Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

31 - 102
شیخ النمر کی سزائے موت
شیخ النمرکوخادم الحرمین والشریفین ملک سلمان بن عبدالعزیز کے حکم پرسزائے موت  ملنے کے بعد    
ایک کہرام برپاہے۔شاید ملتِ ایران اس تاریخ کو بھی دس محرم کی طرح سینہ کوبی اورماتم کی رسم جاری کرناچاہتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ  ایران سعودی عرب کود ھمکانے کی کوشش کررہاہے کہ اسے اس حرکت کاسخت خمیازہ بھگتناہوگا۔یہ الزام لگایاجارہاہے کہ سعودی عرب شیعہ سنی کشیدگی بڑھاناچاہتاہے اوریہ کہ سعودی عرب میں شیعوں کے خلاف عرصۂ حیات تنگ کیاجارہاہے۔
ان الزامات میں کس قدر حقیقت ہے ،یہ ہر وہ شخص جانتاہے جس نے سعودی عرب میں کچھ دن بھی گزارے ہوں۔سعودیوں کی دینی صلابت سبھی جانتے ہیں ۔وہ پختہ اہل سنت ہیں۔ اکثریت حنبلی یاسلفی ہے ۔حنفی بھی وہاں آبادہیں ۔مگراہلِ سنت کے مختلف طبقات کے علاوہ وہاں شیعہ بھی رہتے ہیں اورپورے امن وسکون سے۔ خود مدینہ منورہ کی مرکزی آبادی میں شیعوں کے محلے ہیں ۔ سعودی حکومت چاہتی تو کم ازکم شہرِ رسول سے انہیں نکال دیتی ۔اس کے لیے امن وامان سمیت کوئی بھی وجہ بتائی جاسکتی تھی۔ مگر سعودی حکومت نے کبھی ایسانہیں کیا۔
1979ء میں حرم مکہ پر قبضے کی کوشش کے بعد وہاں تبلیغی جماعت سمیت کسی بھی تنظیم کے اجتماعات پرپابندی لگادی گئی مگر اس کے باوجود ایران سعودی عرب کاامن وامان سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتارہا۔ 1987ء میں عین حج کے موقع پر ایرانی حاجیوںنے جس طرح خمینی کے پوسٹراٹھاکر مکہ معظمہ میں اپنے مخصوص شعائر کااظہارکیااورایرانی انقلاب لانے کے نعرے لگاکر اس مقد س مقام پرکشیدگی پھیلانے کی کوشش کی جہاں ایک گھاس کاتنکا توڑنے کی حدتک بدامنی کی بھی اجازت نہیں ، اس سے پوری دنیاپرعیاں ہوگیاکہ ایرانی انقلاب ،شیعہ انقلاب ہے جو سعودی عرب سمیت ہر اسلامی خطے پر اپنے غلط اورمتعصبانہ افکار کومسلط کرناچاہتاہے۔
شیعوں کے اس احتجاج کی وڈیوز موجود اورمحفوظ ہیں ۔ہرشخص دیکھ کراندازہ لگاسکتاہے کہ ایران کے رنگ ڈھنگ گزشتہ36برس سے کیاچلے آرہے ہیں اورسعودی عرب کس قدر برداشت کامظاہرہ کررہاہے۔ سعودی اہلکاروں نے حاجیوں کاروپ دھارے ایرانی شرپسندوں کومنتشرکرنے کے لیے کارروائی ضرورکی تھی مگر اس کے بعد ایرانی حاجیوں یامعتمرین پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی اوروہ ہرسال وماہ بدستور حرمین شریفین آتے رہے۔ 
دنیا کویہ بھی یاد ہوگاکہ جب ایرانی صدر نے روضہ رسول کی زیارت کے دوران شیخین پر سلام بھیجنے سے انکارکیااوران مقدس ترین ہستیوں کے عین مسجدِ نبوی میں روضے کے سامنے نازیبا الفاظ استعمال کیے تو اس ناقابلِ برداشت حرکت پرامام مسجدنبوی شیخ عبدالرحمن الحذیفی نے جمعے کے خطبے میں احتجاج کیا۔ سعودی حکومت نے دونوں ملکوں میں تعلقات بحال رکھنے کے لیے شیخ حذیفی کو معطل کردیا۔ 
سالِ گزشتہ کے حج میں ایرانی حاجیوں کی غلط روش منیٰ میں ایک الم ناک حادثے کاذریعہ بنی ۔اس پر بھی سعودی حکومت کی طرف سے کوئی احتجاج نہیں ہوا۔
یہ کس سے مخفی ہے کہ ایرانی ایجنسی ساواک ،پاکستان ،عراق، افغانستان ،ترکی اورسعودی عرب میں پوری طرح سرگرم ہے۔اس کے ایجنٹ ،ہرایسے سنی لیڈر کو جوایران کے خلاف بولنے یالکھنے کاعادی ہواورعوامی سطح پراس کاحلقہ بننے لگاہو، بے دریغ گولیوں کانشانہ بنادیتے ہیں۔ کراچی میں دوعشروں سے سنی علماء کے قتل میں ایرانی ایجنسی سالہاسال سے ملوث ہے ،جس پر محترمہ بے نظیر بھٹو اپنے دوسرے دورِ وزارتِ عظمیٰ میں شدیدا حتجاج پر مجبورہوئیں ۔مگر ایران کی روش میں پھر بھی کوئی فرق نہ آیا۔ایران میں سنی مسلمانوں بالخصوص علمائے اہلِ سنت کاجوحال ہے ،وہ انتہائی دردانگیز ہے۔
آئے دن کسی نہ کسی عالم کواٹھالیاجاتاہے ،پھراس کاکوئی پتہ نہیں چلتا۔ ایرانی انقلاب کے بعد اب تک ہزاروں لوگ پاسدارانِ انقلاب کے ہاتھوں قتل ہوچکے ہیں۔جرائم کی ایک لمبی فہرست ہے ،کہاں تک بیان کیاجائے۔مگریہ سب کچھ کرکے بھی ایران پاک ،معصوم مومن اورمامون ہے۔ 
ایرانی حکومت اول تواس بارے میں کسی کوجواب دہ نہیں کیونکہ ایرانی اہل سنت کے حقوق کے لیے کوئی مسلمان ملک دولفظ کہنے کی بھی ہمت نہیں کرتامبادا،علاقائی امن وامان متاثر نہ ہوجائے یا’’اسلامی اخوت ‘‘کارشتہ کمزورنہ پڑجائے۔بالفرض اگر کہیں کوئی صحافی یہ سوال اٹھابھی دے تواسے ایران کاداخلی معاملہ کہہ کر بات دبادی جاتی ہے یایہ جواب دے دیاجاتاہے کہ یہ لوگ باغی تھے یا ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ ان الزاما ت کاکوئی ثبوت پیش کرنے کی کبھی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ابھی حال ہی میں 27گرفتار شدہ سنی نوجوانوں کو کوئی مقدمہ چلائے بغیر سزائے موت دی گئی ہے جن میں اکثریت یونی ورسٹیوں کے طلبہ کی تھی ۔ اگر یہ لوگ قابلِ سزاتھے اور ایران کسی کواپنے اس ’’داخلی معاملے ‘‘پر کسی کوانگشت نمائی کاحق نہیں دیتاتوخوداسے یہ حق کیسے حاصل ہے کہ سعودی عرب میں ایک باغی کی سزائے موت پر طوفان کھڑا کرے ۔اگریہ احتجاج اس لیے ہے کہ مقتول شیعہ تھا اورایران کااس سے مذہبی ناطہ تھا ،اوراس لیے اس نے کسی بھی ملک میں شیعوں کے حقوق کے تحفظ کاٹھیکا اٹھایاہواہے ،توپھر بات خود ہی صاف ہوجاتی ہے کہ مذہبی کشیدگی ایران پھیلارہاہے نہ کہ سعودی عرب۔
شاہ سلمان نے جو کیا،وہ بہت کم ہے ۔ ایرانی جس حدتک ارضِ مقدس حرمین شریفین میں سازشوں کے جال پھیلارہے ہیں ،اس کی گرفت میں بہت سے لوگ آنے چاہییں۔ یقینا سعودی انٹیلی جنس کی ان پرنگاہ ہوگی۔مگرفی الحال انہی لوگوں پرقانون جاری کیاگیا جن کے خلاف ٹھوس شواہد ملے ۔یہ قانونِ شرع بھی ہے اوردنیا کادستوربھی کہ باغی کواس کی حرکت سے ہرقیمت پر روکاجائے گا۔ اگر ایسا نہ کیاجائے تو کسی بھی ملک کانظام باقی نہیں رہ سکتا۔ شاہ سلمان نے ایک جرأت مندانہ اقدام کیاہے جس کی تقلید ایران کے ان دیگر ہمسایہ ملکوں کوبھی کرنی چاہیے جہاں ایران اپناجال پھیلانے اورعسکری و مذہبی انقلاب لانے کی کوششیں کررہاہے۔ اس کے بغیر کسی بھی ملک کے امن وامان کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔رہا یہ خطرہ کہ ایران سے کیسے نمٹاجائے گا؟اس کاحل یہی ہے کہ سنی ممالک ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر ایران کے اس نظریاتی انقلاب کے سامنے کھڑے ہوں جوتیزی سے عسکری انقلاب کا رنگ اپنارہاہے۔ لبنان ،یمن اورشام کے حالات سب کے سامنے ہیں ۔ 
ایران کی سنی ممالک سے کش مکش کوئی ایرانی انقلاب کے بعد کی بات نہیں ۔ اس کی جڑیں چھ صدیوں تک گہری ہیں۔عثمانی ترکوں اوران کے مقابلے میں شاہانِ صفویہ کی تاریخ پڑھیں تو پتاچلے گاکہ اس پورے دورمیں ایران نے کبھی بھی خلافتِ اسلامیہ کوقبول نہیں کیااورمسلسل اس کی پشت پروارکرتی رہی۔ جب جب عثمانی سلاطین نے آہنی گرفت کی ،صفوی سیاست دان ساکن وجامدہوگئے۔ جب بھی خلفاء کی جانب سے چشم پوشی کامعاملہ ہوا، انہوںنے پرپرزے نکالے اورسخت نقصانات کاباعث بنے۔ 
اس وقت ضرورت ہے کہ پاکستان اورسعودی عرب ایک موقف اختیار کرکے ،ایران کو راہِ راست پر لانے کی کوشش کریں۔سعودی خارجہ کے دورہ پاکستان کے موقع پر اسلام آباد میں ایران کے خلاف ہونے والے احتجاج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی قوم بھی ایران کے غیرپارلیمانی رویے سے تنگ آچکی ہے۔ ایران کو علاقے میں امن وامان سے رہناہے تواسے اپنے پڑوسیوں کو بھی برابرکاحق دیناہوگااوراپنے شہریوں کے بارے میں بھی مذہبی تفریق ختم کرناہوگی۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter