میں یک جان ہوگئے ۔یوں شیخ محمد بن عبدالوہاب اور ان کی تحریک کے مخالفین میں جھڑپیں ہونے لگیں۔
 1773ء (1178 ھ ) میں،جب کہ شیخ عبدالوہاب 70برس کے ہوچکے تھے، امیر محمد بن سعود کے بیٹے عبدالعزیز نے ریاض پر قبضہ کرکے وہاں کے بدعنوان اورسخت گیر حاکم دہام بن دواس کو بے دخل کردیاجس کے بعد ریاض ،اس تحریک کا مرکز بن گیا ۔
شیخ محمد بن عبدالوہاب کی وفات کے بعدآلِ سعود نے ان کی تحریک کوجاری رکھااور1803ء میں مکہ معظمہ اور1805ء مدینہ منورہ پر بھی غلبہ حاصل کرلیا۔سعود بن عبدالعزیز کے دورمیں یمن کے سواپورا جزیرہ نمائے عرب،شام میں حوران اورعراق میں کربلاتک کے علاقے آلِ سعود کے قبضے میں آچکے تھے۔ یہ آلِ سعود کے اقتدارکاپہلادورتھا۔اس کے عمائد کی پوری کوشش تھی کہ مسلمان صحیح ،سچے اور خالص دین پر چلیں ،اُس دور میں حاجیوں کے بہت سے قافلے نقارے اورطبل بجاتے ہوئے مسلح حالت میں حرم آتے تھے ۔آلِ سعود نے ان چیزوں پر پابندی لگادی تاکہ مقاماتِ مقدسہ کاتقدس برقرار رہے۔ جزیرہ نمائے عرب کو یورپی طاقتوں کے اثرات سے محفوظ رکھنا بھی، آلِ سعود کے اہم اہداف میں سے ایک تھا،  1806ء میں آلِ سعود کی سرپرستی میں لڑنے والے مجاہدین نے برطانوی بیڑے کوسخت زک پہنچاکر خلیجِ فارس کو بھی اپنے تسلط میں لے لیاتھا۔اس لیے برطانیہ اس نئی حکومت کی ترقی واستحکام کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہاتھا۔ 
مغرب کی پیروی کو ترقی کی معراج سمجھنے والے گروہ کو بھی وہابی تحریک سے خطرہ محسوس ہونا ایک لازمی امر تھالہٰذا جدت پسندوں کے قائد محمد علی پاشانے اس تحریک کو ٹھکانے لگانے کی ٹھان لی ۔آلِ سعود،اس وقت ایک اصلاحی تحریک کی شکل میں تھے،اوران کے پاس عسکری قوت کچھ زیادہ نہیں تھی، اس لیے جنوری 1815ء میں’’بسل‘‘ کے مقام پرمحمد علی پاشا نے سعودیوں کی قوت کو توڑدیا ۔  1816ء میں پاشانے دوبارہ جزیرۃ العرب پرحملہ کیااور آلِ سعود کے مرکز درعیہ (نجد)پر بھی قبضہ کرکے ان کی حکومت ختم کردی۔
مگر ایک صدی بعد آل سعود امیر عبدالعزیز بن سعود کی قیادت میں دوبارہ ابھر ے۔ جنگ عظیم اول کے بعدا نہوںنے حجاز پر قابض برطانو ی ایجنٹ، شریف حسین کو بے دخل کرکے بہت جلد پورے جزیرۃ العرب میں ایک خالص اسلامی حکومت قائم کردی ۔سلطنتِ عثمانیہ کے سقوط کے بعد یہ واحد اسلامی ریاست تھی جوآزادوخودمختارتھی اور جہاں شرعی حدود نافذتھیں۔
پھر اللہ نے اسی سرزمینِ عرب میں تیل کے چشمے ظاہرکرکے اس اسلامی حکومت کو مالامال کردیا۔ سعودی حکمرانوں نے اس دولت کو صحیح اسلامی عقائد کی تبلیغ،حرمین شریفین کی تعمیر وتوسیع اورزائرین کی سہولیات پر دل کھول کرخرچ کیا۔اس وقت دنیا میں اگراسلام زندہ ہے اورایمانی روح برقرارہے تو اس میں حرمین شریفین کی برکات اوران کے خادموں کی مساعی کا بہت بڑاحصہ ہے۔
اس وقت عالمی سازش یہ ہے کہ سعودی عرب کو کئی ٹکڑوں میں تقسیم کردیاجائے اورحرمین شریفین کو ’’اوپن سٹی ‘‘ بنادیاجائے۔اس ہدف کی تکمیل کے لیے سعودی عرب کواس طرح گھیر لیاگیاہے کہ اس کی ہرسرحد پر جنگ کے شعلے رقص کررہے ہیں ۔مشرق میں عراق،شمال میں شام اور جنوب میں یمن ،جنوب مشرق میں بحرین سب ہی شورش زدہ علاقے ہیں ۔شیعہ سنی کی جنگ بناکراس معاملے کو خطرناک ترین شکل دے دی گئی ہے جس کے نتیجے میں عالمی جنگ جیساکوئی المیہ بھی رونماہوسکتاہے۔
چونکہ آلِ سعود پختہ اہلِ سنت والجماعت ہیں ،اس لیے ایرانی زعماء انہیں اپنا اولین حریف تصور کرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ایرانی حکومت مغربی طاقتوں کی آلہ کاربن کر سعودی عرب کے مشرقی صوبوں کوالگ کرنے کے منصوبے پر کارفرماہے۔ اس باغیانہ تحریک کے سربراہ شیخ نمر کو سعودی حکومت کی طرف سے سزائے موت ملنے پر ایران اورسعودی عر ب کے تعلقات ازحدکشیدہ ہوچکے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان عالمی سازشوں کو سمجھیں ۔ پاکستان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سعودی عرب کا قریبی دوست اورایران کاہمسایہ ہونے کے ناطے اس کشیدگی کوختم کرنے میں اپناکرداراداکرے۔اس کے لیے ضروری ہے کہ ایران کواس کی خارجہ پالیسیوں پر نظر ثانی کے لیے آمادہ کیاجائے۔ بصورتِ دیگر عالم اسلام اس آگ میں جھلسنے لگے گا،جسے بھڑکاکرطاغوتی طاقتیں اپنے متعدد مذموم مقاصد حاصل کرناچاہتی ہیں۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter