Deobandi Books

حضرت مولانا اسماعیل ریحان صاحب ۔ کالم ۔ 2016

49 - 102
عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں  (1)
اللہ کاشکر ہے کہ ہمارے وزیراعظم اورسپہ سالار کی صحیح سمت میں سفارتی کوششوں سے ایران اور سعودی عرب کے مابین فوری جنگ کا خطر ہ ایک حدتک ٹل گیاہے۔حکومتِ پاکستان کوابھی اس سفارتی محاذ پر مزید کام کرنا ہوگاکیونکہ کشیدگی اب بھی باقی ہے ، جنگ کی چنگاریاں ابھی بجھی نہیں ہیں اوریہود و نصاریٰ کی سازشیں بدستورجاری ہیں ۔
تاریخ اٹھاکر دیکھیں تو یہ واضح دکھائی دے گاکہ یہودی اپنی عالمگیر سلطنت کے قیام کی خاطر دنیا کی مختلف طاقتوں کواستعمال کرنے، انہیں دوسری طاقتوں سے لڑاکر کمزورکرنے اوراپنے مذموم مفادات حاصل کرنے کے عادی رہے ہیں۔گزشتہ چارقسطی کالم میں راقم نے جنگِ عظیم اوّ ل کے کچھ حقائق سامنے لانے کے بعد آخر میں اس تباہی کے پسِ پردہ یہود ونصاریٰ کی سازشوں کی رودادسامنے لانے کاوعدہ کیاتھا۔ آج کاکالم اسی موضوع پرہے۔
ایک طویل مدت تک دنیا یہی سوچتی ،سمجھتی اورنشر کرتی رہی کہ جنگ عظیم کاسبب آسٹریاکے ولی عہد کاقتل تھا ،اس کے بعد جو کچھ ہوا،وہ اتفاقیہ طور پر ہو تاچلاگیا۔ بعض اہلِ خردنے،اس خیال کو کمزور محسوس کیا تواتنا کہہ دیا کہ دنیا کے بڑے حصے کو زیرکرنے کے بعد استعماری طاقتوں کی جولان گاہ تنگ ہوچکی تھی ۔ان میں سے ہرملک پوری دنیاکاتنہامالک بننا چاہتاتھا جو زمینی حقائق کے تحت ممکن نہ تھا۔اس لیے مفادات کی امیدوںاورمعاہدوں نے ان کے دوگروہ بنادیے جو آپس میں لڑپڑے۔
مذکورہ تجزیہ اپنی جگہ درست سہی ،مگر سب حقائق سے ماوراء حقیقت یہ ہے کہ اس جنگ کے اصل کھلاڑی وہ یہودی سرمایہ دار اور سیاست دان تھے ، جو عالمگیر صہیونیت کے لیے سرگرم تھے۔ جنگ کے کئی سالوں بعدصہیونی خفیہ پروٹوکولز اور تلمود کے مندرجات کے ذریعے یہ حقائق پہلی بار منظر عام پر آئے مگرچونکہ ذرائع ابلاغ پر یہودکی اجارہ داری چلی آرہی ہے ، اس لیے یہ حقائق چھپائے جاتے رہے۔ جنگ عظیم کے پیچھے صہیونی لابی کی وہ خاص ذہنیت کام کررہی تھی جوان کی مذہبی کتاب ’تلمود‘ نے انہیں دی ہے،اس کے مطابق بنی اسرائیل کے سوا، تما م لوگ (چاہے وہ مسلم ہوں یا نصرانی ، ہندو ہوں یا بدھسٹ ) بھیڑ بکریوں بلکہ کیڑے مکوڑوں سے زیادہ کچھ نہیں، اس لیے یہودی اپنی اغراض کے لیے جنگیں بھڑکانے، حکومتیں گرانے اور لاکھوں کروڑوں انسانوں کو مروانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے۔ ان تمام معاملات کو وہ’’ بزنس‘‘ تصورکرتے ہیں ۔ اپنی کسی معمولی غرض کے لیے وہ ہزاروں لاکھوں انسانوں کی بھینٹ دینے میں دریغ نہیں کرتے۔ان کے نزدیک دوسری قوموں کے جانی ومالی نقصانات کی حیثیت صفرہے۔ ہاں اپنے مفاد پر زدپڑناوہ برداشت نہیں کرتے ۔
رہایہ سوال کہ آخر یہودی دنیا کو اتنی بڑی جنگ میں جھونک دینے پرقادر کیسے ہوگئے ؟تواس کے جواب میں ہمیں جنگِ عظیم سے دوعشرے پہلے کی تاریخ دیکھنی چاہیے۔انیسویں صدی عیسو ی کے اواخر اوربیسویں صدی عیسوی کے آغاز میں عالمی صہیونی تحریک پوری دنیا میں سرگرم تھی۔ برطانیہ ، امریکا اوریورپی ممالک کی تجارت،سیاست اورمعیشت میں ان کابہت بڑا ہاتھ تھا۔ ان کے افراد ،نہ صرف سرکاری اعلیٰ مناصب پرفائز تھے بلکہ کلیسا میں بھی ان کے نمائندے گھس چکے تھے۔امریکن ارکانِ کانگریس، ارکانِ کابینہ اورمشیرانِ صدرمیں یہودیوںیایہودیوں کے لیے کام کرنے والے کی تعداد اچھی خاصی تھی۔یہود کی ہزارہابرس قدیم آرزو محض ایک آزادوطن حاصل کرنانہیں تھی۔ بلکہ انہیں فلسطین چاہیے تھا جسے مرکز بناکروہ پوری دنیا پر راج کرنے کاخواب دیکھتے آئے تھے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ ایک عالمگیر یہودی بادشاہ کے ظہورکے بعد پوری دنیا ان کی غلام ہوگی مگراس بادشاہ کا ظہور تب ہوگاجب وہ بیت المقدس فتح کرکے وہاں ہیکلِ سلیمانی تعمیر کرلیں گے۔ یہودیوں کے ساتھ ایک بڑامسئلہ باربارکی نقل مکانی کاتھا۔ اس کی وجہ بھی وہ خود تھے۔وہ دنیا کے جس ملک میں آباد ہوتے ،وہاں کی معیشت وتجارت ہی نہیں بلکہ سیاسی تانے بانے پر بھی اثر ہونے لگتے تھے اور حکومتوں کو بنانے اور گرانے میں خفیہ سازشوں کے ذریعے اہم کرداراداکرتے تھے ،اس لیے دنیا کی مختلف حکومتیں انہیں جلاوطن کرتی رہیں۔
انیسویں صدی کے اواخر میں روس کا بادشاہ مقامی یہودیوں کی ایسی ہی ایک سازش کاشکارہوکرقتل ہوااورروس میںیہودیوں کی پکڑدھکڑ شروع ہوگئی ۔اس لیے بہت سے یہودی روس سے بھاگ کر دربدر ہوگئے۔ ایسے میں یہودیوں کاایک مہرہ ان کے بہت کام آیا جسے دنیا’’ ڈزرائیلی‘‘(بنیامین ڈزرائیلی)کے نام سے جانتی ہے۔یہ یہودی دو مرتبہ منتخب ہوکربرطانیہ کا وزیراعظم بنا۔ وہ ایک مفکر، ادیب اورسیاست دان تھا۔1804ء میں پیدا ہوا اور 1881ء میں وفات پائی۔اس کاناول’’ کو ننگزبی‘‘ (Commimgsby) دنیاکے مشہورترین ناولوںمیںسے ایک ہے۔وہ ملکہ وکٹوریہ کا چہیتا تھا ،ملکہ ہی نے اسے’’ لارڈ بیکسنز فیلڈ ‘‘کا خطاب دیاتھا۔وہ1837ء میں پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہوا۔1867 ء میں برطانوی وزیرا عظم مقررہوا۔ دوسری مرتبہ اس کی وزارت عظمیٰ  1874ء سے 1880ء تک رہی۔ ڈزرائیلی نے ،امریکہ کے دو مشہورترین یہودی سرمایہ داروں مونیٹوری اور روتھ شیلڈ کے ساتھ مل کر فلسطین میں یہودیوں کی آبادکاری کی سرتوڑ کوشش کی ۔ڈزرائیلی نے اپناسیاسی اثرورسوخ پوری طرح استعمال کیااوریہودی سرمایہ داروں نے پانی کی طر ح دولت بہائی مگر اس وقت یہود کی فلسطین میں آبادکاری کاخواب پورانہ ہوسکا۔
 1896ء میں عالمگیر صہیونی تحریک کا بانی آسٹریاکاصحافی ’’تھیوڈورہرٹزل‘‘ (1860ء تا 1904ء )ابھر کر سامنے آیا۔ اس نے اپنی تصنیف ’’الدولۃ الیھودیۃ‘‘ میں دریائے نیل سے لے کردریائے فرات تک ایک عظیم یہودی ریاست قائم کرنے، فلسطین کو مرکزبنانے اورعالمگیریہودی بادشاہ کے اقتدارکی راہیںہموارکرنے کا تفصیلی منصوبہ پیش کیا۔ہرٹزل ہی نے صہیونیوں کی سالانہ کانفرنس کی داغ بیل ڈالی۔پہلی مشہور کانفرنس 1897ء میں سوئزرلینڈ کے شہرباسل میں منعقد ہوئی۔ اس میں تین سوایسے منتخب یہودی رہنماؤںکو بُلایاگیاجودنیابھرمیںیہود کے غلبے کے لیے سرگرم تھے۔اس کانفرنس میں ہرٹزل نے اعلان کیا کہ ہم نے یہودیت کے غلبے کا پہلا پتھر نصب کر دیا ہے، اور عن قریب دنیا ہمارے تابع ہوگی۔اسی کانفرنس میں پہلی بار’’حکمائے صہیون کے پروٹوکولز‘‘ پیش کیے گئے اور نہایت اہم قراردادیں منظور کی گئیں جن کا خلاصہ تین نکات تھے:
1۔ہم فلسطین میں آزاد یہود مملکت قائم کریں گے۔ 
2۔ہم دنیا کی اقتصادیات میں یہود کو غالب کریں گے یعنی دولت کے تمام سرچشمے ہمارے ہاتھ میں ہوںگے۔
3۔ قدیم عبرانی زبان و ثقافت جو دنیا میں ناپید ہو گئی تھی،پھر سے زندہ کی جائے گی۔ 
(جاری ہے)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 استاذ القراء کاسفرِ آخرت 1 1
3 فنا فی القرآن 2 1
4 مثالی استاذ 3 1
5 استاذ گرامی کی کچھ یادیں 4 1
6 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۱) 5 1
7 صحیح ابن حبان۔ایک عظیم علمی کارنامہ(۲) 6 1
8 پاک بھارت جنگ کے امکانات …اورمعرکۂ پانی پت 7 1
9 رمضان اورقرآن 8 1
10 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۱) 9 1
11 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۲) 10 1
12 سقوطِ خلافت کی دل خراش یادیں(۳) 11 1
13 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار [1] 12 1
14 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۲) 13 1
15 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق 15 1
16 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۲) 16 1
17 اورنگ زیب عالمگیر،سیکولر لابی ،اورچند حقائق (۳) 17 1
18 سیرتِ نبویہ کے جلسے اورواعظین کے لیے لمحۂ فکریہ 18 1
19 ترک عوام جنہوںنے تاریخ بدل دی 19 1
20 اسلام میں جہاد کاتصور…اسلامی نظریاتی کانفرنس کااجلاس 20 1
21 نعمتوں کی ناقدری 21 1
22 یوم پاکستان اوردینی مدارس 22 1
23 دسمبر سے دسمبر تک 23 1
24 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۱) 24 1
25 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۲) 25 1
26 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۳) 26 1
27 تاریخِ اندلس کاآخری باب (۴) 27 1
28 اکبر اوردینِ الہٰی 28 1
29 اللہ کی امانت (۱) 29 1
30 اللہ کی امانت (۲) 30 1
31 شیخ النمر کی سزائے موت 31 1
32 سمندری شیر(1) 32 1
33 سمندری شیر(2) 33 1
34 سمندری شیر(3) 34 1
35 ایک دن بھاولپور میں 35 1
36 ایدھی صاحب 36 1
37 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے 37 1
38 فیصل آباد میں پندرہ گھنٹے (۲) 38 1
39 فضلائے مدارس کی کھپت ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۱) 39 1
40 مدارس کے فضلاء ۔ایک سنجیدہ مسئلہ (۲) 40 1
41 صحبتِ یا رآخر شد 41 1
42 صحبتِ یا رآخر شد(۲) 42 1
43 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج 43 1
44 حفاظت ِ دین کی کوششیں۔کل اورآج(۲) 44 1
45 انصاف زندہ ہے 45 1
46 جرمنی اورعالم اسلام(۱) 46 1
47 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (1) 49 1
48 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (2) 50 1
49 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (3) 51 1
50 عالمی جنگیں اورصہیونی سازشیں (4) 52 1
51 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(1) 53 1
52 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(2) 54 1
53 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(3) 55 1
54 پہلی عالمی جنگ سے تیسری عالمی جنگ تک(4) 56 1
55 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت 57 1
56 کشمیر…جنتِ ارضی یامقتلِ انسانیت (۲) 58 1
57 ایک قابلِ توجہ مسئلہ 59 1
58 کس منہ سے(۱) 60 1
59 کس منہ سے(۲) 61 1
61 سفر وسیلۂ ظفر 62 1
62 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے 63 1
63 لاہور اور قصور میں یادگار لمحے (۲) 64 1
64 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۱) 65 1
65 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۲) 66 1
66 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۳) 67 1
67 ابوالفضل ،مرزاعزیزالدین اورحضرت مجدد(۴) 68 1
68 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (1) 69 1
69 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۲) 70 1
70 مصطفی کمال سے طیب اردگان تک (۳) 71 1
71 بانی ٔ رُہتاس 72 1
72 بانی ٔ رُہتاس (۲) 73 1
73 بانی ٔ رُہتاس (۳) 74 1
74 شہ سواری اورتیراندازی 75 1
75 شام کی صورتحال اورمستقبل کے خطرات 76 1
76 تبدیلی کی کوشش(۱) 77 1
77 تبدیلی کی کوشش(۲) 78 1
78 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۱) 79 1
79 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۲) 80 1
80 کیا تاریخ غیراسلامی علم ہے ؟(۳) 81 1
81 تطہیر الجنان۔ایک لاجواب شاہکار 82 1
82 تہذیب حجاز ی کامزار(1) 83 1
83 تہذیب حجاز ی کامزار (2) 84 1
84 تہذیب حجاز ی کامزار (3) 85 1
85 تہذیب حجاز ی کامزار (4) 86 1
86 تہذیب حجاز ی کامزار (5) 87 1
87 تہذیب حجاز ی کامزار (6) 88 1
88 تہذیب حجاز ی کامزار (7) 89 1
89 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۱) 90 1
90 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۲) 91 1
91 یہود الدونمہ ۔ایک خفیہ تباہ کن تحریک (۳) 92 1
92 یوسف بن تاشفین(۱) 93 1
93 یوسف بن تاشفین(۲) 94 1
94 یوسف بن تاشفین(۳) 95 1
95 جرمنی اورعالم اسلام (۲) 47 1
96 جرمنی اورعالم اسلام (۳) 48 1
97 شیخ محمد بن عبدالوہاب ،آلِ سعود اورایرانی حکومت 96 1
98 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا 97 1
99 گجرات …مودی اورمحمود بیگڑا (۲) 98 1
100 خود احتسابی اور سروے کا طریقِ کار 99 1
101 اونچی اڑان 100 1
102 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین 101 1
103 محمد بن اسحق،ان کی سیرت اوران کے ناقدین (۲) 102 1
104 اورنگ زیب عالمگیر کاروشن کردار (۳) 14 1
Flag Counter