Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

80 - 102
کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲)
تاریخ کے بارے میں یہ وضاحت اس لیے کرنا ضروری ہوئی کہ محترم اوریا مقبول جان صاحب  ایک بارپھر حدودوقیود سے بہت آگے بڑھ کریہاں تک فرماگئے ہیںکہ
’’اسلامی تاریخ کاحال دنیا بھر کی تواریخ سے کہیں زیادہ خرا ب ہے۔‘‘
جناب کا یہ دعویٰ تین غلط فہمیوں کی بنیادپر قائم ہے۔ پہلی غلط فہمی یہ کہ تاریخ کے راویوں اوررجال پر کوئی کام نہیں کیا گیا۔صرف حدیث کے راویوں پر یہ کام ہواہے۔
دوسری غلط فہمی موصوف کویہ ہوئی ہے کہ تاریخ کی کتب تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ سے ڈیڑھ سوسال بعد منظر عام پرآئیں جبکہ حدیث حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے دورمیں ہی مرتب ہوگئی تھی۔ سو ڈیڑھ سوسال بعدوالے سیرت نگاروں اورمؤرخین نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کے حالات بچشم خود نہیں دیکھے تھے۔ اس لیے انہوںنے جوکچھ لکھا ،وہ قصے کہانیاں ہیں۔ حدیث دورِ نبوت ہی میں لکھ لی گئی تھی۔ اس لیے وہ معتبر ہے۔
تیسری غلط فہمی یہ ہے کہ حدیث پر کام کرنے والی جماعت علماء کی تھی جوبڑی دیانت دار تھی، دین کومحفوظ کرناچاہتی تھی۔ تاریخ وسیرت کاکام کرنے والی جماعت درباری منشیوں کی تھی جوبالکل الگ تھی، بددیانت اورخائن تھی اوراس کامقصد اسلام کونہیں ،اپنی برادری،قبیلے ،نسل یااپنے بادشاہ کو خوش کرناتھا۔ 
موصوف کی تینوں غلط فہمیاںاسلامی علوم سے حددرجے ناواقفیت پرمبنی ہیں اورافسوس ناک حدتک خودرائی کا شاخسانہ ہیں۔یہ خوابِ پریشاں ہیں جوموصوف نے کسی اورعالَم کی سیرکرتے ہوئے دیکھے ہیں۔ حقیقت کی دنیاسے ان باتوں کاکوئی تعلق نہیں۔
پہلی غلط فہمی موصوف کے اس بیان سے ظاہر ہے کہ فرماتے ہیںـ:’’احادیث کے بارے میں علماء نے کمالِ احتیاط برتی۔ ایک ایک راوی کے کردار،اخلاق اورایمان کوزیرِ بحث لائے۔‘‘
مگراگلے ہی سانس میںفرماتے ہیں: ’’تاریخ کامعاملہ اس کے بالکل برعکس رہا۔‘‘
موصوف کی یہ بات حقائق کے برعکس ہے۔ جس طرح حدیث کے راویوں کے ایمان ،عقیدے، امانت ودیانت یاکذب وضعف کے حالات محفوظ ہیں اسی طرح چوتھی پانچویں صدی ہجری تک کے تاریخی راویوں کے حالات بھی حرف بحرف محفوظ ہیں۔ اسماء الرجال کی کتب میں یہ شرط ہے ہی نہیں کہ اس میں راویانِ حدیث کے حالات جمع کیے جائیں گے،تاریخی راویوں کے نہیں۔ علم اسماء الرجال کاکام مسلمانوں میں منقول ہونے والی روایات کے ہرہرراوی کے حالات کو محفوظ کرناہے ۔اس سے کوئی غرض نہیں کہ کس نے روایات سنائی ہیں اورکس موضوع پر۔ عقائدپر،تفسیرپر،سیرت پر،سنت پر ، فضائل ومناقب پریاتاریخ پر۔مقصد صرف ہر اس شخص کے حالات محفوظ کرناہے جس کاکسی سلسلۂ سند میں نام آیاہے ۔پس جس طرح حدیث کے راویوں کے حالات کی تحقیق کی جاتی رہی ہے، تاریخ کابھی کوئی راوی علمائے جرح وتعدیل کی زدسے باہرنہیں رہا۔ اور جس طرح حدیث کے راویوں میں ضعیف اورثقہ موجودہیں اورعلم رجال کے ذریعے ان کی تحقیق کی جاتی ہے اسی طرح راویانِ تاریخ وسیرت کی بھی تحقیق کی جاتی رہی ہے ۔
موصوف کی دوسری غلط فہمی (کہ کتبِ حدیث بہت پہلے لکھ لی گئیں اورکتبِ تاریخ بہت بعد میں)  اس سے عیاں ہے کہ وہ سنت کے ذخیرے کے متعلق فرماتے ہیں :’’یہ ذخیرہ خود رسولِ برحق ﷺ کی زندگی ہی میں مرتب ہوناشروع ہوگیاتھا،جس کی مثال صحیفہ ہما م بن منبہ ہے۔‘‘
پھر بزعمِ خود نادرانکشاف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’لیکن تاریخ کی پہلی کتاب سیرت النبی پر ابن اسحق کی سیرت ہے جو آپ ﷺ کے وصال کے سوسال بعد لکھی گئی۔‘‘
یہ ارشادات بھی جہالت کانادرنمونہ ہیں۔کیونکہ اس حقیقت پر اُمت تواتر کے ساتھ یقین رکھتی ہے کہ پہلی صدی ہجری سے دوسری صدی ہجری کے وسط تک اسلامی علوم کی حفاظت کا اصل دار و مدار حافظے اور سلسلہ اسناد پر تھا۔ جزوی طورپر روایات کو لکھ لینے کی مثالیں موجودتھیں مگرعلم کا انحصار اس پر ہرگزنہیں تھا۔اسی لیے اس قسم کی املائی صحیفوں کومحفوظ کرنے کی بھی کوشش نہیں کی گئی اوریہی وجہ ہے کہ  خلفائے راشدین سمیت کسی صحابی کی کوئی تالیف ہمارے پاس نہیں پہنچی ۔بلکہ ہزاروں تابعین میں سے بھی صرف ایک تابعی ہمام بن منبہ کاصحیفہ ملتاہے ،جوحضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی فقط ۱۳۸ روایات پر مبنی ہے۔عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کے صحیفہ صادقہ کاذکر ضرور آتاہے مگر کتابی شکل میں وہ بھی اُمت تک نہیں پہنچا۔عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ کی روایات بھی زبانی سنداً اُمت تک پہنچی ہیں جو کتبِ حدیث میں منقول ہیں۔
اس وضاحت کے بعد اوریاصاحب دیکھیں کہ وہ اپنے بیانات کی روشنی میں کہاں کھڑے ہیں۔ اگران کے نزدیک وہی مواد معتبرہوسکتا ہے جوحضورصلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کے دورمیں لکھ لیاگیا ہواوراسی وقت سے کتابی شکل میں نقل ہوتاچلاآیاہو توانہیں چاہیے کہ اپنے اصول کے مطابق صحیفہ ہمام بن منبہ کی ۱۳۸روایات پر ہی اکتفا فرمائیں۔ مجتہد بن کروضو،نماز،زکوٰۃ ،حج ، قربانی وغیرہ کے تمام مسائل بھی انہی روایات سے اخذ فرمائیں۔ اس تمام ذخیرہ ٔ حدیث کو ناقابلِ اعتماد سمجھیں جس کامدار دوسری اورتیسری صدی ہجری تک محض زبانی نقل درنقل پر ہے۔ کیونکہ حدیث کاپہلاکتابی شکل میں مجموعہ یعنی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی کتاب الآثارلگ بھگ سواصدی بعد منظرعام پرآیاہے۔اوریہی وہ دورہے جس میں محمدبن اسحق کی سیرت لکھی گئی ہے۔امام مالک کی مؤطا اس کے بعد منصہ شہود پر آئی ہے۔ صحاحِ ستہ کاتوذکرہی کیاجو تیسری صدی ہجر ی میں مرتب ہوئی ہیں۔آن محترم کے معیار کے مطابق کیونکہ ان حضرات میں سے کوئی بھی دورِ نبوت یادورِ صحابہ کانہیں تھا،اس لیے یہ ساراذخیرہ قصے کہانیاں شمارہوناچاہیے۔
لیکن اگرایسانہیں بلکہ ڈیڑھ دوصدی بعد سینہ بسینہ اورزبانی نقل ہونے والا غیرتحریری مواد بھی(جس سے صحاحِ ستہ سمیت تمام کتبِ حدیث مرتب ہوئیں) پوری طرح قابلِ اعتماد ہے تویہ کہہ کرصرف  سیرتِ نبویہ اور تاریخ پر پانی پھیرنے کی کیاتُک ہے کہ
’’ تاریخ کی پہلی کتاب سیرت النبی پر ابن اسحق کی سیرت ہے جو آپ ﷺ کے وصال کے سوسال بعد لکھی گئی۔‘‘
اورایسے میں جناب کاعلمائے اسلام کے متعلق یہ غلط بیانی کرنے کاکیاوزن رہ جاتاہے کہ
’’ان کے ہاں کتبِ تاریخ کارواج نہ پڑسکا۔‘‘
بھلاہمیں بھی توپتاچلے کہ کس صدی تک رواج نہ پڑنا مراد ہے؟اگر پہلی ـصدی مراد ہے تو اس وقت کتب حدیث کارواج بھی نہیں تھا۔اگر دوسری صدی مراد ہے تو اس وقت کتبِ تاریخ کارواج بھی پڑچکاتھا،امام بخاری نے ابھی صحیح بخاری مرتب نہیں کی تھی کہ اس سے بہت پہلے ان کے استادامام خلیفہ بن خیاط’’نیت باندھ کر‘‘ پہلی باقاعدہ سنہ وار اسلامی تاریخ لکھ چکے تھے جوآج بھی ہر کتب خانے میں موجودہے۔ 
تاریخی روایات کانہایت منضبط ماخذطبقات ابن سعدجوآٹھ جلدوں میں ہے ،وہ بھی بخاری ومسلم سے پہلے مشہورہوچکاتھا۔ان مثالوں کے ہوتے ہوئے کیاکوئی کہہ سکتاہے کہ مسلمانوں کے ہاں کتبِ تاریخ کارواج نہیں پڑسکا۔
(جاری ہے)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter