Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

66 - 102
ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲)
اس کے جوا ب میں خانِ اعظم نے جو لکھاوہ اس حکم ِ قرآنی پر عمل کا ایک نمونہ لگتا ہے جو حق تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون کومخاطب کرنے کے بارے میں دیاتھا۔
فَقُوْلَا لَہٗ قَوْلًا لَیِّنًا لعَلَّہٗ یَتَذَکَّرُ اَوْیَخْشیٰ
’’سوکہو اس سے بات نرم شاید وہ سوچے یا ڈرے‘‘(سورۂ طٰہ:۴۴)
ایک بار کسی شخص نے ہارون الرشید کو بڑی سختی کے ساتھ نصیحت وملامت شروع کی تو ہارون نے کہا :’’نرمی سے بات کرو۔جوتم سے بہتر تھا،اسے اللہ نے مجھ سے بدترشخص کونصیحت کرتے وقت بھی نرمی سے کام لینے کاحکم دیاتھا۔‘‘ اس کے بعد حوالے کے طورپر یہ آیت پڑھی ۔ 
مرزاعزیز کے طرزِ خطاب کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جائے تو اکبر کی تعریف وتوصیف برمحل معلوم ہوگی۔ مرزانے آداب وتسلیم کے بعد لکھا:
’’آپ نے مجھ پر اس قدرنوازشیں کی کہ خانِ اعظم اورعزیز کوکہ بنایا،گجرات کی حکومت مرحمت فرمائی اورانہی مہربانیوں کے نتیجے میں بندہ مکہ معظمہ پہنچنے کے قابل ہوا۔میرے نزدیک یہ بڑی بے ادبی تھی کہ آپ کے انعامات واحسانات سے پلاہواجسم ہندوستان کے کفارکے ساتھ دفن کیا جائے۔ گجرات کو میں معتمد ارکانِ دولت کے حوالے کرکے آیاہوں۔فقط وہ حلال ترین مال ساتھ لیاہے جو کفار سے معرکوں میں جمع کیاگیاتھا۔
میں اس کوشش میں لگاہواہوں کہ حجاز کے مستحق لوگوں میں وظائف تقسیم کروں اوریہاں جناب کے نام پرایک ایسا مدرسہ قائم کروں جس کی مؤرخین ہمیشہ تعریف کریں،جس میں دینی علوم کی تعلیم اورحمد ونعت ومنقبت سے متعلق شعروشاعری کی تدریس کے ساتھ ساتھ آن جناب کی سلطنت کے لیے دعاہوتی رہے۔امید ہے کہ آپ اس غلام کے چلے جانے سے دل پر کوئی غبارنہیں لیں گے۔
بندۂ فداکارادب بالائے طاق رکھ کرچند کلمات حضور کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کررہا ہے کہ ،وہ یہ کہ جو لوگ آن جناب کو دینِ محمد ی سے بے گانہ بنارہے ہیں ،وہ ہرگز ہرگز آپ کے خیرخواہ نہیں ۔دنیاایک ناپائدار کھیل تماشا ہے ۔ان دوتین خوشامدیوں پر ہرگزاعتماد نہیں کرنا چاہیے جو آخر ت کے بدلے دنیا خریدنے والے ہیں۔اس سے پہلے بھی بڑے جاہ وجلال کے مالک بادشاہ گزرے ہیں مگر کسی کویہ وسوسہ نہ آیاکہ وہ پیغمبر ی کا دعوے کرے یادینِ محمد ی کومنسوخ کرے۔بلکہ جب تک کلام اللہ جیسی معجزانہ کتاب ،خلفائے اربعہ جیسی محبوب شخصیات اورشق القمر جیسے معجزات ظاہرنہیں ہوں گے ،کچھ نہیں ہوسکتا۔لوگ یہی کہیں گے کہ کن لوگوں کو چار یار قرار دیا جارہا ہے۔ظاہر وباطن کے صوفی قلیج خان ،بیرم خان کے رکاب دار صادق خان یا ابوالفضل کو۔انہیںعلی المرتضیٰ کی شجاعت یا عثمانِ غنی کی حیا سے کیانسبت۔
آن جناب کی خاکِ پاک کی قسم ! عزیز کے سواکوئی بھی آپ کی نیک نامی کاخواہش مند نہیں۔ سب خوشامدی اپنامطلب نکالنے اور اغراض پوری کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔صرف یہ بندہ آپ کی نیک نامی کاخواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ حرفِ نیک کے سواآپ کے لیے کوئی لفظ نہ ہو۔سعدی نے کیاخوب کہاہے:
خلافِ پیمبر کسے رہ گزید……کہ ہرگزبمنزل نہ خواہدرسید
(جو بھی پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے برخلاف راستہ اپنائے گا،وہ ہرگز منزل تک نہیں پہنچ سکے گا)
دربار کے عمائد اوربندۂ ناچیز کے درمیان یہی فرق ہے کہ وہ کافروں کو مسلمانوں پر ترجیح دے رہے ہیں ۔یہ بات تاریخ کے اوراق پر نقش رہے گی۔بندہ اپنے ذمے جوواجب سمجھتا ہے،اس میں کوئی کوتاہی نہیں کرے گا۔‘‘ {بحوالہ منتخب اللباب}
اس مراسلے کااکبر پرکتنا اثر ہوا،اس کااندازہ اس جوابی خط سے لگایاجاسکتاہے جو اکبر نے خانِ اعظم کو لکھا،اس میں درج تھا: ’’اگر خانِ اعظم واپس آجائیں تویہی اچھااوربہتر ہوگا۔وہ امیرالامراء ہیں۔ معاملات انہی کے سپرد ہوں گے۔ یہ سب عمائد ان کے تابع ہوں گے۔‘‘{انشائے ابوالفضل: دفتر دوم}
اگرچہ اس کایہ مطلب نہیں تھاکہ اکبر نے اپنے عقیدے اورنظریے کی باگ خانِ اعظم کے ہاتھ میں دے دی تھی اور تمام گمراہیوں سے توبہ کرلی تھی بلکہ یہ ملکی وسیاسی امور میں خانِ اعظم پراظہارِ اعتماد تھا۔ تاہم ایک معاملہ فہم اور دوراندیش مردِ مؤمن کے لیے اسلام دشمن درباریوں کازورکم کرنے کایہ سنہرا موقع تھا۔ چنانچہ خانِ اعظم واپس آگئے اور مصلحتاً اپنے رویے میں کچھ لچک پیدا کرلی ۔  اکبر نے اپنی مہرِ شاہی ان کے حوالے کردی اوراہم معاملات میں ’’وکیلِ مطلق‘‘ (مختارِکُل) بنادیا۔ ملتان کی گورنری بھی انہی کے سپردکردی۔
 خانِ اعظم کے اقتدار کے اس دورمیں دینِ اکبری کی پسپائی آہستہ آہستہ شروع ہوئی۔بہت سے امراء اور گورنر پہلے بھی صحیح العقیدہ مسلمان تھے مگر ابوالفضل جیسے چہیتے رتنوں پر ان کابس نہیں چلتا تھا۔وہ ڈرتے تھے کہ ایسی کوئی کوشش عتابِ شاہی کاسبب نہ بن جائے۔ مگر خانِ اعظم کے بالادست ہوجانے کے بعد یہ صورتحال تبدیل ہوگئی اور اسلام پسند امراء کارفتہ رفتہ زوربڑھنے لگا۔ اگرچہ مروج شدہ اکبرشاہی قوانین تبدیل نہ ہوسکے مگرگورنر ان کے عملی نفاذ میں تعطل کی پوری کوشش کرتے تھے۔ مثلاًگواکے مشنریوںنے اکبر سے اجازت لے کر لاہور کے اچھوت ہندوؤں میں نصرانیت کی تبلیغ بھی شروع کردی تھی۔ تولاہور کے گورنرقلیج خان نے ان کی سرگرمیوں میں رکاوٹیں ڈالنا شروع کردیں۔ اس نے پادریوں سے وہ مکان خالی کرالیا جس میں ان کی رہائش تھی اوران سے وہ تمام مراعات چھین لیں جو اکبر نے انہیں دی رکھی تھیں۔پرتگیزی مشن کے مؤرخ نہایت افسوس کے ساتھ ذکرکرتے ہیں کہ اکثر بڑے امراء جومسلمان تھے،اکبر کے فرمان کو اسلام کے خلاف سمجھتے تھے ۔
غرض اس دوسرے دورمیں ۱۰۰۴ھ( ۱۵۹۵ء)کے بعد آہستہ آہستہ اکبر کی بوالعجبیوں کازورکم پڑنے لگا۔اگرچہ اس کے سابقہ خلافِ اسلام قوانین بھی نافذ رہے اورکچھ نئے خلافِ اسلام احکام بھی کبھی کبھار جاری ہوتے رہے مگر مجموعی طورپر فضادینِ اکبراورالحادی مہم کے خلاف ہوگئی تھی جس میں خانِ اعظم مرزا عزیز کابہت بڑا حصہ تھا۔ 
اس دوران اسلامی تحریک کے اثرات ابوالفضل کے گھر تک پہنچ چکے تھے۔ اس کے بہنوئی خواجہ حسام الدین نے سرکاری ملازمت چھوڑکر خواجہ باقی باللہ کے ہاتھ پر بیعت کرلی تھی ۔ابوالفضل خواجہ حسام کے سخت خلاف تھااورانہیں طرح طرح سے تنگ کررہاتھا۔ حسام الدین نے خواجہ صاحب سے شکایت کی تو انہوںنے فرمایا:’’خاطر جمع رکھو۔ ابوالفضل کچھ ہی دنوں میں برباد ہونے والاہے۔‘‘ 
ایساہی ہوا۔دربارِ اکبری میں ہواکارُخ رفتہ رفتہ بدلتاگیا۔ابوالفضل جس نے اکبر کو گمراہ کرنے میں اہم ترین کردار ادا کیا تھا اور اس کا مقرب ترین رتن تھا،اس کی نگاہوں سے گرتا چلا گیا۔ ولی عہدِ سلطنت شہزادہ سلیم (جہانگیر) بھی اس سے سخت نالاں تھا۔اکبری دربار میں راسخ العقیدہ امراء کاپلہ بھاری ہورہاتھا ۔ ابوالفضل اوران کے درمیان اختلافِ آراء بڑی شدت سے چلتا رہا۔یہ امراء براہِ راست اکبر کے اقدامات یافیصلوںپرتنقید نہیں کرتے تھے بلکہ اس کی مطیع اور مرید جماعت میں شامل ہوکر وہ اکبر پریہی ثابت کررہے تھے کہ وہ سلطنت کے اصل خیرخواہ ہیں جبکہ ابوالفضل جیسے لوگ ملک وملت کے لیے باعثِ ننگ وعار ہیں۔ اس طرح ان کی اولین کوشش یہ تھی کہ دربارسے اسلام شکن عناصر کا اثر ورسوخ ختم کردیاجائے۔وہ اس کوشش میں خاصے کامیاب  رہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter