Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

90 - 102
یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱)
سلطنتِ عثمانیہ کازوال مسلمانوں کی تاریخ کانہایت الم ناک باب ہے۔اس زوال کے پیچھے اپنوں کی غلطیاں بھی یقیناکارفرماتھیں مگر یہ لغزشیں اتفاقیہ نہ تھیں بلکہ پسِ منظر میں ایک منظم سازش کار فرما تھی۔ یہ یہود ی تھے جو ایک عرصے سے دنیاپر عالمگیر تسلط کے خواب دیکھ رہے تھے۔ سلطنتِ عثمانیہ کی موجودگی میں ان کایہ خواب کبھی شرمندۂ تعبیرنہیں ہوسکتاتھا۔ سلطنتِ عثمانیہ میں یہودیوںکے اثر و نفوذ کی تاریخ بڑی حیرت انگیز اورعبرت ناک ہے۔جس ملک نے انہیں پناہ دی  اورعزت ودولت بخشی ،انہوںنے اسی کی جڑیں کھودڈالیں۔
سولہویں صدی عیسوی میں اسپین کے حکام اور پادریوں کے مظالم سے تنگ آکر لاکھوں مسلمانوں کے ساتھ ہزاروں یہودی بھی ترکِ وطن پر مجبورہوئے تھے ۔اسی دورمیں زارانِ روس کے جبر وستم نے بھی بہت سے روسی یہودیوں کو نقل مکانی پرمجبور کردیاتھا۔ یہودیوں کی شرانگیزیوں سے پُر سیاہ تاریخ کو دیکھتے ہوئے دنیاکاکوئی ملک انہیں پناہ دینے کے لیے تیارنہیں تھا ۔عوام وخواص، ادارے،تنظیمیں ،ممالک اورریاستیں سبھی ان سے نفرت کرتے تھے۔
ایسے میں سلطنتِ عثمانیہ کے نامور حکمران سلیمان اعظم القانونی کی چہیتی بیگم خرّم (روکسلین) ان کی ہمدردبن کر سامنے آئی جو کہ خود بھی یہودی النسل تھی۔جب یہودیوںنے اسے واسطہ بناکر سلیمانِ اعظم سے ترکی کی شہریت کی درخواست کی تو اسے منظور کرلیاگیا۔یہ یہودی ازمیر، ادرنہ ،بورصہ ،اورشمالی وغربی استنبول میں آبسے۔انہیں یہاں ایک پناہ گاہ ہی نہیں بلکہ خوشحالی اورآزادی بھی نصیب ہوئی۔
 ترکی میں یہودیوں کی آبادکاری کے چندعشروں بعدفرقہ’’دونمۃ‘‘ وجود میں آیاجس نے خلافتِ عثمانیہ پر ضربِ کاری لگانے میں اہم ترین کردار ادا کیا۔ ’’دونمۃ‘‘کامطلب’’ارتداد‘‘ ہے۔ یہود الدونمۃ سے مراد ایسے یہودی ہیں جو ایشیائے کوچک کے مغرب میں آباد تھے اور خود کو مسلمان ظاہر کرتے تھے۔اس فرقے کابانی ’’سباتائی زیفی ‘‘تھا ۔ یہ شخص1626ء میں اناطولیہ کے شہرازمیر میں پیداہوا اور یہودیوں کا بڑا عالم شمار ہوا۔اُس دور کے یہودو نصاریٰ میں یہ خبرعام تھی کہ مسیح کا ظہور اسی صدی میں ہونے کوہے۔اس فضا سے فائدہ اٹھاکر سباتائی نے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کردیا اور ہزاروں لوگ اس کے پیروکار بن گئے۔
سباتائی کی شہرت پولینڈ ،جرمنی اورہالینڈ میں آباد یہودیوںتک بھی پہنچ گئی اوروہاں بھی اس کے عقیدت مند پیدا ہوگئے۔آخر اس کے مریدین ’ازمیر‘میں جمع ہوئے اور ’’شہنشاہِ یہود‘‘ کے طورپر اس کی تاج پوشی کی۔سباتائی نے اعلان کیاکہ میں سلیمان بن داؤد کی اولاد ہوں اورعن قریب فلسطین پوری دنیاکاسیاسی مرکز بنے گا ۔ اس نے پوری دنیا کو ۳۸حصوں میں تقسیم کرکے اپنے مریدوں میں سے ہر ملک کے لیے ایک یہودی بادشاہ مقرر کردیا۔
یہ اطلاعات اس وقت کے عثمانی خلیفہ سلطان محمد رابع تک پہنچیں تواس نے سباتائی کوگرفتارکرکے جیل میں ڈال دیا گیا ۔ آخر میں اسے ایڈریانوپل بلایاگیا جہاں سلطان پردے میں بیٹھااورعلماء کوحکم دیاکہ اس بدبخت پراتمام حجت کردیں۔ علماء نے اس کہا:
’’ اگرتو مسیح ہے تو اپنے دعوائے نبوت کی دلیل میں معجزہ دکھا۔ ہم ماہر تیرانداز وں کو حکم دیتے ہیں کہ وہ تجھ پر تیروں کی بارش کریں ۔اگر تیروںنے تجھ پر کوئی اثرنہ کیاتوتیرادعویٰ قابلِ قبول ہوگا۔‘‘
سباتائی نے موت سامنے دیکھ کر مکر سے کام لیتے ہوئے اسلام قبو ل کرنے کااعلان کردیااوراس کا نام عزیز آفندی رکھ دیا گیا۔اپنی جان بچانے کے بعداس نے علماء سے درخواست کی کہ وہ یہودیوں میںاسلام کی تبلیغ کرناچاہتاہے۔ اجازت ملنے پر اس نے اپنے مریدوں سے رابطہ کیا اورانہیں اطمینان دلایاکہ اس کااسلام قبول کرنا دراصل خدا کے حکم کی تعمیل میںہے کیونکہ قدیم یہودی کتب میں پیش گوئی ہے کہ مسیح کے پیروکارمسلمان ہوںگے۔ 
اپنے مریدوں کومکمل اعتماد میں لینے کے بعداس نے ایک نئے خفیہ فرقے کی بنیاد رکھی جس کے پیروکاروں کے لیے فرض تھا کہ وہ ظاہر میں مسلمان رہیں اوراندرسے یہودی۔ان پر ضروری تھا کہ وہ عمامے اورجبے پہنیں۔کسی پر کبھی ظاہر نہ ہونے دیں کہ وہ روزے نہیں رکھتے یا قربانی نہیں کرتے۔ان پر یہ لازم تھا کہ کم ازکم عیدکی نمازوں میں ضرور شرکت کریں ۔ ان کے لیے اپنے اصل عقائد کا اظہار اور اپنے فرقے کے سواکسی اور سے شادی بیاہ حرام تھا۔یہودی حلقے میں ان کے نام الگ تھے اورمسلم معاشرے کودکھانے کے لیے الگ نام اختیارکیے گئے تھے۔کئی سالوں بعد حکومت کوسباتائی کی ان ناپاک حرکتوں کا علم ہوا،لہٰذا اسے جلا وطن کردیاگیا اور1675ء میں وہ مرگیا۔
مگر اس کالگایاہوا شجرہ خبیثہ پھلتا پھولتارہا۔اگلی دو صدیوں میں ان کے متعدد افرادغیرمعمولی علمی وفنی مہارتوں کے سبب سلطنتِ عثمانیہ کے مختلف عہدوں پر رہے ۔ا یسے لوگوں کی اصل تعداد کتنی تھی ؟کوئی نہیں جانتا۔مگر کبھی کبھاران میں سے کسی کی قلعی کھل جاتی تو معلوم ہوتاکہ یہ لوگ کہاں کہاں تک پہنچے ہوئے ہیں۔ترکی کی بعض مشہورشخصیات مثلاً عبداللہ یعقوب چلپی(جوزف کریڈو) عبدالغفور آفندی (جوزف بیلوسوف)اس کی مثال تھے۔وہ طہارت حتیٰ کہ غسلِ جنابت بھی نہیں کرتے تھے مگر ظاہری طورپر مسلمان سمجھے جاتے تھے۔ وہ ایک دوسرے کو مخصو ص علامات سے پہچان لیتے تھے۔ان کی عورتوں کے جوتے زرد رنگ کے ہوتے تھے۔ ان کے مرد سفید ٹوپیاں اورسبزعمامے پہنتے تھے۔ یہ لوگ دکھاوے کے لیے نمازیں بھی پڑھ لیتے تھے اورحج کرنے بھی چلے جاتے تھے۔ لوگوںنے ان کی حقیقت کو فراموش کردیاتھااورانہیں مسلمان سمجھنے لگے تھے۔ترکی میں ان کی تنظیمیں قائم ہوچکی تھیں جو خفیہ طورپر ملت کی جڑیں کاٹ رہی تھیں۔
سلطان عبدالعزیز کے دورمیں انہی مسلم نما یہودمیں سے ایک شخص مدحت پاشا ،شام اورعراق میں سلطنتِ عثمانیہ کے اعلیٰ عہدوں پر رہا اور فری میسنری نے پوری دنیا میں اسے ترکی کابہترین مدبر اورجرأت مند قائد بنا کرپیش کیا۔ اس نے فری میسنری کے تعاون سے جدت پسند ترک نوجوانوں کی تنظیم ’’جمعیت الاتحاد و الترقی ‘‘ قائم کی جس نے آگے چل کر ترکی میں خلافت کے خاتمے اور لادینی انقلاب لانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ 
عبدالعزیز پہلا عثمانی حکمران تھاجس نے یورپ کادور ہ کیاجس کی دعوت شاہِ فرانس نپولین سوئم نے دی تھی جنوری 1867ء(صفر1284ھ) میں وہ مصر سے ہوتے ہوئے پیرس پہنچا اور نپولین سوئم سے ملا۔اس کے بعد لند ن میں ملکہ وکٹوریہ سے بھی ملاقات کی ۔
اُس وقت یورپی ممالک ترکی کے خلاف متحد ہونے کے باوجود باہمی اغراض کے لحاظ سے تنازعات کا شکار بھی تھے، اس لیے فرانس اوربرطانیہ ترکی سے بظاہر رواداری برت رہے تھے۔ اس سفرمیںہر معاملے پر ترکی کے موقف کاباوقارانداز میں دفاع کیاگیا۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter