Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

69 - 102
مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1)
گزشتہ کالم پڑھ کربعض قارئین نے کہا :’’ اس کالم سے  اندازہ ہوتاہے کہ مصطفی کمال شروع میں نیک سیرت اورمحبِ وطن تھا۔ خلیفہ وحیدالدین کے غلط فیصلوں نے اسے خراب اورآمادۂ بغاوت کیا۔‘‘راقم کاجواب تھا:’’مصطفی کمال شروع ہی سے بدسیرت اوربدنیت تھا۔مگر ایک کالم میں ہر پہلو پربات نہیں ہوسکتی۔ ان شاء اللہ اگلے کالم میں اس پہلوسے بھی حقائق کوسامنے لایاجائے گا۔‘‘
حسبِ وعدہ اب یہ سطورتحریر کی جارہی ہیں۔
مصطفی کمال جسے جدیدترکی کا بانی اور ’اتاترک‘ (ترکوں کاباپ ) کہا جاتا ہے،تاریخ کی متنازعہ ترین شخصیات میں سے ایک ہے۔ایک طبقہ اسے ترکوںکانجات دہندہ سمجھتاآیاہے ،تودوسرے کے نزدیک وہ اسلام کابدترین دشمن اور یہودی ایجنٹ تھا۔ ہم دستیاب پختہ حقائق کی روشنی میں غیرجانبداری کے ساتھ مصطفی کمال کی شخصیت کوسامنے لارہے ہیں ۔یہ معلومات ہم نے ڈاکٹر موفق بنی المرجہ کی محققانہ تصنیف ’’صحوۃ الرجل المریض ،سلطان عبدالحمید ثانی ‘‘ سے نقل کی ہیں،جو پی ایچ ڈ ی کا مقالہ ہے۔ڈاکٹر موصوف نے یہ مواد ڈاکٹر رضا نور اور مستشرق آرم اسٹرونگ کے حوالے سے پیش کیا ہے۔ڈاکٹر رضا نور(م 1943ء) مصطفی کمال کے دورمیں نائب وزیر خارجہ اور نامور مؤرخ تھا۔ اس نے کئی جلدوں میں ترکی کی تاریخ ’’التاریخ الترکی المفصل والمصور‘‘ پیش کرکے علمی حلقوں سے بڑی داد وصول کی تھی ۔اس نے اپنی ذاتی یادداشتیں مرتب کرکے انہیں اس شرط پرفرانس اور برطانیہ کے حوالے کردیاتھاکہ انہیں 1960ء سے پہلے شایع نہ کیاجائے۔ یہ یادداشتیں 1968ء میں پہلی بار ترکی میں شایع ہوئیں جن سے وہاں ایک ہل چل مچ گئی اورپہلی بار مصطفی کمال کے چہرے سے نقاب اترا۔مستشرق’’آرم اسٹرونگ ‘‘نے بھی مصطفی کما ل کی سوانح لکھی اور1977ء اس کا ترجمہ عبداللہ عبدالرحمن نے ’’الرجل الصنم اتاترک ‘ کے نام سے عربی میں کیا۔ان حوالوں سے پیش کردہ حقائق پر نگاہ ڈال کرقارئین خود فیصلہ کرسکتے ہیں کہ وہ کیساشخص تھا۔  
مصطفی کمال 1881ء میںسالونیکا(سلانیک)میں پیداہواتھا۔ڈاکٹر رضا نور کے مطابق مصطفی کمال ،سالونیکا کی ایک بداطواراورآزادطبع عورت زبیدہ کی ناجائز اولاد تھا۔ بعدمیں اس عورت نے ایک سپاہی علی رضا آفندی سے نکاح کرلیااوربچے کواسی سے منسوب کردیا۔ڈاکٹر رضانور کے مطابق کمال کی رنگت ،اس کی کھوپڑی کی ساخت اورنیلی آنکھیں دیکھنے کے بعد اس کے ماں باپ کو ترک مان لینا مشکل ہوجاتاہے۔ مصطفی کمال ہمیشہ اپنے والدین کے بارے میں کچھ کہنے سے کتراتا رہا۔ اس بارے میں وہ زیادہ سے زیادہ اتنا کہا کرتا تھا:’’میں بھی دوسروں کی طرح پیدا اور بڑا ہوا ہوں۔ اگرمیری ولادت میں کوئی الگ بات ہے تو بھی میں ایک ترک ہی ہوں۔‘‘
علی رضا آفندی کی موت کے بعد زبیدہ نے جس کی عمر اس وقت 35سال تھی ، روڈس کے ایک خوشحال شخص سے دوسری شادی کرلی۔مصطفی کمال کی عمر اس وقت آٹھ سال تھی ۔وہ ماں کی اس حرکت سے خفاہوکر گھر سے بھاگ گیا اور اپنی پھوپھی کے ہاں رہنے لگا۔ اس نے سلانیک اورمناسٹر کے فوجی اسکولوں میں تعلیم حاصل کی۔
آرم اسٹرونگ لکھتاہے کہ وہ مقدونیہ کے کچھ عیسائی راہبوں کے پاس رہنے لگا تھا۔انہی سے اس نے فرنچ زبان سیکھی جس کے بعد وہ والیٹر ،روسو،جان جیک اوروکٹر ہیگو جیسے فرانسیسی مفکرین کی ان کتب کارسیا بن گیاجو سلطنتِ عثمانیہ میں ممنوع تھیں۔کمال  میں شعروادب اورخطابت کی صلاحیت تھی، وہ ترک قومیت اوروطن پرستی کی حمایت میں شعلہ بار نظمیں کہتاتھا۔ بیس سال کی عمر میں وہ عسکری کالج کے ساتھیوں کے سامنے سلطان عبدالحمید کے خلاف تقریروںاور نظموں کے ذریعے خاصا مقبول ہوچکا تھا۔ اس کے بعد وہ استنبول منتقل ہوگیا جہاں وہ مے نوشی ،جوئے اورعشق بازی میں منہمک رہا۔ اسی دوران اس کاتعلق جمعیۃ الوطن سے ہواجس کی رکنیت کی پاداش میں اسے جیل بھی جانا پڑا۔
آرم اسٹرونگ لکھتا ہے کہ جمعیت اتحاد وترقی کا فری میسنری اوریہودالدونمۃ سے گہر اتعلق تھا ۔ بارہااس کے اجلاس یہودیوں کی کوٹھیوں میں منعقد ہوتے تھے ۔کمال کاپرانادوست فتحی مقدونی ،فری میسنری کارکن بن گیا تھا۔ انہوں نے جمعیت اتحاد وترقی کو بھی فری میسنری کی طرز پر چلایا۔انہیں بھاری مقدار میں مالی تعاون وصول ہوتاتھا۔وہ ایسے لوگوں کوتلاش کرتے تھے جنہیں سیاسی جرائم کی وجہ سے ملک بدرکیاگیاہو۔ 
 1900ء میں کمال استنبول کے کیڈٹ کالج میں داخل ہوا اور چارسالہ تربیت کے بعد افسر بنا۔ اسے یافا(شام) میں تعینات کیاگیاجہاں وہ ففتھ آرمی کور میںتیس گھڑ سواروں کی پلٹن کاکیپٹن بنا۔مگر وہ یافاسے بھاگ کر مصر پہنچ گیا اور وہاں سے اپنے آبائی علاقے سلانیک واپس چلاگیا۔1907ء میں اس نے اعلیٰ تربیت کی تکمیل کی اوراسے سلانیک میں تھرڈ آرمی کورکاافسر مقررکردیاگیا۔اس نے جزیرہ کریٹ پر یونان کے ایک حملے کوپسپا کرنے میں حصہ لیا۔
مشہورترک صحافی نامق کمال کے رسالے ’’الوطن ‘‘ نے اس کے جذبات کومتاثر کیاجس کے بعد کمال نے اپنے خیالات کی اشاعت کے لیے  خود ایک مجلہ ’’حریت‘‘ جاری کیا۔پھر جمعیت اتحاد وترقی کی دیکھا دیکھی اس نے ایک جماعت ’’جمعیۃ الوطن ‘‘قائم کی۔کچھ عرصے بعد اس نے اپنی جماعت کااتحادوترقی کے ساتھ انضمام کرکے اوپر آنے کی کوشش کی مگرکامیاب نہ ہوا۔کیونکہ اس کی تیز مزاجی اورخود سری کی وجہ سے قائدین اسے پسند نہیں کرتے تھے۔ اس کی حد سے زیادہ مے نوشی اورعیاشی بھی   اس کی بدنامی کاسبب تھی ۔وہ اقتداراورشہرت کاحریص تھا اوربعض اوقات نشے کی حالت میں شاہانہ احکامات جاری کرتا رہتا تھا۔
 ایک باراس نے اپنے دوست نوری سے کہا:میں تمہیں وزیراعظم بنادوں گا؟‘‘
نوری نے ہنس کرکہا:’’برادر!مجھے وزیراعظم بناؤگے تو تم خود کس منصب پرہوگے؟‘‘
کمال نے کہا:’’اس مقام پر جو وزیراعظم کی تعیناتی کرتاہے۔‘‘
سلطان عبدالحمیدکے آخری دورمیں انتخابات کے ذریعے اتحادوترقی کی حکومت قائم ہوئی تو اس حکومت کے اہم رکن انور پاشانے،جوکمال کی عادات سے سخت نالاں تھا،اسے لیبیاکے محاذپر بھیج دیا۔ مگروہ دوماہ بعد بلااجازت اپنے آبائی شہر سلانیک واپس لوٹ آیا ۔1908ء میںجب خلیفہ عبدالحمید کے خلاف بغاوت ہوئی اور جنرل محمودشوکت سلانیک سے فوج لے کرنکلا تو کمال،اس فوج کا ایک افسر تھا۔
خلیفہ محمدرشاد کے دورمیں وہ 1910ء میں ایک بارپھر سلانیک میںافسر کے طورپر تعینات ہوا۔اسی دوران اس نے فرانس کادورہ کیا۔1911ء میںلیبیا پر اٹلی کے حملے کے دوران وہ اطالوی افواج کے خلاف نبرد آزما ہوا۔مگرکچھ عرصے بعد وہاں سے فرارہوکراستنبول واپس آگیا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter