Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

70 - 102
مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲)
کمال نے جنگِ بلقان اوّ ل میںبھی شرکت کی مگر شکست کھاکر واپس آگیا۔اسے بلغاریہ میں اتاشی کے طور پر بھیجا گیا مگر وہ زیادہ وقت شراب خانے میں گزارتارہا۔کچھ مدت بعد اسے جزیرۂ گیلی پولی کا نگران بنادیاگیا۔
جنگِ بلقان دوئم میں  مصطفی کمال نے اعلیٰ کمان کاحکم ملنے سے پہلے ہی حریف پر حملہ کردیامگر شکست کھا کر پسپاہوا۔اس کے بعد اسے صوفیا میں معمولی عہدے پر تعینات کردیاگیا۔ 
اس وقت ترکی میں خلیفہ کے پا س کچھ اعلیٰ سطحی اختیارات تھے جبکہ عملاً ملک کانظام ایک ٹرائی اینگل کے ہاتھ میں تھا جو طلعت پاشا،انورپاشااورجمال پاشا  پرمشتمل تھا۔ طلعت پاشا وزیرا عظم انورپاشا وزیرِدفاع اورجمال پاشا  امیربحریہ تھا۔ پہلی عالمی جنگ چھڑی توکمال نے انورپاشا سے مطالبہ کیاکہ اسے کسی اہم محاذپر تعینات کیا جائے۔ انورپاشااس پر اعتماد نہیں کرتاتھا ،مگربادلِ نخواستہ اس سے درۂ دانیال کے چناقلعہ ، گیلی پولی ،دیاربکر،حجاز اورشام کے محاذ پر کام لیا ۔
جزیرہ گیلی پولی کے محاذ پر اس نے پہلی بار اچھی کارکردگی دکھائی اوریورپی طاقتیں اس کے مقابلے میں پسپا ہوگئیں جس پر اسے ترقی مل گئی اوروہ سولہویں آرمی کور کا کمانڈر بنادیاگیا ۔ترقی ملتے ہی وہ دوبارہ  لہوولعب اورعیاشی میں لگ گیا۔1916ء میں اسے سیکنڈ آرمی کور کانائب کمانڈر بنا دیا گیا۔ اسی وقت اسے ’’پاشا‘‘ کااعزازملا جو اعلیٰ افسران کودیاجاتاتھا۔ دوسال گزرنے نہ پائے تھے کہ اسے مشرقی شہروںکانائب سپہ سالار بنادیاگیا۔
پھر اسے برطانیہ کے مقابلے میں مدینہ منورہ کے دفاع کے لیے اس فوج کے ساتھ حجازبھیجاگیا جس کاعمومی قائد فواد پاشا تھا۔اس وقت ترکی کی شکست کے آثا رواضح ہورہے تھے اورہائی کمان کے سامنے یہ مسئلہ تھاکہ کسی نہ کسی طرح ترکی کوبچالیاجائے۔اس مقصد کے لیے بچی کھچی افواج کو پیچھے ہٹاکر ترکی کے اہم مقامات پر تعینات کرناضروری تھا۔سوا ل یہ تھاکہ کہاں کہاں سے فوج ہٹائی جائے اورکس حکمتِ عملی کے ساتھ تاکہ نقصان کم سے کم ہو۔
 مکہ میں حسین پاشا کی بغاوت کے بعد حجاز کے دفاع معاملہ نہایت نازک شکل اختیار کر گیا تھا۔ خلیفہ رشاد نے حجاز کے دفاع میں کوتاہی کو ناقابلِ برداشت قراردیاتھااوروزراء پر واضح کردیاتھاکہ اگر حجازسے فوج ہٹائی گئی تو وہ مسندِ خلافت چھوڑدے گا۔معاملے کی نزاکت کے باعث وزیرِ دفاع انور پاشا خود دمشق پہنچاتھاتاکہ حجاز کے دفاع کی مہم کی منصوبہ بندی خود کرے۔فوادپاشابھی حرمین شریفین کی حفاظت کوبنیادی مقصد تصورکرتاتھامگرمصطفی کمال کی رائے یہ تھی کہ حجاز سے فوج کو نکال لیا جائے، اسی لیے اس نے حجاز کی مہم میں کوئی دلچسپی نہ لی۔ اس کے بعد اِ سے سیونتھ آرمی کور کا کمانڈر مقررکرکے شام بھیج دیاگیا۔اس وقت تک شام سے بھی پسپائی کی حکمت عملی سوال سامنے آچکا تھا۔ اس بارے میں مصطفی کمال کوذمہ داربنایاگیاکہ وہ اس فوج کوبچاکرنکال لائے جس کی قیادت عصمت انونو، فوادپاشا اورجرمن کمانڈر جنرل سانڈرس کررہے تھے۔مصطفی کمال نے شام پہنچ کر تمام افواج کے امور اپنے ہاتھ میں لے لیے اوربرطانوی جنرل لیبنی سے خفیہ رابطے قائم کرکے سازبازشروع کردی۔جرمن کمانڈرسانڈرس نے مصطفی کمال کی خیانت کو تاڑ لیااورفرارہوکر جرمنی چلاگیا۔
مصطفی کمال اورجنرل لیبنی کے درمیان رابطوں کے دوران مغربی سیاست دانوںنے اسے اپنے لیے مفیدِ مطلب محسوس کرلیااوراسے خلیفہ کے خلاف بغاوت کی ترغیب دی۔کمال نے اس کی حامی بھر لی مگرفوج میں بقدرِ ضرورت ہم خیال افسران نہ مل سکنے کے باعث وہ اس منصوبے پرعمل نہ کرسکا۔بہرحال کمال اورجنرل لیبنی کے خفیہ معاہدے کانتیجہ یہ نکلا کہ ایک لاکھ ترک سپاہی ہتھیار ڈال کر برطانیہ کے قیدی بن گئے ،جبکہ ہزاروں  کو دروزملیشیااورارمن نصرانیوںنے جگہ جگہ چھاپہ مارحملوں کے ذریعے قتل کیا۔یہ پسپائی20ستمبر 1918ء کو شروع ہوئی ۔ بچے کھچے سپاہی نہایت ابتر حالت میں مصطفی کمال کے ساتھ ترکی واپس پہنچ سکے۔ 
کمال کابرطانو ی خفیہ اداروں سے مسلسل خفیہ رابطہ رہتاتھا۔ عام زندگی میں وہ ایک عیاش ،شرابی اوربدکردارآدمی تھا جسے اسلامی تعلیمات سے سخت ضد تھی۔اسی لیے برطانوی اداروںنے جان لیاکہ یہی شخص ترکی کی اسلامی شناخت مٹانے کاکام کرسکتاہے۔ پس برطانوی اوریہودی ادارے اس کے پشت پناہ بن گئے اورذرائع ابلاغ کے ذریعے اس کی ایسی تعریف وتوصیف کی کہ مسلمان اسی کو اپنا سب سے بہادر لیڈرسمجھنے لگے۔ 
اس دوران خلیفہ رشاد کاانتقال ہوچکاتھا اورنئے خلیفہ وحیدالدین نے جنگ بندی کافیصلہ کرنے سے قبل،جمعیت اتحادوترقی کی حکومت توڑدی تھی اور انور پاشا، طلعت پاشااورجمال پاشاکے ٹرائی اینگل سمیت جمعیت اتحادوترقی کے تمام وزراء کومعزول کردیاتھا جن کی عاقبت نااندیشی کی وجہ سے ترکی جنگ عظیم کاحصہ بن کرتباہ ہواتھا۔ 
12نومبر1918ء کوترکی نے مجبور ومقہور ہوکرجنگ بندی کے شرائط نامے پر دستخط کردیے۔ جنگ میں شکستِ فاش اورمناصب سے معزولی کے باعث طلعت پاشا،انورپاشااورجمال پاشا کی عزت خاک میں مل گئی تھی۔ترکی کے حالات ان کے لیے ناسازگار ہوگئے۔
جنگ بندی  کے دودن بعد یہتینو ں بڑے قائدین خفیہ طورپرجرمنی چلے گئے تاکہ حالات سازگارہونے تک وہاں پناہ لیے رہیں۔مگر ان کے نصیب میں ترکی واپس لوٹنانہیں تھا۔طلعت پاشا کو برلن میں قتل کردیاگیا،جمال پاشا نے شاہِ افغانستان امان اللہ خان کا دامن تھاما اور کچھ عرصے تک افغان فوج کوتربیت دی۔اس کے بعد وہ روس سے ہوتے ہوئے ،واپس ترکی روانہ ہوا مگر راستے میں تفلیس میں اسے بھی قتل کردیاگیا۔انورپاشا ایک نئی ترک مملکت قائم کرنے کاعزم کرکے ترکستان چلا گیا اور روسی استعمار سے نبرد آزماہوکراسی کش مکش میں رتبۂ شہادت سے سرفراز ہوا۔
اس بات کا خاصاامکان ہے کہ ترک قیادت کے اس ٹرائی اینگل کے لیے ترکی میں رہنا اس لیے دوبھرکیاگیاہوتاکہ مصطفی کمال پاشا کوآگے لایاجائے جس کے ہاتھوں ترکی سے نہ صرف خلافت کا خاتمہ کرانا بلکہ اس کی اسلامی پہچان بھی مٹادینامغربی طاقتوں کامقصدتھا ۔اگر طلعت پاشا ، انور پاشااورجمال پاشا برسرِ اقتداررہتے تووہ کبھی بھی خلافت کے خاتمے پر تیار نہ ہوتے۔ بلکہ ان جیسے قدآورسیاست دانوں کی موجودگی میںمصطفی کمال کااوپر آنابھی ممکن ہی نہیں تھا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ انجمن اتحادوترقی کے ان تینوں رہنماؤںنے ترکی کوسخت نقصان پہنچایاتھامگر یہ بھی حقیقت ہے کہ صلیبی طاقتیں اوریہودی زعماء ان کی سیاست سے مطمئن نہیں تھے ۔ کیونکہ بنیادی طورپر وہ محبِ وطن تھے اورکبھی کبھاران میں اسلامی جذبہ بھی ابھر آتاتھا ۔وہ مغربیت پسند بھی تھے اور مغربی طاقتوں سے دوستی بھی رکھنا چاہتے تھے مگر ان کے سامنے جھکنے اورملک وملت کے مفادات کاسوداکرنے کے قائل نہیںتھے۔ انورپاشااورجمال پاشا ملک کی ایک انچ زمین پر بھی اغیار  کا قبضہ برداشت نہیں کرسکتے تھے ،جیساکہ لیبیا،بلقان،آرمینیااورروس سے جنگوں میںان کی ہمت اورجنگجوئی کے واقعات سے ثابت ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter