Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

29 - 102
اللہ کی امانت (۱)
بدھ ۴ رجب(۱۲اپریل) میں مغرب کے بعد اپنے کمرے میں بیٹھا لکھ رہا تھا۔مغل بادشاہ ہمایوں کی تعریف میں حافظ ابن حجر الہیثمی رحمہ اللہ نے جوکہاتھا،اس کاحوالہ تلاش کررہاتھا۔کمرے کے باہر بھائی رشید احمد فون پر کسی سے بات کررہے تھے۔ان کی باتوں کی آواز مجھ تک پہنچ رہی تھی ۔اتنے میں ابن حجرالہیثمی کی وہ عبارت’’تطہیرالجنان‘‘میں مل گئی ۔ میں دنیا ومافیہا سے بے خبر اپنی دھن میں یہ عبارت نقل کیے جا رہا تھا کہ بھائی رشید احمد کی حیرت واضطراب میں ڈوبی ہوئی آواز بلند ہوئی :
’’کیا !حفصہ کو ہسپتال لے جارہے ہیں…………‘‘(وقفہ) 
’’کیا کہا ، لیاقت نیشنل جارہے ہیں………‘‘(وقفہ)
’’کون کون ہے ساتھ ……‘‘
میر ے کان اس آواز پر ہی لگ گئے۔دماغ نے کام کرنا بند کردیاتھا۔بات چیت سے یہ اندازہ ہوگیاتھے بھائی رشید احمد ،حافظ ارسلان سے بات کررہے ہیں۔کچھ ہی دیر بعد بھائی کی لرزتی ہوئی آواز ابھری:’’کیا !! حفصہ کاانتقال ہوگیا۔‘‘
مجھے ایک جھٹکالگا۔مگر ڈوبتے دل کوبہلاوادیا۔شایدسننے میں مجھے کچھ فرق لگاہے۔میں دوڑتا ہوا کمرے سے باہر نکل آیا۔ بھائی رشیدا حمد کاچہرہ دھواں ہورہاتھا۔ 
’’کیا ہوا۔‘‘میں نے خودپر قابو پاتے ہوئے کہا ۔
’’حفصہ فو ت ہوگئی۔‘‘ بھائی کی نگاہ ادھر ادھر بھٹک رہی تھی جیسے کچھ سمجھ نہ آرہاہو۔
اتنے میں بچی کے والد حکیم عبدالرحمن صاحب کابھی فون آگیا۔میں وہی کرسی پر گرگیا۔اناللہ وانا الیہ راجعون کامسلسل ورد شروع کردیا۔ اس وقت اس کے سواکوئی چیز تسلی نہیں دے سکتی تھی۔
میں حسن ابدال میں تراویح میں قرآنِ مجیدختم کرنے کے بعد  کراچی واپس پہنچا۔یہ جمعۃ المبار ک کا دن تھا۔رمضان ۱۴۲۱ھ کی ۲۵تاریخ۔(۲۲دسمبر ۲۰۰۰ء)۔ریلوے اسٹیشن سے گھر جاتے ہوئے ابوجی نے خوشخبری سنائی کہ آج صبح آٹھ بجے اللہ نے ہمیں ایک  خوشی دی ہے۔عبدالرحمن کے ہاں دوسری بیٹی کی ولادت ہوئی ہے۔ عیدالفطر اورایک ننھی پری کی آمد۔دوخوشیاں جمع ہوگئی تھیں۔
میں نے گھر پہنچتے ہی بچی کوگھٹی دی۔ نام کیارکھاجائے۔ معصوم سے چہرے پر ذہانت ،دلیری اورسمجھ داری کے آثار نمایاں تھے۔ مجھے ام المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہایاد آگئیں ،وہ بھی بڑی بہادرخاتون تھیں ، اپنے والد گرامی کی طرح۔ادھر ہم چاروں بھائیوں میں حکیم صاحب بچپن سے ہی بہت نڈ رواقع ہوئے ہیں۔ گلی محلے اوراسکول میں جہاں ’’فائٹ ‘‘ہوتی ،وہ فتح مند ہوتے۔پھر عنفوانِ شباب میں جوڈوکراٹے ،کنگ فو جیسے فنون سیکھتے وقت کلب کے بہترین فائٹر شمار ہوتے تھے۔ان مناسبتوں کودیکھتے ہوئے میںنے بہادر باپ کی بہادربچی کانام حفصہ رکھ دیا۔
ہم تین بھائی، حکیم عبدالرحمن صاحب، میں اوربھائی رشید احمد والدین کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے تھے۔ ہمارے بچے ساتھ پلے بڑھے۔ حفصہ ہماری گود میں کھیلی ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ سب بچوں سے زیادہ سنجیدہ اورذمہ دارتھی۔بچپن ہی سے اس کی باتیں بڑوں جیسی تھیں۔ میںان بچوں کو سیرت نبوی اورسیرتِ صحابہ کے واقعات سناتاتھا۔حفصہ چار پانچ سال کی تھی ۔مگر کم عمری کے باوجودایسے سوالات کرتی کہ میں حیران رہ جاتا۔وہ بہادرتھی مگر  لڑائی بھڑائی والی نہیں بلکہ اس کی بہادری بڑے لوگوں جیسی تھی ۔اپناحق دوسروں کودے دیتی۔ سب کاخیال رکھتی۔سب کی خدمت کرتی۔
اپنی دادی (ہماری والدہ) کی بہت ہی چہیتی تھی ۔ باقی بچے اپنے والدین کے ساتھ سوتے تھے مگر یہ آخر تک دادی کے ساتھ انہی کے کمرے میں سوتی تھی ۔دادی بیمارہوتیں تویہ خیال رکھتی ۔یہ بیمارہوتی تو سب سے زیادہ فکر دادی کو ہوتی۔داداکی بھی منظورنظرتھی۔ان کی خدمت میں پیش پیش رہتی۔چھوٹی بہنوںکے کھانے پینے ،اوڑھنے پہننے اورپڑھائی کا بہت خیال رکھتی۔
چارپانچ سال کیعمر اسکول جاناشروع کیا۔ پہلے محلے کے اقراء اسکول میں ۔پھر اللہ والی مسجد کے ساتھ کے گورنمـنٹ پرائمر ی اسکول میں ۔آخر میں مولاناسحبان صاحب کے مشہور مدرسے اسماء للبنات میں داخلہ ہواجس کااپناایک خوبصورت نصاب ہے اوربہترین تربیت کے ساتھ دینی وعصری تعلیم کا مشترکہ نظام ہے۔ وہاں حفصہ نویں کلاس تک پہنچی۔ وہ دبلی پتلی اورکمزور مگربڑی ہمت والی تھی ۔ مدرسے کی انتظامیہ اوراستانیوں کاسب کاکہناتھاکہ یہ بچی محنت ،شوق ،ادب آداب اورتابع داری میں سب سے آگے ہے۔اسی لیے کئی سالوں سے وہ اپنی کلاس کی مانیٹرچلی آرہی تھی۔
وقت بدلا …میں اوربھائی رشیدا حمد حسن ابدال منتقل ہوگئے۔ میرے کراچی کے چکر لگتے رہے۔ جب بھی جاتا،حفصہ کو نہایت سادگی کے ساتھ گھر کے کام کاج ،بڑوں کی خدمت یا پڑھائی میں مصروف دیکھتا۔
فروری کے اواخر میں حفصہ کی علالت کی خبر سنی ۔ امی جان سے فون پر حال احوال پوچھتارہا۔امی جان بہت زیادہ فکر مند معلوم ہوتیں ۔کہتیں کہ بخار باربارچڑھتاہے۔ کچھ کھاتی پیتی نہیں۔ بہت ہی کمزورہوگئی ہے۔میں مارچ کے وسط میں کراچی پہنچا۔ گھر میں داخل ہواتوحفصہ کودیکھ کرحیران رہ گیا۔ اس کاوزن آدھارہ گیاتھا۔چہرہ بالکل سوکھ گیاتھا۔ بات بھی مشکل سے کررہی تھی۔ میں نے   اندازہ لگایا کہ مرض سنگین ہے۔ کراچی کی زہریلی آب وہوامیں یہ مزید بیمار ہوجائے گی ۔
’’امی جی ! میں حفصہ کوساتھ لے جاتاہوں۔ اس کی حالت دیکھیں ،کیسی ہورہی ہے۔اس کاعلاج کہاں ہورہاہے؟۔میڈیکل چیک اپ ،ٹیسٹ وغیرہ کرائے ہیں کہ نہیں؟‘‘
امی جان نے بتایاکہ اب تکفلاں فلاں ڈاکٹروں کاعلاج چلتارہا۔ یہ بھی بتایاکہ جن ڈاکٹر صاحب سے ابھی علاج چل رہاہے ،انہوںنے کچھ ٹیسٹ لکھ کردیے ہیں۔میراپھر بھی یہی کہناتھاکہ اس کاعلاج واہ کینٹ یااسلام آباد میں کراتے ہیں۔یہ میرے ساتھ چلے۔
’’بیٹا میں توخود کہہ رہی ہوں کہ یہ آرام کرے۔مگریہ پڑھائی نہیں چھوڑتی۔تم ہی اسے منالو۔‘‘
’’ بیٹی!میرے ساتھ گاؤں چلو۔ یہاں ساتھ مین روڈ ہے ۔دھواں ہے۔ فضامیں کتنی کثافت ہے۔ تمہیں سانس کتنی مشکل سے آرہاہے۔ اس طر ح کیسے ٹھیک ہوسکتی ہو۔وہ بستر پر نیم دراز دیوارسے ٹیک لگائے ہوئے کتابیں کاپیاں پھیلائے بیٹھی تھی۔ مسکراکربولی:
’’چچاجان !میں وہاں جاکر کیاکروں گی۔‘‘
’’کیاکروگی ۔بھئی ،آرام کرنا،رشتہ داروں سے ملنا۔ جسم اوردماغ کوسکون دینا۔‘‘
’’چچاجان! میرے امتحان ہونے والے ہیں۔‘‘
’’امتحان پھر ہوتے رہیں گے۔ جان ہے توجہان ہے۔‘‘
وہ چپ رہی ۔اس کی نگاہیں پھر کتاب پرجم گئیں جیسے امتحان کی تیاری کا کوئی لمحہ ضایع نہ ہوجائے۔
’’امی جان ! ‘‘ میں والدہ کی طرف متوجہ ہوا۔
’’اسے سمجھائیں ۔ اس حالت میں امتحان کیسے دے گی۔‘‘
کئی دن وقفے وقفے سے یہ بحث ہوتی رہی۔اس دوران بچی کو ڈاکٹر نے جوٹیسٹ لکھ کردیے تھے ، ایک لیبارٹری سے وہ کروالیے گئے۔ ٹیسٹ نارمل تھے۔ساتھ ہی کچھ ادویات دے دی گئی تھیں۔ میں بڑاحیران ہوا۔کیونکہ بچی کی ظاہری حالت مجھے اس کے برخلاف لگ رہی تھی ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter