Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

47 - 102
جرمنی اورعالم اسلام (۲)
جرمنی کے ساتھ جو سلوک کیاگیا ،وہ بڑا بے رحمانہ تھا،وہاں بادشاہت کی جگہ جو جمہوری حکومت قائم کی گئی ،وہ یورپی مفادات کی نگران تھی۔ بے روزگاری اورمعاشی بحران نے جرمنی کی کمرتوڑ دی۔اس سے ملک میں احساسِ محرومی اوراشتعال پیداہوا۔جرمن فوج کااعلیٰ افسر ایڈولف ہٹلراسی مشتعل فضا کی پیداوارتھا۔ وہ نہایت جوشیلا مگر ذہین اورشاطر انسان تھا ۔اسے جرمنی کے دشمنوں کے لیے قہرِ آسمانی کہا جائے توغلط نہ ہوگا ۔
وہ ایک غریب گھرانے کافرد تھا۔مصوری کاشوقین تھا مگر پہلی جنگ عظیم میں جذبہ حب الوطنی اسے فوج میں لے گیا۔ وہ ایک عام سپاہی تھا مگر اس کاذہن منفرد تھا۔ جرمنی کی شکست کے بعد بہت غوروفکر کرکے اس نے ۱۹۲۰ء میں نازی تحریک کی بنیا دڈالی جس کابنیادی منشوریہ تھاکہ جرمن دنیا کی واحد عظیم قوم ہیں اوران کے دشمنوں کانام ونشان مٹادیناچاہیے۔ اس نے ۱۹۲۲ء میں جرمنی کی جمہوری حکومت کے خلاف بغاوت کی جو ناکام ہوگئی۔۱۹۲۳ء میں اس نے جرمنی کے چانسلر کے عہد ے کے لیے الیکشن لڑامگراس میں بھی ناکام رہا۔تاہم اس کی انتہاپسند پارٹی عوام میں مقبول ہوتی گئی اور۱۹۳۳ء میں وہ ملک کاوزیراعظم بن گیا۔۱۹۳۴ء میں جرمنی کے صدرِ جمہوریہ ہنڈ ن برگ کی موت کے بعد ہٹلر نے پارلیمنٹ کو نذرآتش کرادیا اورملک کے اقتدار پر قبضہ کرلیا۔ اس نے صدراوروزیراعظم کاعہدہ ملاکر ملک کی مطلق العنان سربراہی اختیار کی۔اور نازی پارٹی کے سواتمام پارٹیوں کوکالعدم قراردے دیا۔اس نے پورے ملک کوآتش جوالابنادیا۔پوراملک فوجی تربیت لینے اور اسلحہ تیارکرنے میں مشغول ہوگیا۔جرمن سائنسدان قومی جذبے سے سرشار ہوکر دن رات ٹیکنالوجی کو ترقی دینے میں منہمک ہوگئے۔ جرمنی کی اس ترقی میں غیرمعمولی حصہ اس موٹر وے کاتھاجسے عام طورپرشاہراہِ جرمنی اورمقامی طورپر ’’آٹوبھان‘‘ کہاجاتاہے۔اس کی تعمیر خاص انداز میں ہوئی ۔ چارفٹ گہرائی تک پتھروں کی تہہ بچھائی گئی تاکہ سڑک بیٹھنے یاٹوٹنے نہ پائے۔اس سڑ ک نے پورے جرمنی کے ہرشہر کودوسرے شہر سے ملادیا۔ ہٹلر کواس شاہراہ کی تعمیر پر فخر تھا۔ اس نے ایک موقع پر قوم سے خطا ب کرتے ہوئے کہاتھا:ـ’’یہ مت بھولناکہ میں نے تمہیں ’آٹوبھان ‘دی ہے۔‘‘
ہٹلر کی پالیسیوں کی بدولت چند سال کے اندراندر جرمنی پورے یورپ کامدمقابل بن کرابھر آیا۔ ہٹلر سوشلزم کادشمن تھااور روس کوجو پہلی جنگِ عظیم میں جرمنی کا اصل حریف تھا،نہ بھولنے والامزہ چکھاناچاہتاتھا۔ہٹلر کی اشتراکیت دشمنی کو دیکھتے ہوئے شروع میں برطانیہ اورامریکااس کی مددکرتے رہے تاکہ وہ طاقت پکڑ کرروس سے ٹکرائے اورسوشلز م کے اس ریچھ کاشکم چاک کردے جوسرمایہ دار ممالک کے لیے خطرہ بن چکاہے۔مگر ہٹلرجہاں جرمن قوم کوعظمت دلوانے کاداعی تھا،وہاں وہ ہراس ملک کادشمن تھا جس نے جرمنوں پر زیادتیاں کی تھیں۔اس کااصل ہدف برطانیہ اورروس تھے۔اس کاکہناتھا میں زندہ رہوں یانہ رہوں مگر میں برطانیہ کوایک تیسرے درجے کی طاقت بنا کر چھوڑوں گا۔
جرمنی کومستحکم کرنے کے بعد۱۹۳۶ء میں ہٹلر نے اپنی فتوحات کاآغا زکیا۔ ۱۹۳۸ء میں اس نے اوسٹریا اور۱۹۳۹ء میںچیکوسلواکیہ پر قبضہ کرلیا۔اس وقت تک برطانیہ کایہی خیال تھاکہ جرمنی اس کی منشاء کے مطابق چیکوسلواکیہ کے بعد روس کوپامال کرے گامگرہٹلر نے سمجھ لیاتھاکہ برطانیہ اپنی مشہور ڈپلومیسی (جسے ہٹلر مکاری اورعیاری کہتاتھا) کے ذریعے جرمنی کو ایک بارپھر نیچادکھاناچاہتاہے ۔جب جرمنی روس سے لڑائی میں مصروف ہو گاتواس دوران برطانیہ پورے یورپ کوجرمنی کے خلاف متحد کرنے کاوقت حاصل کرلے گا۔
ہٹلر نے طے کیاکہ وہ کسی کووقت نہیں لینے دے گا۔ ا س نے ۳ ستمبر ۱۹۳۹ء کو ہٹلر نے پولینڈ پر حملہ کردیاجو روس کادروازہ سمجھاجاتا تھا۔ اس کے ساتھ ہی برطانیہ نے پولینڈ کی حمایت میں جرمنی کے خلاف اعلانِ جنگ کردیا۔یہ تھا دوسری عالمی جنگ کاآغاز۔دیکھتے ہی دیکھتے جرمن افواج نے ڈنمارک،ناروے، بلجیم اور ہالینڈ پربھی قبضہ کرلیا۔پولینڈ کے بارے میں روس سے مذاکرات ہوئے اوراسے تقسیم کرلیاگیا۔تقریباً پوراوسطی یورپ جرمنی کے قبضے میں آگیا۔ پہلی جنگ عظیم میں جرمنی کی شکست کے پسِ پردہ  بہت بڑاکرداران جرمن یہودیوں کاتھاجو سیاست و معیشت سے لے کر فوجی افسران پر بھی اثر انداز تھے۔(اسی طرح ترکی کی شکست میں بھی اصل کردار فری میسنری اوریہودیوں کاتھا)ہٹلر نے اس کے ردعمل میں جرمنی کویہودیوں سے پاک کرنے کی مہم شروع کی اورانہیں بڑی تعداد میں قتل اورجلا وطن کیا۔
جرمنی کے مقابلے میں صرف برطانیہ اورفرانس رہ گئے تھے۔ایسے میں ہٹلرنے برطانوی وزیراعظم چمبرلین کو دعوت دے دی کہ وہ برلن آکر مذاکرات کریں ۔ اس سے پہلے جرمن حکام لندن جاکر مـذاکرات کرتے تھے ،مگر اب بات دوسری تھی۔ برطانیہ جرمنی سے خوفزدہ تھا۔ مسٹرچمبرلین برلن گئے۔ یہ کسی برطانی وزیراعظم کاپہلادورہ جرمنی تھا۔ہٹلر نے برطانوی وزیراعظم پر نفسیاتی داؤ آزمایا۔اس نے چمبرلین کے سامنے جرمن افواج کی پریڈ کرائی جو ساڑھے سات گھنٹے تک جاری رہی۔ بری، بحری اورفضائی افواج کے دستوں کاایک تانتاتھا جو ختم ہونے میں نہیں آتاتھا۔ سخت سردی کے باوجود مسٹر چمبرلین کو پسینہ آگیا۔انہوںنے مذاکرات میں جرمنی کوہرقسم کی مراعات دینے پر آمادگی ظاہرکردی ،مگر ہٹلر برطانیہ کوزیر کرنے پر تلا ہوا تھا۔ آخرچمبرلین نے وہیں شکست قبول کرلی ۔ چمبرلین کے اعترافِ شکست پر ۱۹۴۰ء میںبرطانیہ میں سرونسٹن چرچل نے وزارتِ عظمیٰ سنبھال لی ۔ چرچل آہنی عزم کامالک کہلاتاتھا۔اس کے وزیراعظم بنتے ہی دنیا میں مشہور ہوگیاکہ اب  کچھ ہوکررہے گا۔ اس دوران ہٹلر ،اٹلی کے فاشسٹ حکمران مسولینی اورجاپان سے اتحاد کرچکاتھا۔ اٹلی اورجرمنی کے مشترکہ حملے میں فرانس دوہفتے بھی مزاحمت نہ کرسکااورجرمن افواج پیرس میں گھس گئیں۔ہٹلر برطانیہ پر قبضہ تونہ کرسکا مگر جرمن توپوں اورطیاروں نے لندن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔
یورپی طاقتوں کوتہس نہس کرنے کے بعد ہٹلر روس کی طر ف بڑھاجس نے فن لینڈ پر حملہ کرکے ایک نیامحاذ کھول دیاتھا۔روس میں دوسال تک جنگ جاری رہی۔اس دوران ہٹلر کے اتحادی اـٹلی کے حکمران مسولینی کے خلاف بغاوت ہوگئی ۔ اس کی فوجوںنے ہتھیارڈال دیے اورمسولینی گرفتار ہوگیا۔ ۱۹۴۵ء میں اسے پھانسی دے دی گئی۔  
ہٹلرنے حدسے زیادہ جوش کی وجہ سے روس میں شکست کھائی اورپسپاہوتے ہوتے برلن پہنچ گیا۔ روسی افواج نے شہر کامحاصرہ کرلیا۔ ہٹلر نے شکست یقینی دیکھ کر خود کشی کرلی ۔اس کے اتحادی جاپان نے آخری کوشش کے طورپر امریکا کے بحری اڈے پرل ہاربر پر حملہ کیاجس کے جواب میں امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اورناگاساکی پر ایٹم بم دے مارے۔ جاپان نے بھی ہتھیارڈال دیے ۔ یوں جنگِ عظیم دوم ختم ہوگئی۔ ہٹلر اگر اپنی توجہ صرف یورپی دشمنوں پر مرکوز رکھتاتو چند ہفتوں میں برطانیہ پر قبضہ کرسکتاتھامگر جوشِ انتقام میں اس نے محاذ ِ جنگ کوحد سے زیادہ پھیلادیا۔اس کی غلطیوںنے مسٹر چرچل کویہ موقع دے دیاکہ پوری دنیا کو جرمنی کے خلاف کھڑاکردیاجائے۔ حتیٰ کہ برطانیہ نے روس سے بھی اشتراک کرلیا جسے نیچا دکھانا اس کی قدیم پالیسی تھی۔
ہٹلر اگرچہ ایک بے رحم اورمنتقم مزاج انسان تھا مگر وہ دنیائے اسلام کے لیے ایک رحمت ثابت ہوا۔ استعما ری طاقتوں سے جو بدلہ مسلمان خودنہیں لے سکتے تھے، وہ ہٹلر نے لے کردکھادیا۔ وہ جنگ نہ جیت سکامگراس نے روس،برطانیہ اورفرانس کواتنا کمزورکردیاتھاکہ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر  وہ سب کنگال اورتباہ ہوچکے تھے ۔یہی وجہ تھی کہ ان سب نے عالم اسلام میں پھیلائے ہوئے اپنے پاؤں سمیٹے اوراپنی قدیم سرحدوں میں محدودہوجانے پر مجبور ہوگئے۔ 
اگر جرمنی ،غاصب اورظالم طاقتوں کے خلاف یہ جنگ نہ لڑتا تو برصغیر سمیت عالم اسلام کے متعدد ممالک ابھی تک استعمار کے غلام ہوتے ۔(جاری ہے)  
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter