Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

82 - 102
تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار
اسلام میں سب سے پہلی چیز ایمان اورعقیدہ ہے ۔باقی سب کچھ اس کے بعد ہے۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کاپہلاہدف اصلاحِ عقائد ہی تھا۔بعد میں صحابہ کرام ،تابعین، ائمہ مجتہدین اور علمائے اسلام کی کاوشوں کا بھی اہم ترین محوریہی رہا۔ اس لیے عقائد کی تصحیح ، تنقیح اورتشریح میں علمائے اُمت نے جس قدر جانفشانی ،عر ق ریزی اورتحقیق کاثبوت دیاہے ، وہ محتاجِ بیان نہیں اوراسی بناء پر علمِ کلام اورعلم عقائد پر کتب کاایک بہت بڑاذخیرہ ہمارے ہاتھوں میں ہے۔آج اُمت میں ایسے نت نئے خیالات اورنظریات کوفروغ دینے کی بڑی کوششیں کی جارہی ہیں جوچودہ سوبرس سے مروّج  جمہوراہل سنت والجماعت کے عقائد ونظریات سے متصادم ہیں۔ ان سیحفاظت کی واحد صورت یہی ہے کہ ہم عقائد ونظریات میں اس علمی تُراث پر اعتماد کریں جو ایک تواتر کے ساتھ اسلاف سے ہم تک پہنچی ہے اورجو پوری تحقیق کے ساتھ قرآن وسنت کی واضح نصوص پر مبنی ہے ۔
اس سلسلے میں ایک بہت عمدہ کاوش علامہ ابن حجر مکی الہیثمی کی ’’تطہیر الجنان ‘‘ ہے جس سے آج ہمارے نوجوانوں کی اکثریت بالکل لاعلم ہے۔ علامہ ابن حجرہیثمی ،حافظ ابن حجر عسقلانی کی وفات کے ۵۷سال بعد مصر میں پیداہوئے تھے۔وہ اپنے دورکے مایہ نازمحقق ،محدث،فقیہ اورمتکلم تھے۔فقہ شافعی میںبلند پایہ تھے۔مگر اعتدال کایہ عالم تھاکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مناقب میں’’الخیرات الحسان‘‘ جیسی کتاب لکھی اور پورے عالم اسلام سے دادوصول کی۔’’الصواعق المحرقہ‘‘ ان کی وہ تصنیف ہے جس کاباطل فرقے آج تک جواب نہیں دے پائے۔ان کی زندگی کا آخری دور مکہ میں گزرا، اس لیے مکی کہلاتے تھے۔ ۹۷۴ھ(۱۵۶۷ء) میں وفات پائی ۔عمرفقط ۵۶ سال تھی۔
وہ مغل بادشاہوںہمایوں اوراکبرکے معاصر تھے۔ہمایوں شیرشاہ سوری سے شکست کھاکر بھاگا اور ایران میں پناہ لی۔ ایران کے صفوی حکمران شاہ طہماسپ نے ہندوستان پر اثر ڈالنے کاموقع غنیمت جانا ۔اس نے ہمایوں کی بڑی خاطر مدارات کی اوراسے سلطنت کے شمالی حصے افغانستان پر دوبارہ قبضے میں مدددی۔ افغانستان میں قدم جمانے کے بعد ہمایوں شیرشاہ سوری کے جانشینوں کوشکست دینے میں بھی کامیاب ہوگیااورہندوستان کاتاج وتخت اسے دوبارہ مل گیا۔
ہمایوں کے مخالف سوری پٹھان کٹر حنفی تھے۔ ہمایوں کے آباؤاجداد کامسلک ومشرب بھی یہی تھا مگر کچھ عرصہ ایران  کے صفویوں کے ہاںگزارنے کی وجہ سے یہ مشہور ہوگیا تھا کہ اس نے صفوی بادشاہ کا مذہب اختیار کرلیا ہے۔ ایک ایرانی مؤرخ نے بڑے وثوق سے لکھاہے کہ ہمایوں کی عسکری مددکے لیے شاہ طہماسپ نے یہ شرط رکھی تھی کہ وہ اس کا ہم مذہب بن جائے اورہمایوں نے یہ شرط مان لی تھی۔ مگر بعد کے حقائق بتاتے ہیں کہ یہ ایک افواہ تھی جسے سیاسی مقاصد کے لیے مشہور کیاگیاتھا۔ ہندوستان میںاس بات کاشہرہ ہمایوں کے حق میں نہ تھااوراس طرح اس کے مخالفین کوبڑی تقویت مل سکتی تھی۔اس لیے ہمایوںنے پوری سنجیدگی سے یہ کوشش کی کہ کسی طرح اس الزام کاداغ اپنے دامن سے دورکیاجائے۔
اعدائے صحابہ کاگروہ جن صحابہ کرام کوطعن وتشنیع کانشانہ بناتاآیاہے ،ان میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سرفہرست ہیں۔ہندوستان میں بھی ایک طبقہ اس مہم میں شریک تھا اورکوئی بعید نہیں کہ ہمایوں کے درباریوں میں سے بھی بعض ان خیالات کے حامل ہوں جیساکہ اس کے دستِ راست بیرم خان کے مذہب وعقیدے کے بارے میں مؤرخین نے لکھاہے۔اگرچہ بیرم خان کبھی ایسے امور میں لب کشائی نہیں کرتاتھااورامورِ سلطنت کے سواکسی معاملے میں دخل نہیں دیتاتھا۔
بہرکیف ہمایوں نے ضروری سمجھاکہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل ومناقب میں ایک کتاب لکھوائی جائے جس میں ان کے فضائل ومناقب اوران پر الزامات کے جوابات کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام کے بارے میں صحیح اسلامی نقطۂ نظر پوری وضاحت کے ساتھ سامنے آجائے اور دربار یا رعایا میں سے جو لوگ اس بارے میں افراط وتفریط یا تشکیک کا شکار ہیں وہ سنبھل جائیں اور خود ہمایوں کے متعلق غلط فہمی بھی دورہوجائے۔ ہمایوں نے اس مقصد کے لیے حجاز میں قیام پذیر علامہ ابن حجر مکی کو منتخب کیااورانہیں یہ خدمت سونپی۔ علامہ ابن حجر مکی نے اسے قبول کرتے ہوئے قلم اٹھایا اور موضوع کا حق ادا کردیا۔ انہوںنے’’تطہیر الجنان ‘‘ کے نام سے ایسی بے نظیر تصنیف پیش کی جسے پڑھ کر صحابہ کرام خصوصاً حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کااد ب واحترام دل میں گھر کرجاتاہے۔
کتاب کا مقد مہ بڑااہم اوردلچسپ ہے جس سے اس موضوع پر کام کی وجہ سامنے آنے کے علاوہ ہمایوں کی دین داری اورپرہیز گاری پر بھی روشنی پڑتی ہے۔ غالباًہمایوں میں تقویٰ وطہارت کایہ اہتمام ،حکومتِ ہند چھن جانے کے بعدظاہر ہوا۔ورنہ اپنے پہلے دورِ حکومت میں وہ بعض اوقات عیش و عشرت میں کئی کئی ہفتے گزاردیتاتھاجس کی وجہ سے ارکانِ سلطنت برہم ہوتے تھے اور یہی غیرذمہ دارانہ طرزِ عمل اس کے زوال کاسبب بناتھا۔ مگر علامہ ابن حجر مکی کی عبارت گواہی دیتی ہے کہ  ٹھوکر کھاکروہ سنبھل گیا تھا اور  ورع وتقویٰ کو اپنا شعار بنا لیا تھا جس کی برکت سے اللہ نے اسے دوبارہ حکومت سے نواز دیا۔ علامہ ابن حجر مکی ’’تطہیر الجنان ‘‘ کے مقدمے میں فرماتے ہیں: 
’’اس رسالہ کی تالیف پر مجھے سلطان ہمایوں کی رغبت اور درخواست نے آمادہ کیا،جو ہندوستان کے بادشاہوں میں سب سے بڑا، سب سے زیادہ نیک اور سب سے زیادہ سنت پر عمل پیرا اور اہلِ سنت سے محبت میں سب سے مضبوط ہے۔جو باتیں اس کے خلاف اس بادشاہ کی طرف منسوب کی جاتی ہیں ،بالفرض اگر وہ صحیح بھی ہوں تو اب یہ بادشاہ ان باتوں سے بالکل علیحدہ ہے۔کیونکہ اس کی آخری حالت ہمیں تواتر سے معلوم ہوئی ہے۔بلکہ مجھ سے بعض حضرات نے جوحضر ت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اولادمیں سے ہیں ،اورمیرے اساتذہ کے مشائخ کادرجہ رکھتے ہیں،مجھ سے بیان کیا کہ اس بادشاہ نے چالیس سال سے اللہ سے حیا کرنے کے سبب آسمان کی طرف نہیں دیکھا۔یہ بھی بیان کیاکہ یہ بادشاہ اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتاہے اوریہ کہ علمائے اہلِ سنت میں سے جو حضرات اس کے پاس جاتے ہیں ،یہ ان کی اس قدر تعظیم کرتاہے کہ کسی اورسے نہیں سنی گئی مثلاًان کے پاس کثرت سے آناجانااوراس قدروسیع سلطنت اورمضبوط فوج کامالک ہونے کے باوجودعلماء کے سامنے معمولی طالب علم کی طرح زمین پربیٹھنا اورعلماء کی اس طرح خدمت کرناجیساکہ اہلِ دولت کوکرنی چاہیے۔
اس بادشاہ کی درخواست کاسبب یہ ہواکہ اس کے ملک میں کچھ لوگ ایسے پیداہوگئے ہیں جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی تنقیص کرتے ہیں اوران کوبرابھلا کہتے ہیں اورایسی باتیں ان کی طرف منسوب کرتے ہیں جن سے وہ بری ہیں۔کیونکہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کوئی بات ایسی نہیں کی جس میں کوئی ایسی تاویل نہ ہوسکے جوانہیں گناہ سے بری نہ کردے بلکہ اس تاویل سے ان کے لیے ایک گونہ ثواب معلوم ہوتاہے ،جیساکہ عن قریب بیان ہوگا۔لہٰذا میں نے بادشاہ کی درخواست منظور کرلی ۔ ‘‘ {تطہیر الجنان :۱۰،۱۱}  
علامہ ابن حجر نے اس کے بعدتصنیف کوتین فصلوں میں تقسیم کیاہے۔ پہلی فصل:حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے اسلام کابیان۔ دوسری فصل :حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل ومناقب اورعلوم واجتہاد ۔ تیسری فصل :حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ پرکیے جانے والے اعتراضات کے مفصل جوابات۔آخر میں انہوںنے حضرت علی المرتضیٰ اوراہلِ بیت کے فضائل ومناقب پرکتاب کااختتام کیا گیاہے۔اس نازک  موضوع پر افراط وتفریط سے ہٹ کر انہوںنے اہلِ سنت کامسلک جس احتیاط ،خوش اسلوبی اورچابک دستی سے بیان کیاہے ،یہ انہی کاحق تھا۔ 
یہ کتاب ایک عرصے سے نایاب تھی ۔گزشتہ صدی میں امام اہلِ سنت حضرت مولاناعبدالشکور لکھنوی رحمہ اللہ نے اسے تلاش کرکے اس کااردوترجمہ ’’تنویرالایمان ‘‘ کے نام سے کیا جواس وقت پاکستان میں المکتبۃ العربیہ ،الکریم مارکیٹ ،اردوبازار،لاہور شایع کررہاہے۔۱۷۶صفحات کے اس ترجمے کے آخر میں حضرت مولاناعبدالشکور لکھنوی کا’’تبصرہ ‘‘ بڑا وقیع ہے ۔ اکابر کے ان فرمودات کو جوان کی عمر بھر کی تحقیق کانچوڑہیں ، حرزِ جاں بناکر رکھناچاہیے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ اسلاف کی اس عظیم علمی خدمت سے ضرورفائدہ اٹھائیں اور اس کا نہ صرف خود مطالعہ کریں بلکہ دوسروں میں بھی اس کی اشاعت کریں۔ ان شاء اللہ یہ بہت سے قلبی وذہنی امراض کاشافی نسخہ ثابت ہوگا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter