Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

94 - 102
یوسف بن تاشفین(۲)
قومی اتفاقِ رائے حاصل کرنے کے لیے قرطبہ میں معتمد کی صدارت میں اندلس کے سیاست دانوں اور علماء کاایک تاریخی اجلاس ہوا۔ ایسے امراء کم نہ تھے جو مرابطین کی اندلس میں آمدکے خلاف تھے۔ انہیں قائل کرنے کے لیے اشبیلیہ کے حکمران معتمدبن عباد نے ایک پرجوش تقریرکی اورتمام مخالفین کے منہ بند کردیے۔ اب ایک مکتوب لکھاگیا جس میں امیرِمرابطین سے درخواست کی گئی کہ وہ اندلس کے مسلمانوں کو نصرانیوں سے بچانے کے لیے الفانسو سے فیصلہ کن جنگ لڑے۔اشبیلیہ کے وزیر ابن زیدون کوسفارتی وفد کاسربراہ بنایاگیا،اس کے ساتھ قرطبہ،غرناطہ اوربطلیوس کے قاضی حضرات بھی تھے۔ یہ وفدیوسف بن تاشفین سے ملا تواس مردِمجاہدنے مراسلہ پڑھ کرکہا:’’میں دینِ اسلام کی نصرت کے لیے سب سے پہلے لبیک کہتاہوں۔اس کام کومیں خود انجام دوں گا۔‘‘
یوسف بن تاشفین نے۱۵ ربیع الاوّل ۴۷۹ھ میں ایک سو جہازوں پرمشتمل بیڑے کے ذریعے جزیرۃ الخضراء کا رخ کیا۔اس وقت ان کی عمر ۸۰سال کے قریب ہوچکی تھی مگر ان کے جسمانی اورذہنی قوتیں جوان تھیں۔ بیڑا خلیج کے بیچوں بیچ تھاکہ اچانک طوفان آگیا اور ہولناک لہریں کشتیوںکوبُری طرح اچھالنے لگیں۔ یوسف بن تاشفین نے ہاتھ بلند کرکے دعاکی :
’’الٰہی !اگر یہ سفر مسلمانوں کی بھلائی کے لیے ہے تو ہمارے لیے سمندر عبور کرنا آسان کردے۔ اگر ایسا نہیں تومجھے سمند رعبورنہ کرنے دے۔‘‘ اسی وقت لہریں تھم گئیں اورسمند رپرسکون ہوگیا۔امیر یوسف نے اس سرزمین پر قدم رکھتے ہی سجدۂ شکرانہ کیا۔ یہاں معتمد کے بیٹے سمیت نامی گرامی امراء اورعلماء استقبال کے لیے موجودتھے۔
الفانسو کواس انقلاب کی اطلاع ہوچکی تھی ۔وہ اس وقت مشرقی اندلس کے ایک قلعے حصن اللیط کامحاصرہ کیے ہوئے تھا،جب اسے یوسف بن تاشفین کی آمد کی اطلاع ملی تو وہ تیزی سے اپنی افواج جمع کرنے نکل کھڑاہوا۔پھر اس نے ایک زرخرید مسلمان ادیب سے ایک طویل مکتوب لکھواکر امیرکو بھیجاجس میں اپنی قوت وشوکت کی شیخیا ں بگھاری گئی تھیں اوربُرے انجام سے ڈرایاگیاتھا۔یوسف بن تاشفین نے یہ خط دیکھ کر معتمد کے کاتب ابن قصیرہ کو جواب لکھنے کاحکم دیا،اس نے ایک طویل مراسلہ لکھ دیاجس میںفصاحت وبلاغت کے دریا بہائے گئے تھے اور الفانسو کی ایک ایک ڈینگ کاجواب دیاگیاتھا۔یوسف بن تاشفین نے اس جوابی خط پر نگاہ ڈالی تواسے مستردکرتے ہوئے کہا:’’یہ بہت طویل جواب ہے۔‘‘
پھراس نے الفانسوکامراسلہ منگوایااوراس کی پشت پر لکھوایا:’’جو ہوگا،وہ تم بہت جلد خود دیکھ لوگے۔‘‘
الفانسو یہ جواب پڑھ کر کانپ گیا اوراسے اندازہ ہوگیاکہ اب اس کامقابلہ خوابوں میں بسنے والے کسی شاعر سے نہیں،ایک عملیت پسند انسان سے ہے۔
  انہی دنوں الفانسو نے خواب دیکھاکہ وہ ایک ہاتھی پرسوارہے،جس کے آگے نقارہ بندھاہے ،ہاتھی چلتے ہوئے اپنی سونڈ اس نقارے پر مارتاہے جس سے نہایت بھیانک آوازپیداہوتی ہے۔اس نے پادریوں سے اس کی تعبیر پوچھی مگر وہ اسے مطمئن نہ کرسکے۔آخر الفانسو نے ایک یہودی کو طلیطلہ کے ایک مسلمان عالم کے پاس بھیجا تاکہ خواب کی تعبیر لی جائے۔ساتھ ہی یہ تاکیدکی کہ مسلمان عالم پر یہ ظاہر نہ ہونے دیاجائے کہ یہ کس کاخواب ہے۔
یہودی نے عالم کے پاس جاکر اس طرح یہ خواب سنایاجیسے اس نے خود دیکھاہو۔عالم نے جواب دیا:’’یہ ایسے شخص کاخواب ہے جو اصحابِ فیل کی طرح ہلاک ہوگا۔‘‘
 الفانسو وقتی طورپر پریشان ہوامگر جب اس کی پکارپر فرانس،انگلینڈ،جرمنی اوراٹلی سے بھی ہزاروں رضاکاراس کے لشکرکاحصہ بننے چلے آئے تواس کے تمام خدشات دورہوگئے ،اس نے نہایت غروروتکبر کے ساتھ کہا:’’اس لشکر کے ساتھ میں انسانوں ہی نہیں جنات اورفرشتوں سے بھی لڑ سکتا ہوں۔ یہ لشکر لے کرمیں محمّد(صلی اللہ علیہ وسلم) کے خداسے ٹکراسکتاہوں۔‘‘(نعوذباللہ)
یوسف بن تاشفین  نے چنددنوں بعد الفانسو سے ٹکرلینے کے لیے اشبیلیہ کے شمال مشرق کی طرف پیش قدمی کی ۔اشبیلیہ کے پاس سے گزرتے ہوئے معتمد نے مشورہ دیا کہ کچھ دن شاہی محل میں گزارکرتازہ دم ہوجائیں مگر امیریوسف نے کہا :
 ’’میں جہا د کی نیت سے آیاہوں۔ جہاں دشمن ہوگامیں وہیں جاؤںگا۔‘‘
امیریوسف نے مقامی امراء کے مشورے سے بطلیوس سے ۸میل شمال مشرق میںدریائے تاجہ کے قریب ایک میدان منتخب کیا جسے مسلم مؤرخین ’الزلّاقہ‘اوراہلِ یورپ’ساکرالیاس‘ کہتے ہیں ۔ (آج کل یہ جگہ پرتگال میں ہے)مسلمانوں کی پیشہ ورافواج کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار تھی۔اس کے علاوہ اندلس کے کونے کونے سے آنے والے کئی ہزارمزید رضاکاربھی شامل تھے۔اُدھر الفانسو نے بے پناہ تیاریوں کے ساتھ ۸۰ہزارسپاہی لے کر زلاقہ کارُ خ کیااوردریائے تاجہ کے پارخیمے گاڑ دیے۔یوسف بن تاشفین نے اس کی آمد کی خبرسن کراسے یہ پیغام بھیجا:
’’الفانسو!ہمیں پتاچلاہے کہ تم ہم سے تصادم کی دعاکرتے تھے،تمہاری تمناتھی کہ تم سمندرعبورکرکے ہم تک پہنچتے ۔لو!ہم خود سمندر پار آگئے ہیں۔اللہ نے ہمیں اورتمہیں اس میدان میں اکٹھا کردیا ہے۔ اپنی دعا کانتیجہ تم عن قریب دیکھ لوگے۔وَمَا دُعَآئُ الْکٰفِرِیْنَ اِلاَّ فِیْ ضَلٰلٍ…کافروں کی دعا بس اکارت جانے والی ہے۔(النحل:۱۴)
یہاں اسلامی لشکردو حصوں میں تقسیم کردیاگیا۔ملوک الطوائف کی افواج نے جن کی قیادت معتمد کے ہاتھ میں تھی، یوسف بن تاشفین کے حکم سے اپنی خیمہ گاہ ایک سطح مرتفع پر اس طرح لگائی کہ وہ نصرانیوں کو اورنصرانی انہیں دیکھ سکیں۔اس سے کوئی تین میل دور جھاڑیوں سے بھری ایک پہاڑی کے پیچھے مرابطین کا کیمپ تھا۔ معتمد اور مرابطین کے درمیان رابطے کا تیز ترین انتظام تھا۔امیرکامنصوبہ یہ تھاکہ نصرانیوں کو مسلمانوں کی فوج کی تعدادمعلوم نہ ہونے پائے۔اپنی فوج کم دِکھاکراسے دھوکہ دیاجائے ،نیز ملوک الطوائف کوآگے رکھاجائے تاکہ وہ میدانِ جنگ سے ہٹنے نہ پائیں ۔
جمعہ ۱۲ رجب ۴۷۹ھ کوبوقتِ سحر نصرانیو ں کی خیمہ گاہ سے سپاہیوں کاایک سیلا ب امنڈ پڑا۔ مسلمانوں نے نماز سے فارغ ہوکر تیزی سے صف بندی کی۔کچھ ہی دیر میںعیسائی ملوک الطوائف کی فوج پر حملہ آورہوچکے تھے۔اُدھریوسف بن تاشفین بلندی سے جنگ کاسارا منظر دیکھ رہے تھے ۔آخر امیر کے اشارے پر مرابطین نے حملہ شروع کیا۔دیرتک گھمسان کی جنگ جاری رہی ،کبھی مسلمان آگے بڑھتے اورکبھی عیسائی انہیں دھکیلتے چلے جاتے۔
عصر تک جنگ پوری شدت سے جاری رہی۔ ۸۰سالہ یوسف بن تاشفین اس دوران اپنے برق رفتار گھوڑے پر آندھی کی طرح میدانِ جنگ کے ایک سے دوسرے سرے تک چکر لگا رہے تھے۔ اس دن تین گھوڑوںنے امیر کی شہ سواری کی تاب نہ لاکر دم توڑاتھا۔ غروبِ آفتاب کے قریب یوسف بن تاشفین نے جنگ کے اختتام کا فیصلہ کیا اور اپنی سب سے نادر طاقت کو استعمال کیا۔ یہ سوڈان کے چار ہزار سیاہ فام جنگجو تھے جو ہر رکاوٹ کو تہس نہس کرنا جانتے تھے۔ یوسف بن تاشفین نے انہیں ساتھ لیا اور حریف کی اُدھڑی ہوئی صفوں کو تتربتر کرتے ہوئے الفانسو تک پہنچ گئے۔ ایک سوڈانی کا خنجر الفانسو کی ران پر لگا اور وہ زخمی ہوکر میدانِ جنگ سے بھاگ نکلا۔ اس کے ساتھ صرف پانچ سو آدمی تھے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter