Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

50 - 102
عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں  (2) 
 ہرٹزل نے جرمنی،آسٹریا ،روس ،اٹلی اوربرطانیہ کے اعلیٰ عہدے داروں کو بھی اپنے منصوبے کاحامی بنالیااورپھر اپنے معتمد، نیولنسکی کوجس کے دربارِ خلافت سے مراسم تھے،سلطان عبد الحمیدکے پاس بھیج کر درخواست کی کہ یہودیوں کو آباد کاری کے لیے فلسطین میں اراضی دے دی جائیں جس کا معقول معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ 
مگرسلطان نے دنیائے یہودیت کی پیش کش کوٹھکراتے ہوئے نیولنسکی کوصاف صاف کہہ دیا:
’’اپنے دوست ہرٹزل کوسمجھادوکہ اس معاملے میں بے سودکوشش نہ کرے۔ میں فلسطین کی بالشت بھر زمین دینے کابھی روادار نہیں ہوں۔یہ زمین میری ملکیت نہیں،اُمتِ مسلمہ کی امانت ہے۔ میری قوم نے اس سرزمین کوحاصل کرنے کے لیے جہاد کیا اور اسے اپنے لہوسے سیراب کیا۔یہودی اپنے کروڑوں ڈالراپنے پاس سنبھال کررکھیں۔ ہاں اگرخلافت مٹ گئی تو پھر یہودی ،اس زمین کو بلاقیمت لے لیں گے۔مگر جب تک میں زندہ ہوں تو مجھے اپنے بدن کا  پارہ پارہ ہونا منظور ہوگا مگرمجھ سے یہ نہیں دیکھاجائے گاکہ فلسطین،خلافت سے الگ ہوجائے ۔ یہ کبھی نہیں ہوسکتا۔میں جیتے جی کبھی بھی اپنے وجود کو پاش پاش کرنے کی حمایت نہیں کرسکتا۔‘‘
یہ جواب سن کر ہرٹزل نے سلطان سے خودملنے کی کوشش کی ۔دوسال تک کوشش کے بعد 1901ء(1889ھ) میںوہ سلطان سے ملاقات کا وقت لینے میں کامیاب ہوگیا۔سلطان عبدالحمیدنے خاموشی سے ہرٹزل کی طویل تقریرسنی مگر جب آخر میں سلطان نے زبان کھولی توفیصلہ وہی تھا ،جو پہلے تھا۔ بعدمیںسلطان نے ہرٹز ل سے ملاقات پر درج ذیل تبصرہ کیا:
’’صہیونی پیشوا ہرٹزل مجھے اپنے خیالات سے متفق کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔صہیونی فلسطین میں صرف زراعت نہیں کرناچاہتے بلکہ وہ ایک باقاعدہ حکومت بنانے کاعزم کیے ہوئے ہیں۔میں ان کے مقاصد کواچھی طرح سمجھتاہوں۔یہ یہودیوں کی خوش فہمی ہے کہ میں ان کی باتیں مان لوں گا۔‘‘
سلطان نے واضح طورپرکہا:’’ہم بیت المقدس سے کیوں دست کش ہوں۔یہ ہروقت اور ہر دور میں ہماری سرزمین  رہی ہے اوررہے گی۔یہ ہمارے مقاماتِ مقدسہ میں سے ہے،اسلامی دنیا میں واقع ہے۔ضروری ہے کہ ارضِ القدس ہماری ہی رہے۔
اس کے بعد ہرٹزل نے خلافتِ عثمانیہ کے خاتمے کی منصوبہ بندی شروع کردی۔ اس کا کہنا تھا : ’’سلطان عبدالحمید سے گفتگو کی روشنی میں یہ واضح ہوگیاہے کہ ترکی سے فائدہ اٹھانا اس وقت تک ناممکن ہے جب تک اس کی سیاسی حالت نہ بدل دی جائے یااسے ایسی جنگ میں دھکیلاجائے جس میں اسے شکست ہوجائے یایہ دونوں باتیں ایک ساتھ واقع ہوں۔ ‘‘
صہیونیوں نے عثمانی خلافت کوسبوتاژکرکے فلسطین پرقبضے کامنصوبہ بنایااوراس مقصد کے لیے دنیا کی سب سے بڑی طاقت اورمسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن برطانیہ سے مددلینے کافیصلہ کیا۔1903ء کی چھٹی عالمی یہودی کانفرنس میںیہودی رہنما ماکس نورڈنے اعلان کیا تھا:
’’ عنقریب ہم ایک عالمی اجتماع کی دعوت دیں گے ۔میں آپ کو ایک سیڑھی کے پائے دکھارہاہوں جو ہمیں یک دم بلندی پہ لے جائے گی …برطانیہ کی مدد سے فلسطین میں ایک آزاد یہودی مملکت کا وجود ہوگا۔ ‘‘
اسی دوران دشمنوںنے سلطان کو قتل کرنے کی ایک گھناؤنی سازش ترتیب  دی۔ بلجیم کے ایک جاسوس ’جوریس‘ کو،جو بم سازی کاماہرتھا، اس مقصد کے لیے تیار کیا گیا۔ وہ 1905ء میں استنبول پہنچا اورسلطان کی نقل وحرکت دیکھنے کی کوشش کرتارہا۔ سلطان کے محل میں حفاظتی انتظامات اتنے سخت تھے کہ اسے اندر گھسنے کی کوئی راہ نہ ملی۔آخر اس نے دیکھاکہ سلطان نمازِجمعہ کے لیے جامع مسجد یلدز جاتا ہے اور واپسی میں مسجد کے دروازے کے باہر چند سیکنڈ کے لیے رک کرلوگوں کو دیدارکراتاہے اورپھر اپنی بگھی میں سوارہوجاتاہے۔سلطان وقت کااتنا پابند تھا کہ مسجد سے نکلنے اوربگھی میں بیٹھنے کاوقت کبھی آگے پیچھے نہیں ہوتاتھا۔یہ ہمیشہ 42سیکنڈکاوقفہ ہوتاتھا۔ جوریس نے انہی لمحات سے فائدہ اٹھاناطے کرلیا۔ یورپ سے ایک خصوصی قسم کی گھوڑاگاڑی بھیجی گئی،جورس نے اس کے خفیہ حصوں میں ایک سوکلو گرام دھماکہ خیز مواد کا ٹائم بم نصب کردیا۔یہ گھوڑا گاڑی جامع مسجد کے درواز ے کے پاس اس جگہ لگادی گئی جہاں نماز ِ جمعہ وقت بگھیاں کھڑی کی جاتی تھیں۔سلطان نماز سے فارغ ہوکر مسجد کے دروازے پر پہنچاہی تھاکہ اچانک شیخ الاسلام جمال الدین سامنے آگئے اور ان سے کسی مسئلے پر بات چیت شروع کردی۔ اسی دوران اچانک کان پھاڑنے والا دھماکہ ہوا،کچھ دیر کے لیے سب کچھ دھویں اور گرد وغبارمیں چھپ گیا۔ جب مطلع صاف ہواتو لوگوںنے سلطان کو انسانی لاشوں اورمرے ہوئے گھوڑوں کے بیچ سے اٹھتے دیکھا۔ اس کاچہر ہ حسبِ معمول بالکل پرسکون تھا۔اللہ نے اسے بال بال بچالیاتھا ۔
یہ سازش توناکام ہوگئی مگر چند سال بعد1909ء میں ترک جرنیلوں کے ذریعے بغاوت کراکے سلطان عبدالحمید ثانی کاتختہ الٹ دیاگیا۔اس کے بعدجوقیاد ت آئی ،وہ سیاسی ادارک وبصیرت سے تہی دست تھی ،اس لیے جنگِ عظیم اول کاحصہ بن کر ترکی کی شکست وریخت کاسبب بن گئی ۔(اس کی تفصیل گزشتہ کالم  بدھ20جنوری تا ہفتہ 23جنوری تک میں آچکی ہے۔)
ا س دوران یہودی تسخیرِ عالم کے عالمی منصوبے پرایک اور رُخ سے بھی کام شروع کرچکے تھے ۔وہ ایک ایسی لادینی حکومت قائم کرنے کی تیاریاں کرنے لگے تھے جوبظاہر دہریہ اور اندرونِ خانہ یہود نواز رہے۔ اس مقصد کے لیے یہودی مفکرین نے لادینیت اور لامذہبیت کو کمیونزم اور سوشلزم کا جامہ پہناکر دنیا کے سامنے پیش کرنا شروع کیا۔ ان میں سب سے بڑا مفکر مارکس تھاجس نے The Capital  نامی کتاب لکھ کراشتراکی نظام کاخاکہ پیش کیا۔
مارکس ،اپنے منصوبے کی عملی شکل دیکھنے سے پہلے مرگیاالبتہ بعض یہودیوںنے اپنی آبادیوں کو تجرباتی طورپرمارکسی افکار سے مستفاد ایک نظام کے تحت چلاناشروع کیاجسے کِبوٹز(kibbutz) کہا جاتا تھا،اس میں زمین اورجائدادیں کسی فرد کی ملکیت میںنہیں ہوتی تھیں۔انتظامیہ ہی اصل مالک ہوتی تھی ۔تمام لوگ مل کرکام کرتے تھے اور انتظامیہ ملنے والی آمدن سے ان کی ضروریات پوری کرتی تھی۔گویایہ ایک محدودجگہ پر سوشلز م کاابتدائی تجربہ تھا۔آبادی کی حفاظت کے لیے ایک پہرے دارفوج بھی بنائی گئی۔
اس محدودتجربے کے بعدایک اوریہودی سیاست دان لینن نے اسے روس میں نافذ کرنے کی مہم شروع کی۔ زار نے اس کے انقلابی خیالات سے خطرہ محسوس کرکے اسے 1900ء میں سائیبیریا جلاوطن کردیا مگر وہ فرار ہوکر یورپ چلا گیا اور صحافت کے ذریعے اپنے انقلابی نظریات کا پرچار کرتا رہا۔ چونکہ روس کے عوام ’’زار‘‘ کے ظلم و ستم سے تنگ آئے ہوئے تھے، اس لیے ’’لینن‘‘ کو اپنا نجات دہندہ تصور کرکے وہ اس کے خیالات سے متاثر ہونے لگے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter